اسلام آباد (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے نجی ٹی وی چینل جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ رات وارننگ جاری کرنے اور مری کا رخ نہ کرنے کی تلقین کے باوجود سیاحوں نے مری کی جانب اپنا سفر جاری رکھا۔
صبح 3 بجے سیاحوں کی بڑی تعداد نے مری جانے سے روکنے پر پولیس کے ساتھ جھگڑا کیا۔ سیاحوں کی بڑی تعداد کی جانب سے پولیس کیلئے مشکلات پیدا کرنے پر مجبوری میں رینجرز کو طلب کرنا پڑا،پولیس کا مورال ڈاون ہے لوگ قانون کو اہمیت نہیں دیتے۔ وزیر داخہ کا مزید کہنا ہے کہ اندازہ نہیں تھا کہ اتنی بڑی تعداد میں عوام مری کا رخ کریں گے، لوگوں نے گاڑیوں میں ہیٹر جلائے جس کی وجہ سے اموات ہوئیں۔
ہم نے کل ہی کہا تھا کہ بہت زیادہ رش ہے مری نہ آئیں، لیکن کسی نے نہیں سنی۔ وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ اگلے ڈیڑھ سے 2 گھنٹوں میں راستے کلیئر کر دیے جائیں گے، خود کنٹرول روم میں موجود رہ کر صورتحال مانیٹر کر رہا ہوں۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کہا ہے کہ مری کے علاقوں میں پھنسی تمام فیملیز اور شہریوں کو سرکاری ریسٹ ہاؤسز اور ہوٹلوں میں پہنچا دیاگیا ہے اور ادویات، خوراک، گرم کپڑوں سمیت ضروریات پوری کی جا رہی ہیں۔
پولیس ریکارڈ کے مطابق کل رات تک مری میں داخل ہونے والی 33,745 گاڑیاں موجود تھیں جن میں سے 33,373 گاڑیوں کا انخلاء ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایکسپریس وے مکمل طور پر کلئیر ہے، پرانا جی ٹی روڈ پر بھی ٹریفک سست روی سے رواں ہے اور کلڈنہ سے باڑیاں تک روڈ سے برف اور درخت ہٹانے کا کام جاری ہے، راولپنڈی ڈویژن کی تمام انتظامیہ ریسکیو آپریشن میں موجود ہے۔
واضح رہے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار پی ٹی آئی کے تنظیمی اجلاس میں شریک تھے کہ وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر اجلاس چھوڑ کر مری پہنچے ہیں۔ دوسری جانب آئی جی موٹروے پولیس نے اپنے پیغام میں مری میں گاڑیوں میں برف میں پھنس جانے اور انجن چلنے کی صورت میں گاڑی کا تھوڑا شیشہ کھولنے کی ہدایت کی ہے۔ انعام غنی نے کہا کہ کاربن مونوآکسائیڈ بےبو ہے، پتہ لگانا بہت مشکل ہوتا ہے، کاربن مونو آکسائیڈ جلد موت کا سبب بن سکتی ہے، گاڑی کے سائلنسر پائپ سے برف کو بھی صاف کرتے رہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے سانحہ مری کی انکوائری کا حکم دے دیا ہے، انہوں نے کہا کہ مری واقعے پر بہت غمزدہ ہوں، مری میں سڑکوں پر سیاحوں کی اموات پر بہت افسردہ ہوں، غیرمعمولی بارفباری اور موسمی صورتحال معلوم کیے بغیر عوام نے مری کا رخ کیا، اس صورتحال کیلئے ضلعی انتظامیہ تیار نہیں تھی،موسم کی خراب صورتحال اور عوام کے رش کے باعث یہ صورتحال پیش آئی۔
انہوں نے کہا کہ مری میں پیش آنے والے سانحے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ ملک کے پُرفضا مقام مری میں شدید برف باری کے باعث ہزاروں سیاح پھنس کر رہ گئے جس کے باعث مری جانے والے راستے بند کردیے گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ مری میں سیاحوں کی بڑی تعداد جب برفباری کا نظارہ کرنے پہنچی، جہاں ایک لاکھ سے زائد گاڑیاں مری اور گلیات میں داخل ہونے سے ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا۔ فیملیز گاڑیوں میں محصور ہو کر رہ گئیں۔ رپورٹ کے مطابق مری میں شدید برف باری سے سڑکیں بند ہونے سے ہزاروں گاڑیاں پھنس گئیں اور 21 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔ شدید برفباری میں پھنسے سیاحوں کو نکالنے کیلئے آپریشن جاری ہے۔