اسلام آباد:(سچ خبریں) الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اجلاس میں حکومت پنجاب نے انتخابات کے انعقاد سے معذرت کر لی ہے جبکہ سیکریٹری دفاع نے کہا ہے کہ موجودہ ملکی حالات کی وجہ سے پاک فوج الیکشن ڈیوٹی کے لیے دستیاب نہیں ہے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی زیر صدارت الیکشن کمیشن کے تین اہم اجلاس منعقد ہوئے جہاں کمیشن کے اراکین کے علاوہ سیکریٹری الیکشن کمیشن اور دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔
الیکشن کمیشن کے پہلے اجلاس میں چیف سیکریٹری اور آئی جی صوبہ پنجاب نے صوبائی اسمبلی کے عام انتخابات، صوبے میں امن وامان کی صورت حال اور انتخابات کے پُرامن انعقاد، سیکیورٹی خدشات، صوبے کے معاشی مسائل اور دیگر مشکلات پر بریفنگ دی۔
آئی جی پنجاب نے بریف کیا کہ پولیس کی تعیناتی صرف انتخابات کے دن تک محدود نہیں ہے بلکہ عوام الناس کی سیکیورٹی اور جرائم کے سدباب کے لیے ڈیوٹی دینا بھی ان کے فرائض میں شامل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت پولیس مردم شماری میں ڈیوٹی دینے والوں کو سیکیورٹی فراہم کر رہی ہے جبکہ ماہ رمضان کے دوران مساجد اور نمازیوں کی حفاظت کے لیے بھی پولیس تعینات کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ 2018 کے انتخابات کے دوران 3ہزار330 سیاسی جلسے اور انتخابی مہمات کا انعقاد ہوا تھا، ان انتخابات کے دوران ان سے زیادہ جلسے ہوں گے لہٰذا مذکورہ بالا جلسوں اور مہمات کے لیے اس وقت کی امن وامان کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے سیکیورٹی فراہم کرنا انتہائی مشکل ہے۔
آئی جی پنجاب نے مزید بتایا کہ کچہ کے علاقہ میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف پولیس کارروائی شروع کردی گئی ہے جس کے لیے 4سے 5ماہ درکار ہوں گے البتہ آپریشن کے بعد قوی امید ہے کہ حالات الیکشن کے انعقاد کے لیے بہتر ہوں گے۔
چیف سیکریٹری نے اپنی بریفنگ میں بتایا کہ اس وقت 40ہزار ٹیچر مردم شماری کی ڈیوٹی پر مامور، میٹرک کے امتحانات میں یہی اساتذہ ڈیوٹی دیں گے جبکہ اپریل میں بھی انتخابات ہیں جبکہ گندم کی خریداری کے لیے بھی اسٹاف کی ضرورت ہے۔
چیف سیکریٹری اور آئی پنجاب نے واضح الفاظ میں کہا کہ اگر فوج اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ڈیوٹی نہ دی تو ملک کی موجودہ مجموعی معاشی اور امن وامان کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے 30 اپریل کے الیکشن میں فول پروف سکیورٹی فراہم نہیں کی جا سکتی۔
چیف سیکریٹری نے کہا کہ صرف الیکشن کروانا مقصود نہیں ہے بلکہ صاف، شفاف الیکشن کا انعقاد ضروری ہے لہٰذا ان حالات میں انتخابات کرانا ممکن نہیں ہے ۔
الیکشن کمیشن کی دوسرا اجلاس گورنر خیبر پختونخوا سے ہوئی جس میں انہوں نے خیبر پختونخوا کی امن وامان کی صورتحال اور خیبر پختونخوا میں ضم شدہ اضلاع (فاٹا) کے مسائل پر کمیشن کو تفیصلاً آگاہ کیا۔
الیکشن کمیشن نے گورنر خیبر پختونخوا سے درخواست کی کہ آج کی حتمی مشاورت کی روشنی میں الیکشن کمیشن کو اپنے فیصلہ سے آگاہ کریں۔
الیکشن کمیشن کے تیسرے اجلاس میں سیکریٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ حمود الزمان خان اور ایڈیشنل سیکریٹری دفاع میجر جنرل خرم سرفراز خان نے ملک کے موجودہ حالات، سرحدوں اور اندرون ملک فوج کی تعیناتی پر کمیشن کو مکمل بریف کیا۔
انہوں نے ملک کی مجموعی امن وامان کی صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ فوج اپنے بنیادی فرائض منصبی کو اہمیت دیتی ہے جس میں سرحدوں اور ملک کی حفاظت ان کی اولین ترجیح ہے اور موجودہ ملکی حالات کی وجہ سے پاک فوج الیکشن ڈیوٹی کے لیے اس وقت دستیاب نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ ملک کی موجودہ معاشی صورتحال کا اثر فوج پر بھی ہے اور یہ حکومت وقت کا فیصلہ ہوگا کہ وہ ان حالات کے پیشں نظر فوج کو بنیادی فرائض منصبی کی انجام دہی تک محدود رکھتی ہے یا ثانوی فرائض یعنی الیکشن ڈیوٹی پر مامور کرتی ہے۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ الیکشن ڈیوٹی کی صورت میں فوج کوئیک رسپانس فورس کی صورت میں دستیاب کی جا سکتی ہے اور تمام پولنگ اسٹیشنوں میں ڈیوٹی سرانجام دینا ممکن نہیں۔