لاہور: (سچ خبریں) نواز شریف کی جانب سے 2017 میں انہیں اقتدار سے ہٹانے پر کچھ سابق جرنیلوں اور ججوں کے ’سخت احتساب‘ کا بڑا مطالبہ سامنے آنے کے ایک روز بعد مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے اپنے والد کے بیان کی سختی کو کم کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اور ان کے والد انتقام لینے پر یقین نہیں رکھتے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے قائد نے چند روز قبل لاہور میں پارٹی ٹکٹ ہولڈرز سے اپنے آن لائن خطاب میں کہا تھا اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار اور آصف سعید کھوسہ سابق آرمی چیف اور سابق سربراہ آئی ایس آئی کے آلہ کار تھے، ان کا جرم قتل سے بڑا ہے، انہیں معاف کرنا قوم کے ساتھ ناانصافی ہو گی، وہ معافی کے مستحق نہیں ہیں، ہم ان کا احتساب کریں گے۔
قائد مسلم لیگ (ن) نے عزم ظاہر کیا تھا کہ پاکستان کے عوام پر معاشی بدحالی مسلط کرنے والے ان ’کرداروں‘ کو احتساب کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اس سے قبل مریم نواز نے کہا تھا کہ نواز شریف کو اقتدار سے ہٹانے کا منصوبہ ان کے والد کی جانب سے سابق آرمی چیف جنرل پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت غداری کا مقدمہ چلانے کا فیصلہ کرنے کے بعد بنایا گیا تھا۔
بدھ کے روز لاہور میں مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن (ایم ایس ایف) سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے واضح کیا کہ وہ اور ان کے والد نواز شریف انتقام لینے پر یقین نہیں رکھتے۔
انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ نواز شریف کے خلاف سازش کرنے والے تمام لوگ عوام کا سامنا کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ مریم نواز کی لندن روانگی کے علاوہ سابق وزیراعظم و رہنما مسلم لیگ (ن) شہباز شریف برطانیہ سے وطن واپسی کے محض 48 گھنٹے بعد ہی دوبارہ لندن روانہ رہے ہیں، اس پیش رفت نے کئی قیاس آرائیوں کو جنم دیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق شہباز شریف لندن میں کئی ہفتے گزارنے کے بعد رواں ہفتے کے اوائل میں وطن واپس پہنچے تھے، لیکن لاہور آمد کے بعد اب انہوں نے اپنے بڑے بھائی اور پارٹی سربراہ نواز شریف سے روبرو ملاقات کے لیے اچانک واپسی کا منصوبہ بنالیا۔
ان کا یہ دورہ پارٹی کی نائب صدر مریم نواز کے دورہ لندن کے موقع پر ہوگا، جو اپنے چچا کی لندن آمد سے قبل ایک علیحدہ پرواز سے لندن پہنچیں گی۔
پارٹی ذرائع نے کہا کہ دونوں رہنما نواز شریف کے ساتھ ان کی پاکستان واپسی کے بارے میں اہم گفت و شنید کریں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ شہباز شریف اپنے بڑے بھائی سے اہم معاملات پر بات چیت کے لیے واپس لندن جا رہے ہیں، نواز شریف کی وطن واپسی کے حوالے سے اہم بات چیت جاری ہے جوکہ بالمشافہ ہونی چاہیے۔
پارٹی ذرائع نے بتایا کہ یہ بات چیت موجودہ سیاسی صورتحال کے ساتھ ساتھ آئندہ عام انتخابات کے لیے پارٹی کے لائحہ عمل کے حوالے سے بھی ہوگی، ظاہر ہے کہ یہ فوری نوعیت کے معاملات ہیں، اور اس حوالے سے فون پر بات چیت نہیں کی جا سکتی۔
پارٹی کے ایک اور ذرائع نے بتایا کہ شہباز شریف نے گزشتہ روز بدھ کو لاہور میں مریم نواز سے بالمشافہ ملاقات بھی کی جس میں نواز شریف کی وطن واپسی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔