اسلام آباد: (سچ خبریں) مخصوص نشستوں کے کیس کے حوالے سے الیکشن کمیشن نے وضاحت کے لیے سپریم کورٹ میں سول متفرق درخواست دائر کردی۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے تفصیلی آرڈر اور پارلیمنٹ کی طرف سے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد کی صورتحال پر الیکشن کمیشن گزشتہ چند روز سے غور وخوض جاری تھا، جس کے نتیجے میں مندرجہ ذیل اقدامات اٹھائے گئے ہیں ۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے وضاحتی آرڈر میں چند نکات پر نظرثانی درخواست داخل کر دی گئی ہے۔
مزید کہنا تھا کہ چونکہ تفصیلی حکم نامہ آ چکا ہے لہٰذا پہلے سے دائر شدہ نظر ثانی پر مزید نکات شامل کیے گئے ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم اور بعد میں پارلیمنٹ کے منظور شدہ قانون کی روشنی میں کس پر الیکشن کمیشن کو عمل کرنا ہوگا اس پر سپریم کورٹ میں سول متفرق درخواست (سی ایم اے) داخل کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز مخصوص نشستوں کے کیس کے حوالے سے غور کے لیے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی زیر صدارت الیکشن کمیشن آف پاکستان کا ساتواں اجلاس منعقد ہوا تھا۔
23 ستمبر کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف کے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کے تفصیلی فیصلہ میں کہا تھا کہ الیکشن کمیشن کا یکم مارچ فیصلہ آئین سے متصادم ہے۔
مخصوص نشستوں سے متعلق تفصیلی فیصلہ 70 صفحات پر مشتمل ہے، تفصیلی فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا ہے۔
سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں سے متعلق اکثریتی فیصلہ اردو زبان میں بھی جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔
تفصیلی فیصلے میں بتایا گیا تھا کہ سپریم کورٹ پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کوکالعدم قرار دیتی ہے، الیکشن میں سب سے بڑا اسٹیک عوام کا ہوتا ہے، انتخابی تنازع بنیادی طور پر دیگر سول تنازعات سے مختلف ہوتا ہے، یہ سمجھنے کی بہت کوشش کی کہ سیاسی جماعتوں کے نظام پر مبنی پارلیمانی جمہوریت میں اتنے آزاد امیدوار کیسے کامیاب ہو سکتے ہیں؟
تحریری فیصلے میں بتایا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن کے یکم مارچ کے فیصلے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، الیکشن کمیشن کا یکم مارچ کا فیصلہ آئین سے متصادم ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن ملک میں جمہوری عمل کا ضامن اور حکومت کا چوتھا ستون ہے، الیکشن کمیشن فروری 2024 میں اپنا یہ کردار ادا کرنے میں ناکام رہا۔
قبل ازیں، 6 اگست کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے شور شرابے اور ہنگامہ آرائی کے دوران الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا تھا۔
ترمیمی بل کے مطابق انتخابی نشان کے حصول سے قبل پارٹی سرٹیفکیٹ جمع نہ کرانے والا امیدوار آزاد تصور ہو گا، مقررہ مدت میں مخصوص نشستوں کی فہرست جمع نہ کرانے کی صورت میں کوئی سیاسی جماعت مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں ہوگی۔
ترمیمی بل میں کہا گیا کہ کسی بھی امیدوار کی جانب سے مقررہ مدت میں ایک مرتبہ کسی سیاسی جماعت سے وابستگی کا اظہار ناقابل تنسیخ ہو گا۔