وزیر اعلیٰ پنجاب کا انتخاب کالعدم

?️

لاہور(سچ خبریں)لاہور ہائی کورٹ نے 16 اپریل کو ہونے والے پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے منحرف اراکین کے ووٹ شمار کیے بغیر ووٹوں کی دوبارہ گنتی کرانے کا حکم دے دیا۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کے انتخاب کے خلاف پی ٹی آئی اور اسپیکر صوبائی اسمبلی چوہدری پرویز الہٰی کی درخواستوں پر سماعت کی۔

لارجر بینچ میں جسٹس صداقت علی خان کے علاوہ جسٹس شہرام سرور چوہدری، جسٹس ساجد محمود سیٹھی، جسٹس طارق سلیم شیخ اورجسٹس شاہد جمیل خان شامل تھے۔

سماعت کے بعد جاری مختصر حکم نامے میں لاہور ہائی کورٹ نے ہدایت کی کہ 16 اپریل کو ہونے والے انتخاب میں ڈالے گئے ووٹوں کی دوبارہ گنتی منحرف قانون سازوں کے 25 ووٹوں کو شمار کیے بغیر کی جائے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اگر حمزہ شہباز وزیر اعلیٰ بننے کے لیے مطلوبہ اکثریت حاصل نہیں کر سکے تو آرٹیکل 130 (4) کے تحت دوبارہ انتخاب کرایا جائے گا جب تک کہ عہدے کے لیے موجود کسی امیدوار کو اکثریت حاصل نہ ہو۔

فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 130 (4) کے مطابق ووٹنگ کے دوسرے مرحلے میں کسی امیدوار کو 186 ووٹوں کی ضرورت نہیں ہوگی بلکہ وزیر اعلیٰ منتخب ہونے کے لیے صرف موجودہ اراکین اور ان کے ووٹوں میں سے اکثریت کی ضرورت ہوگی۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ پریزائیڈنگ افسر کی جانب سے 25 ووٹوں کو نکالنے کے بعد حمزہ شہباز مطلوبہ اکثریت سے محروم ہو گئے تو وہ وزیر اعلیٰ نہیں رہیں گے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ووٹوں کی دوبارہ گنتی اور دوبارہ انتخابات کے لیے اگر ضرورت پڑی تو پنجاب اسمبلی کا اجلاس یکم جولائی 2022 (کل) کی شام 4 بجے ہوگا۔

لاہور ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں زور دے کر کہا ہے کہ جب تک انتخابی عمل مکمل نہیں ہو جاتا اور پریزائیڈنگ افسر منتخب وزیر اعلیٰ کے نتیجے سے گورنر کو آگاہ نہیں کرتا اس وقت تک پنجاب اسمبلی کے اجلاس کو ملتوی نہیں کیا جاسکتا۔

اس فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ گورنر آرٹیکل 130 (5) کے تحت بغیر کسی پس و پیش اور ہچکچاہٹ کے بغیر حلف لینے کا اپنا فرض اگلے روز صبح 11 بجے سے پہلے کسی بھی وقت ادا کرے گا۔

لاہور ہائی کے فیصلے میں اپنا اختلافی نوٹ تحریر کرتے ہوئے جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے کہا کہ حمزہ شہباز کے حق میں ڈالے گئے پی ٹی آئی کے 25 منحرف اراکین کے ووٹوں کو تسلیم کر لیا گیا تھا، اس لیے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کرانے کے عمل کی ضرورت نہیں ہے۔

اختلافی نوٹ میں جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے مزید لکھا کہ 371 ارکان پر مشتمل پنجاب اسمبلی میں وزیر اعلیٰ بننے کے لیے مطلوبہ تعداد 186 ووٹوں کی تھی جبکہ ریکارڈ کے مطابق حمزہ شہباز نے 197 ووٹ حاصل کیے۔

اپنے اختلافی نوٹ میں انہوں نے مزید لکھا کہ 25 ووٹوں کو گنتی سے نکال کر حمزہ شہباز کے 172 ووٹ تھے، لہذا آئین کے آرٹیکل 130 (4) کے تحت وہ منتخب ہونے والے وزیر اعلیٰ نہیں ہیں اور وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لیے منتخب نہ ہونے کی وجہ سے انہیں اس عہدے پر فائز رہنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

جسٹس ساجد محمود سیٹھی کا کہنا تھا کہ اس صورت میں مدعا علیہ کو دوسرے مدمقابل امیدوار پر سیاسی برتری حاصل ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ غیر منتخب رکن کے دفتر کو تحفظ نہیں دیا جاسکتا جو بصورت دیگر آئین کے آرٹیکل 133 کے مینڈیٹ کے خلاف بھی ہو۔

جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے اپنے اختلافی نوٹ میں مزید کہا ہے کہ مذکورہ بالا نکات کو مدنظر رکھتے ہوئے آئینی درخواستوں کی اجازت دی گئی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس تمام صورتحال کے نتیجے میں عثمان احمد خان بزدار کو فوری طور پر وزیر اعلیٰ پنجاب کے عہدے پر بحال کر دیا گیا ہے جیسا کہ وہ اس صورتحال سے قبل تھے۔

مشہور خبریں۔

اسرائیلی فوج ہتھیاروں کی چوری سے نمٹنے میں ناکام

?️ 28 اپریل 2025سچ خبریں: صیہونی ریژیم کے ٹی وی چینل 12 نے اپنی ایک رپورٹ

پنجاب: سیلاب متاثرہ علاقوں کے طلبہ کیلئے خصوصی پیکیج منظور

?️ 24 ستمبر 2025لاہور (سچ خبریں) وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف نے سیلاب متاثرہ علاقوں

جان ایف کینیڈی کے قتل کی خفیہ فائلز منظر عام پر؛نئے راز فاش

?️ 21 مارچ 2025 سچ خبریں:امریکہ کے 35ویں صدر جان ایف کینیڈی کے قتل سے

2021 میں 31 اسرائیلی فوجی مارے گئے

?️ 12 جنوری 2022سچ خبریں: عبرانی اخبار ہیوم نے رپورٹ کیا کہ 1988 میں تین

سٹاک مارکیٹ کی تیزی معاشی استحکام کی علامت ہیں،محمد اورنگزیب

?️ 26 اپریل 2024لاہور: (سچ خبریں) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے سٹاک

چین کے بڑھتے دباؤ کے درمیان تائیوان کا دفاعی بجٹ ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا

?️ 21 اگست 2025چین کے بڑھتے دباؤ کے درمیان تائیوان کا دفاعی بجٹ ریکارڈ سطح

مشہور اسرائیلی مورخ کے نقطہ نظر سے صیہونیت کے خاتمے کی 5 نشانیاں

?️ 16 جنوری 2024سچ خبریں:صہیونی منصوبے کی مخالفت کرنے والے اسرائیلی پروفیسر اور مورخ الان

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے