لاہور: (سچ خبریں)وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کے بیٹے و سابق وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی جانب سے 16 ارب روپے کے منی لانڈرنگ کیس میں بریت کی درخواستیں دائر کیے جانے کے بعد فرد جرم کی کارروائی ایک مرتبہ پھر مؤخر کردی گئی۔
اس مقدمے میں دونوں کی ضمانت قبل از گرفتاری پہلے ہی منظور کی جاچکی ہے۔
لاہور کی خصوصی عدالت نے دونوں کو آج فرد جرم عائد کرنے کے لیے طلب کیا تھا تاہم وزیر اعظم کے وکیل امجد پرویز نے اپنے مؤکل کی جانب سے اسلام آباد میں سیلاب سے متعلق سرگرمیوں میں مصروف ہونے کے باعث ایک روز کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی۔
وزیر اعظم کے وکیل پرویز اور حمزہ شہباز کے وکیل محمد اورنگزیب آج عدالت میں پیش ہوئے۔
وزیر اعظم اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب نے کرپشن کیس میں بریت کے لیے الگ الگ درخواستیں دائر کیں۔
امجد پرویز ملک نے عدالت کو بتایا کہ شہباز شریف اہم سرکاری مصروفیات کے باعث آج عدالت میں پیش نہیں ہو سکتے اس لیے ایک دن کی استثنیٰ کی درخواست منظور کی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے نے مدعا علیہان کو بے بنیاد کیس میں نامزد کیا گیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے ایسا تباہ کن سیلاب کبھی نہیں دیکھا، وزیر اعظم کی زیر قیادت تمام سرکاری محکمے اور اہلکار امدادی سرگرمیوں کی نگرانی میں مصروف ہیں۔
جج نے کہا کہ سماعت کے لیے 10 منٹ کا وقت نکالنا اتنا مشکل نہیں تھا۔
وکیل نے جواب دیا کہ ان کے مؤکل کا سماعت کے لیے لاہور آنا ضروری تھا۔
دوسری جانب حمزہ شہباز عدالت میں پیش ہوئے، وکلا نے استدلال کیا کہ کیس میں سزا کا کوئی امکان نہیں ہے اور انہیں بدعنوانی کے مقدمے سے بری کرنے کا مطالبہ کیا۔
شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ عدالتی احکامات کے تحت کمپنیوں کے اکاؤنٹس بھی منجمد کر دیے گئے، عدالت سے استدعا کی کہ وہ غیر منجمد کرنے کے احکامات جاری کرے۔
سماعت میں موجود ایف آئی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایجنسی کو اکاؤنٹس غیر منجمد کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد ایف آئی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا اور سماعت 17 ستمبر تک ملتوی کردی گئی۔