اسلام آباد: (سچ خبریں) عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے ٹاپ گیئر لگایا ہوا ہے، عوام صرف 2 مہینے انتظار کریں۔
عدالت پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ میرا عمران خان سے تعلق تھا اور ہے، نوازشریف روٹیاں اور نالے چیک کرنے آئے ہیں، عوام صرف 2 مہینے انتظار کریں کیوں کہ ان 2 ماہ میں موجودہ حکومت کی کارکردگی ایکسپوز ہوجائے گی اور 2 ماہ میں اہم فیصلے کرنا ہوں گے ورنہ لوگوں کے گھروں میں کھانے کو بھی کچھ نہیں ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ میں فوجیوں پر کوئی بات نہیں کرتا، میرے خلاف کیس وزیر خارجہ کو بلو رانی کہنے پر بنایا گیا ہے، میرے اوپر الزام لگایا گیا ہے کہ میں نے بلو رانی کا نام استعمال کیا ہے، بلاول بھٹو زرداری جب وزیر خارجہ تھا تو اس وقت میرے خلاف شکایت کرتا تو کیس کی بات تھی، اگر اس پر سزا بنتی ہے تو دے دیں، بلاول کے خلاف میں نے کوئی غلیظ یا غلط زبان استعمال نہیں کی۔
قبل ازیں سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید احمد پر ایک ہی الزام میں اسلام آباد اور دیگر شہروں میں درج مقدمات کے خلاف کیس کی سماعت جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کی، شیخ رشید اپنے وکلاء سردار عبدالرازق اور سردار شہباز کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے، جسٹس طارق جہانگیری نے استفسار کیا کہ ’پولیس سے رپورٹ مانگی تھی وہ آگئی ہے کیا؟‘، جس پر اسٹیٹ کونسل نے بتایا کہ ’جی رپورٹ آگئی ہے اور عدالت میں جمع کرا دی ہے‘، عدالت نے استفسار کیا کہ ’یہ بلو رانی والے الفاظ ایف آئی آر میں ہیں کیا؟‘ عدالتی ہدایت پر اسٹیٹ کونسل نے تھانہ موچکو میں درج ایف آئی آر پڑھ کر سنائی۔
جسٹس طارق جہانگیری نے کہا کہ ’آخری سماعت میں بیان تھا کہ ایف آئی آر خارج کر دی، اس میں مدعی کون ہے، ایف آئی آر میں بلو رانی اور دیگر الفاظ نہیں ہیں، یہ کس نے رپورٹ لکھی؟ سکرپٹ ہے کیا؟ ایف آئی آر میں لکھا ہے بلاول بھٹو کے خلاف غلیظ اور غلط الفاظ بولے، جو الفاظ رپورٹ میں بتائے وہ ایف آئی آر میں نہیں، بیان یہاں دیا مقدمہ کراچی میں کیسے ہوا؟ یہ وقوعہ ہی اسلام آباد میں ہوا ہے، آئی جی سندھ اور پراسیکیوٹرجنرل سندھ نے کہاں سے یہ الفاظ لیے؟ تفتیشی صاحب بتائیں یہ بلو رانی والے الفاظ کہاں ہیں؟‘۔
اس موقع پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ ’یو ایس بی ہے وہ پیش کریں گے‘ جب کہ مدعی مقدمہ کے وکیل نے کہا کہ ’وقوعہ پولی کلینک ہسپتال میں ہوا ہے، جس کی یو ایس بی بھی موجود ہے اس کے علاوہ یوٹیوب پر بھی ویڈیو موجود ہے جہاں 9 لاکھ سے زائد ویوز ہیں، بلاول ملک کی سب سے بڑی پارٹی کے سربراہ اور وزیرِ خارجہ رہے ہیں‘۔ دوران سماعت جسٹس طارق جہانگیری نے سوال کیا کہ ’بے نظیر بھٹو راولپنڈی میں شہید ہوئیں تو کراچی میں مقدمہ ہو گا کیا؟ پشاور واقعے کا مقدمہ کراچی میں ہوسکتا ہے کیا؟‘ اس پر وکیل مدعی مقدمہ نے مختلف قوانین کا حوالہ دیا تو عدالت نے استفسار کیا کہ ’کوئی واقعہ اسلام آباد ہوا اور مقدمہ دوسری جگہ ہوا ہو تو اس سے متعلق بتائیں‘۔
اس پر وکیل مدعی مقدمہ نے بتایا کہ ’اسلام آباد میں مقدمہ درج نہیں ہوا صرف کراچی میں درج ہوا ہے‘، عدالت نے پوچھا ’کیا آپ نے اسلام آباد میں درخواست دی جو مقدمہ درج نہیں ہوا؟ ایف آئی آر میں لکھا ہے غلیظ اور گھٹیا الفاظ بولے، رپورٹ میں بتا رہے ہیں کہ بلو رانی کہا، 161 کی رپورٹ آئی کسی کی؟ دوسری جگہ درج مقدمہ کو بھی متعلقہ پولیس سٹیشن منتقل کرنا پڑتا ہے، ثابت کریں غیر اخلاقی کیا ہے؟ ایف آئی آر اور161 کی رپورٹ بتائیں‘۔
اس موقع پر اسٹیٹ کونسل نے کہا کہ ’کراچی میں مختلف گواہان موجود ہیں جنہوں نے دیکھا‘، جس پر عدالت ایک بار پھر قرار دیا کہ ’وقوعہ تو اسلام آباد کا ہے، رپورٹ میں جو لکھا وہ مقدمہ میں نہیں، پولیس رولز کہتے ہیں غلطی سے مقدمہ ہو گیا ہے تو متعلقہ پولیس سٹیشن کو بھجوا دیں‘، جس پر وکیل شکیل عباسی نے کہا کہ ’جی ایسا ہی ہے ہم معاملہ دیکھتے ہیں کچھ وقت دیا جائے‘۔
سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل سردار عبدالرازق خان نے کہا کہ ’شیخ رشید احمد پولیس کسٹڈی میں تھے اور آبپارہ پولیس کی تحویل میں پولی کلینک ہسپتال گئے، کہتے ہیں وہاں میڈیا سے کسی سوال پر کچھ کہا ہو گا، یہ حدود نہیں ہے مقدمہ بنتا ہی نہیں ہے‘، جس پر جسٹس طارق جہانگیری نے ریمارکس دیئے کہ ’فیصلہ محفوظ کرتے ہیں اگر فریقین میں کوئی کمنٹس دینا چاہے تو ایک ہفتہ میں دے دیں‘، بعد ازاں عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔