نگران سیٹ اپ کا حصہ رہنے والوں کا سینیٹ انتخابات میں امیدوار بننا غیرآئینی ہے، پی ٹی آئی

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) تحریک انصاف  نے 2 اپریل کو ہونے والے سینیٹ انتخابات میں نگران سیٹ اپ کا حصہ رہنے والے اراکین کی شمولیت پر اعتراضات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئین اس کی اجازت نہیں دیتا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت کا موقف ہے کہ زیر بحث آئینی شق کا اطلاق سینیٹ انتخابات پر نہیں بلکہ صرف عام انتخابات پر ہوتا ہے۔

سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے والوں میں سابق نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ، سابق نگران وزیراعلیٰ پنجاب و موجودہ وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیراعظم کے سابق مشیر احد چیمہ شامل ہیں۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ رکن قومی اسمبلی علی محمد خان نے دعویٰ کیا کہ نگران سیٹ اپ کا کوئی وزیر، وزیر اعلیٰ یا وزیر اعظم ایسے انتخابات نہیں لڑ سکتا جس کی وہ خود نگرانی کر رہا ہو۔

علی محمد خان نے اپنے اس دعوے کی حمایت میں آئین کے آرٹیکل 224 (ون بی) کا حوالہ دیا۔

آرٹیکل 224 (ون بی) کے مطابق نگران کابینہ کے ارکان بشمول نگران وزیراعظم، نگران وزیراعلیٰ اور ان کے خاندان کے قریبی افراد نگران سیٹ اپ کے فوراً بعد ہونے والے اسمبلی انتخابات میں حصہ لینے کے اہل نہیں ہوں گے۔

علی محمد خان نے کہا کہ اگر وہ الیکشن ہی نہیں لڑ سکتے تو وہ موجودہ حکومت کی کابینہ میں شامل ہونے کا سوچ بھی کیسے سکتے ہیں؟ پاکستان میں عجیب چیزیں ہو رہی ہیں۔

دریں اثنا پی ٹی آئی کی سابق رہنما اور پی ٹی آئی دورِ حکومت میں کابینہ کا حصہ رہنے والی وزیر شیریں مزاری نے بھی سینیٹ انتخابات میں انوار الحق کاکڑ اور محسن نقوی کے امیدوار بننے کا حوالہ دیتے ہوئے ان انتخابات کو ’انتخابی سرکس‘ قرار دیا۔

’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں شیریں مزاری نے کہا کہ تو اب انوار الحق کاکڑ اور محسن نقوی کو سینیٹ میں پہنچایا جا رہا ہے، ان دونوں کو آگے لانے والی جماعتوں کے لیے واضح طور پر آئین کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔

انہوں نے یاددہانی کروائی کہ ایمل ولی خان بھی سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے کے لیے اپنا ڈومیسائل تبدیل کر رہے ہیں، اس سے پہلے ہم نگران وزیر سرفراز بگٹی کو بھی مستعفی ہوکر انتخابات کے لیے کلیئر ہوتے دیکھ چکے ہیں۔

تاہم وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے پی ٹی آئی رہنماؤں کے اعتراضات کو مسترد کر دیا۔

رابطہ کرنے پر عطا اللہ تارڑ نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ آرٹیکل 224 (ون بی) کا اطلاق سینیٹ کے آئندہ انتخابات میں حصہ لینے والے نگران سیٹ اپ کے اراکین پر نہیں ہوتا کیونکہ آئین کا مذکورہ آرٹیکل انہیں نگران سیٹ اپ کے بعد منتخب ہونے والی صرف پہلی اسمبلی کا رکن بننے سے روکتا ہے۔

انہوں نے پی ٹی آئی رہنما علی ظفر کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہ 2018 میں نگران وزیر قانون کے طور پر خدمات انجام دینے کے فوراً بعد سینیٹ کے لیے منتخب ہوئے تھے۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ درحقیقت پی ٹی آئی رہنما نے آرٹیکل 224 کی غلط تشریح کی ہے کیونکہ ان کے دعوے کا مذکورہ آرٹیکل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

مشہور خبریں۔

سیلاب سے اوچ شریف میں تباہی، پاکپتن میں ستلج کے کٹا ﺅسے پورا گاﺅں دریا برد

?️ 23 ستمبر 2025لاہور: (سچ خبریں) پی ڈی ایم اے پنجاب کے ڈی جی عرفان

لاہور: عمران خان کے این اے 122 سے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کا فیصلہ برقرار

?️ 10 جنوری 2024اسلام آباد:(سچ خبریں) بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان

صیہونی فوجی اڈوں میں جنگ کے دوران بڑے پیمانے پر چوری، لاکھوں کا گولہ بارود غائب

?️ 9 جولائی 2025 سچ خبریں:ایران-اسرائیل جنگ کے دوران کم از کم 20 افراد نے

ہم فلسطینیوں کو بے گھر کیے بغیر غزہ کی تعمیر نو کے لیے کوشاں ہیں: اردن

?️ 15 فروری 2025سچ خبریں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ سے فلسطینیوں

وزیراعظم کی قومی ٹیم کو مبارکباد، افغان ٹیم کے بارے میں اظہار خیال

?️ 30 اکتوبر 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان  نے قومی ٹیم کی مسلسل تیسری

آپریشن عزم استحکام حکومت کی ضرورت ہے یا فوج کی مرضی سے ہو رہا ہے؟

?️ 2 جولائی 2024سچ خبریں: پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ

تاجکستان نے 200 افغان مہاجرین کو ملک بدر کیا

?️ 8 ستمبر 2022سچ خبریں:      ایک امریکی میڈیا نے تاجکستان سے افغان مہاجرین

پیوٹن کا شمالی کوریا کا دورہ

?️ 22 جون 2024سچ خبریں: واشنگٹن میں روس کے سفیر اناتولی انتونوف نے اعلان کیا کہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے