اسلام آباد (سچ خبریں) وفاقی وزیر اطلات ونشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہ کابینہ نے برآمدی صنعت کیلئے گیس کی قیمت کم کرنے کا فیصلہ کرلیا، مارچ میں گیس بحران ختم ہوجائے گی، ہر چیز پر سبسڈی نہیں دے سکتے، گیس سستی کرنے پر متعلقہ انڈسٹریز نے بجلی پیدا کرنا شروع کردی۔ وفاقی وزیراطلاعات فواد چودھری نے کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں کہا کہ افغانستان میں انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے، افغانستان کے ساتھ تاریخی برادرانہ تعلقات ہیں، اوآئی سی وزراء خارجہ کا اجلاس اگلے ماہ اسلام آباد میں بلا رہے ہیں، 2 کروڑ 30 لاکھ افغان غذائی قلت کا شکار ہیں، مسلم امہ سے اپیل ہےکہ وہ افغان عوام کی مدد کیلئے آگے آئے، افغان عوام کی مدد کیلئے خصوصی فنڈ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، موجودہ صورتحال سے افغانستان میں بچے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں، چاول اورگندم افغانستان کیلئے بھجوا رہے ہیں، افغان وزیر خارجہ کے دورے پر معاملات طے کیے جائینگے، پاکستان کےعوام بھی افغانستان کےعوام کی مدد کرسکیں گے، افغان عوام کیلئے جو کچھ ہوسکا وہ کرینگے۔
انہوں نے کہا کہ کہا گیا چینی 160روپے سے اوپر چلی گئی لیکن آن لائن ایپ پر آپ 100روپے میں منگوا سکتے ہیں، گیس پرسبسڈی دی گئی جس کاغلط استعمال کیا گیا، سیاحت کے فروغ کیلئے حکومت خصوصی اقدامات کررہی ہے۔ فواد چودھری نے کہا کہ ہر چیز پر سبسڈی دینگے تو ملک نہیں چل سکتا، کابینہ نے برآمدی صنعت کیلئے گیس سستی کرنے کا فیصلہ کیا ہے، مارچ کے بعد گیس بحران کم ہوجائےگا۔
گیس پر سبسڈی دی لیکن غلط استعمال کیا گیا، گیس سستی کرنے پر متعلقہ انڈسٹریز نے بجلی پیدا کرنا شروع کردی، ہر چیز پر سبسڈی کا فائدہ نہیں ہے۔ انڈسٹریز کیلئے تین ماہ کیلئے گیس کی قیمت نہیں بڑھائی گئی، 77 فیصد صارفین گیس سلنڈر استعمال کرتے ہیں، صرف27 فیصد گھریلو صارفین گیس استعمال کرتے ہیں، مارچ کے بعد گیس بحران کم ہوجائے گا، گیس کے ذخائر9 فیصد سالانہ کم ہورہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو ڈیڑھ 2 سال صبر کرنا پڑے گا اور پھر 5 سال مزید صبرکرنا پڑےگا، اپوزیشن نے ہمیں فارغ کرنے کیلئے پہلے دو سال زور لگایا، اپوزیشن کو مشورہ ہے کہ سازشیں چھوڑیں اور اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا سیکھیں، مہنگائی کا طوفان دو تین ماہ میں سیٹل ہوجائے گا، یہ 90 کی دہائی نہیں کہ آپ سازشوں میں لگے رہیں، 2023 میں الیکشن کی طرف جائیں گے، آئین کے تحت ٹی ٹی پی سے مذاکرات ہو رہے ہیں۔ وزیراعظم نے مشترکہ سیشن میں انتخابی اصلاحات اور دیگرقوانین کی منظوری کیلئے رہنماؤں کو حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کردی ہے۔