اسلام آباد:(سچ خبریں) نگران وفاقی وزیر خزانہ شمشاد اختر نے کہا ہے کہ معاشی حوالے سے بہتری کے مثبت اشارے نظر آرہے ہیں حالانکہ ابھی شروعات ہے اور حکومت کو متعدد چیلنجز کا سامنا ہے۔
اسلام آباد میں دیگر نگران وفاقی وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا کہ نگران حکومت کو متعدد چیلنجز کا سامنا ہے، ہم ان چیلنجز سے گھبرا نہیں رہے لیکن ایک ایک کرکے ان سے نمٹ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ اپنے اخراجات کم کرکے ریونیو بڑھائیں اور اس صورت حال میں اسی کے ذریعے ہی بہتری آئے گی۔
شمشاد اختر نے کہا کہ میکرو اکنامک کا جائزہ لیا جائے تو کچھ بہتری نظر آئے گی، معاشی بحالی کے کچھ امکانات نظر آرہے ہیں حالانکہ یہ صرف شروعات ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بہت مثبت اشارہ ہے کہ ہم کچھ مشکلات سے نکل آئے ہیں اور توقع ہے کہ قیمتوں میں استحکام کچھ بہتر ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ یہ بہت ضروری ہے کہ ہم اس بات کا احساس کریں کہ ہمارے جو پیداواری ذرائع ہیں ان کو بھی بہتر بنائیں اور ان شعبوں سے مراد زرعی شعبہ ہے، توقع ہے کہ اس سے اچھے نتائج آئیں گے۔
نگران وزیر خزانہ نے کہا کہ کچھ لوگ یہ شکایت کر رہے ہیں کہ صنعتوں میں مشکلات کا سامنا ہے جن کو ہم دیکھ رہے ہیں اور کچھ پیداواری شعبوں میں بہتری آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود نہیں بڑھایا جس سے بھی بہتری آئے گی۔
ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا کہ ہم نے ڈونرز سے کافی بات چیت کی ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ عمومی فنڈز کے ساتھ ساتھ کچھ شعبوں میں فوری معاونت ہوگی، ورلڈ بینک سے بات ہوئی ہے، کوشش ہے کہ ان سے 2 ارب ڈالر کی معاونت حاصل کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ دیگر مالی اداروں سمیت ایشیائی بینک سے بھی بات ہوئی ہے، وہاں سے بھی اچھی خبر آئے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری توجہ ہے کہ ان عوامل پر کام کریں جس سے ہمارے لوگوں کو فائدہ پہنچے اور ملکی معیشت میں بہتری آئے تاکہ غیرملکی سرمایہ کاری آسانی سے آئے کیونکہ غیر ملکی سرمایہ کاری ہوگی تو ملک کی معیشت مستحکم ہوگی۔
نگران وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمارے ذخائر کی پوزیشن بھی مستحکم ہے، اتنی زیادہ نہیں ہے لیکن ’آؤٹ فلو اور ان فلو‘ کے حساب سے اچھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسمگلنگ کی انسداد کے اقدامات سے ہمارا روپیہ کافی مستحکم ہوگیا ہے، ایک طرف اسمگلنگ ہے تو دوسری طرف ہم نے ایکسچینج کمپنیوں میں اصلاحات کی ہیں جو کہ مثبت بات ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کافی اقدامات کیے ہیں، کافی چیزیں ہیں جس سے آپ کو احساس ہوگا کہ یہ حکومت حقیقت میں کام کر رہی ہے جس کے اچھے اثرات وقت پر نظر آئیں گے۔
اس موقع پر نگران وزیر توانائی محمد علی نے کہا کہ بجلی چوری کے خلاف کریک ڈاؤن کے بعد اچھی ریکوری ہوئی ہے کیونکہ بجلی چوروں کے خلاف مقدمات بھی درج ہوئے ہیں اور جرمانے بھی عائد ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات ثابت شدہ ہے کہ ملک میں کئی برسوں سے بجلی چوری ہو رہی تھی لیکن اس کو پکڑا نہیں گیا، ہمیں بجلی چوری کے خلاف مہم شروع کرتے ہوئے 10 دن ہوئے ہیں لیکن ابھی سے اچھے نتائج آنا شروع ہوئے ہیں۔
نگران وزیر توانائی نے کہا کہ ڈسٹری بیوشن کمپنیوں میں بہتری لانے تک مسائل حل نہیں ہوں گے اس لیے ہم نے ڈسکوز کے بورڈز تبدیل کرنے پر کام شروع کر دیا ہے اور کچھ ڈسکوز کے سی ای اوز بھی تبدیل کریں گے اور بجلی چوری کے خلاف مہم عارضی طور پر نہیں بلکہ یہ جاری رہے گی۔
نگران وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ ہمیں پتا ہے کہ بجلی مہنگی ہوئی ہے لیکن ہماری کوشش ہے کہ صارفین پر کم از کم بوجھ پڑے، مزید کہا کہ سردیاں آرہی ہیں اس لیے گیس کی مانگ میں بھی اضافہ ہوگا اس لیے ہم نے لوڈ مینجمنٹ پر بھی کام کرنا شروع کردیا ہے۔