نیب ترامیم کیس: کیا عدالت پارلیمنٹ کو ترامیم لانے سے روک دے، جسٹس منصور علی شاہ

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ میں نیب قانون میں ترامیم کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کی درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے ہیں کہ کیا عدالت پارلیمنٹ کو ترامیم لانے سے روک دے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منصور علی شاہ پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی خصوصی بینچ نے نیب ترامیم کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔

نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل کی جانب سے اقوام متحدہ، یورپی یونین اور افریقی یونین کی جانب سے انسداد کرپشن کنونشن کی دستاویزات حوالے کی گئیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے مطابق کرپشن کے حوالے سے کچھ بینچ مارک ہیں جنہیں برقرار رکھنا ہے، ابھی یو اے ای بھی منی لانڈرنگ کے کمزور قوانین کی وجہ سے گرے لسٹ میں ہے، اپ کیس میں بنیادی حقوق پر بات کریں۔

عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ کرپشن سے بنیادی حقوق متاثر ہوتے ہیں، فئیر ٹرائل اور اور برابری کا حق بھی متاثر ہوتا ہے، اس دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ عوامی پیسہ کے غلط استعمال سے بھی عوام کا اعتماد خراب ہوتا ہے۔

اس موقع پر جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ اپ کی باتیں پارلیمنٹ کے لیے اچھی تقریر ہے، خواجہ حارث نے کہا کہ پارلیمنٹ میں تو کوئی سننے کو تیار نہیں، انہیں جو کرنا ہے وہ کرنا ہے، جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ سننے کے لیے پارلیمنٹ میں ہونا بھی چاہیے،اگر آپ انتخابات جیتتے ہیں تو اپنی ترامیم لائیں۔

خواجہ حارث نے کہا کہ دنیا کا ہر ملک کرپشن قوانین اور سزاوں کو سخت کرنے کا کہہ رہا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ خواجہ حارث صاحب کا خیال ہے جو چھوٹ گئے ان کو پکڑنا مشکل ہوگا، خواجہ حارث نے کہا کہ سوئس اکاونٹس کیس میں کیس ختم ہوتے ہی سارا ریکارڈ غائب کردیا گیا، نیب ریفرنسز میں بھی اصلی دستاویزات نہ ہونے سے ملزمان بری ہوئے، 31 اے ختم نہ ہوتا تو اسحٰق ڈار واپس نہیں آسکتے تھے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کیا بطور قوم ہم یہ سب افورڈ کرتے ہیں، روز بریت کے لیے درخواستیں آرہی ہیں، جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ اگر کوئی ایسا کرے گا تو عوام اس کو ووٹ نہیں دیں گے، کیا عدالت پارلیمنٹ کو ترامیم لانے سے روک دے۔

خواجہ حارث نے مؤقف اپنایا کہ پورا نظام مفلوج کیا جا رہا ہے، جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ جتنا آپ دلائل دیں گے ہم میچ سے دور ہوتے جائیں گے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ترامیم ختم ہونے سے کیا عدالتوں کے احکامات ختم ہو جائیں گے، سپریم کورٹ قوانین کو بحال بھی کرسکتی ہے۔

اس کے ساتھ ہی عدالت عظمٰی نے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی۔

مشہور خبریں۔

گوگل اور فیس بک کو اب قانونی دائرے میں لایا جا رہا ہے

?️ 25 جنوری 2022لندن (سچ خبریں)گوگل اور فیس بک کو اب قانونی دائرے میں لایا

بھارتی اداکارہ کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ

?️ 18 ستمبر 2023سچ خبریں: کولکتہ کی عدالت نے دھوکا دہی کے الزام میں بھارتی

دفعہ 370 کی منسوخی غیر قانونی، غیر آئینی اور آمرانہ فیصلہ تھا: الطاف بخاری

?️ 6 اگست 2021سرینگر (سچ خبریں)  مقبوضہ کشمیر میں اپنی پارٹی کے صدر سید محمد الطاف

چکوال: ایاز امیر کی کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کیخلاف اپیل سماعت کیلئے مقرر

?️ 3 جنوری 2024چکوال:(سچ خبریں) چکوال سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار

فلسطینی مجاہدین کا شکریہ کہ انھوں نے عربوں کا وقار لوٹا دیا

?️ 22 مئی 2021سچ خبریں:انٹر ریجنل رائے الیوم اخبار کے چیف ایڈیٹر اور عرب دنیا

ایرانی تیل کے بغیر تیل کی قیمت 100 ڈالر سے اوپر جائے گی:امریکی ماہر

?️ 20 اگست 2022سچ خبریں:انرجی اسپیکٹس کے بانی نے ایران کو ایک ممکنہ محرک کے

یمن میں جنگ بندی کا خاتمہ

?️ 3 اکتوبر 2022سچ خبریں:   یمن میں دو ماہ کی جنگ بندی ملک کے لیے

ایم کیو ایم کا سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ سے متعلق حکومتی اتحاد کے مؤقف سے اظہارِ لاتعلقی

?️ 3 اپریل 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) انتخابات کے التوا کے خلاف سپریم کورٹ کی جانب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے