لاہور (سچ خبریں) پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما رانا تنویر کا کہنا ہے کہ مریم نواز کی تقریریں سیاست میں شدت پیدا کرتی ہیں جس سے مسلم لیگ ن کی پارلیمانی سیاست کو نقصان ہوتا ہے۔نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں ان نائب صدر ن لیگ کے طرزِ سیاست سے متعلق سوال کیا گیا۔جس کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مریم نواز کا طریقہ کار لوگ بہت پسند کرتے ہیں لیکن اس کی اس طرح کی تقاریر سے پاکستان کی سیاست میں شدت آتی ہے، یا پارٹی پر زیادہ پریشر آتا ہے۔
مریم نواز کراؤڈ پلر ہیں ، لوگ آتے ہیں اور انہیں پسند کرتے ہیں لیکن اس کا پریشر پارلیمانی سیاست پر آتا ہے اور ہمیں جو جگہ ملنی چاہئے یا جو جگہ پارلیمان میں لینی چاہئیے وہ نہیں لے سکتے۔
حال ہی میں اس حوالے سے انٹرویو دینے پر لیگی رہنما جاوید لطیف کو شوکاز نوٹس بھی جاری کیا گیا تھا،، سیکرٹری جنرل احسن اقبال کی جانب سے شوکاز نوٹس جاری کیا،جاوید لطیف سے ٹی وی انٹرویو پر جواب طلب کیا گیا ہے۔
نوٹس میں کہا گیا کہ 7دن میں جواب دیا جائے کہ ڈسپلنری ایکشن کیوں نہ لیا جائے۔ ذرائع کے مطابق جاوید لطیف شوکاز کا بھرپور جواب دیں گے۔جاوید لطیف اپنے جواب میں خواجہ آصف اور رانا تنویر کے بیانات کا حوالہ دیں گے۔جاوید لطیف نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں کہا کہ نوازشریف کس طرح انہیں شوکاز نوٹس دینے پر راضی ہوئے ہوں گے وہ جانتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شوکاز نوٹس چھوٹی چیز ہے،نوازشریف کہیں تو ایک سکینڈ میں اسمبلی سے استعفیٰ دے دیں گے۔
یاد رہے کہ تین روز قبل جاوید لطیف کے انٹرویو کے بعد شریف برداران میں اختلافات پیش ہو گئے تھے۔ جاوید لطیف نے مفاہمت کے نام پر شہبازشریف کا نام لیا تھا۔انہوں نے ن لیگ میں ذاتیات کی سیاست پر خواجہ آصف کی جانب اشارہ کیا تھا۔اس انٹرویو کی وجہ سے شہباز شریف اور حمز شہباز پاکستان مسلم لیگ ن کے اہم اجلاس میں شریک نہ ہوئے۔ ن لیگ کے اجلاس میں تنظیم سازی پر بات کی گئی تھی۔
پارٹی کے صدر شہباز شریف نے نوازشریف کو درخواست کی تھی کہ متنازع انٹرویو پر جاوید لطیف کو شوکاز نوٹس جاری کیا جائے۔ شہباز شریف نے کہا کہ جاوید لطیف سے انٹرویو دینےپر پوچھ گچھ کی جائے اور ان کے خلاف کاررائی بھی کی جائے تاہم نوازشریف نے کہا ہے کہ ابھی نوٹس جاری نہیں کرنا۔شہباز شریف کی جانب سے نوازشریف کو احتجاج ریکارڈ کروایا گیا ہے۔
جب کہ دیگر رہنماؤں نے بھی جاوید لطیف کے خلاف کارروائی کرنے کی درخواست کی ہے۔لیگی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ جاوید لطیف کو ایسا انٹرویو نہیں دینا چاہئیے تھا۔واضح رہے کہ جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت میں کچھ رہنماؤں کو پارٹی کا بیانیہ خراب کرنے کا اسائمنٹ ملتا ہے۔ انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا کہ ن لیگ میں کچھ لوگ اسائمنٹ پر کام کر رہے ہیں اور ان چار پانچ لوگوں کو پارٹی کے بیانیے کو خراب کرنے کا اسائمنٹ ملتی ہے۔
جب بھی تحریک فیصلہ کن مرحلے پر پہنچتی ہے تو ان میں سے کوئی رہنما اٹھ کر نئی بات کر دیتا ہے۔یہ اسائمنٹ والے وہی لوگ ہیں جو مفاہمت کی بات کرتے ہیں۔انہوں نے ان رہنماؤں کا نام لینے سے گریز کیا اور کہا کہ ویسے ہی اندر جانے والا ہوں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان رہنماؤں کو اسائمنٹ وہی دیتے ہیں جو آئین اور قانون پر یقین نہیں کرتے۔ جاوید لطیف نے مزید کہا کہ جب تجربہ کار سیاستدان بیانیے کو نقصان پہنچائے تو وہ اسائمنٹ کے بغیر ممکن نہیں ہوتا اور اسائمنٹ والوں کو چوہدری نثار کے انجام سے سبق سیکھنا چاہئیے۔