راولپنڈی: (سچ خبریں) انسدادِ دہشتگردی عدالت نے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کو الیکشن کے لیے پولنگ ایجنٹ مقرر کرنے کے کاغذات پر دستخط کی اجازت دے دی، سابق وزیر کا کہنا تھا کہ انہیں انتخابی مہم کا موقع دیا جائے، انہیں جیل میں موت کی کوٹھری میں رکھا گیا ہے۔
اڈیالہ جیل راولپنڈی کی انتظامیہ کے خلاف شیخ رشید کی جانب سے توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی، کیس کی سماعت انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ملک اعجاز آصف نے کی۔
توہینِ عدالت کی درخواست شیخ رشید کے وکیل سردار شہباز نے دائر کر رکھی ہے، کیس کے سلسلے میں پولیس نے سابق وزیر کو عدالت کے روبرو پیش کیا۔
سماعت کے دوران اڈیالہ جیل سپرنٹینڈنٹ اسد وڑائچ اے ٹی سی کورٹ پیش ہوئے جس پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا، عدالت کا کہنا تھا کہ آپ میرے حکم پر عملدرآمد نہیں کرتے۔
جس پر پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ سیکورٹی خدشات کے نام پر شیخ رشید کو پیش کرنے سے نہیں روکا گیا ہے، عدالت نے کہا کہ آئندہ جو بھی حکم دیا جائے اس پر سختی سے عملدرآمد ہونا چاہیے۔
شیخ رشید کی جانب سب سے سردار عبدالرزاق ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے جس کے بعد شیخ رشید نے عدالت سے باہر نکل کر اپنے انتخابی حلقے کے لوگوں سے بات کرنے کی اجازت کی استدعا کی۔
شیخ رشید نے کہا کہ میں این اے 56 سے امیدوار ہوں مگر جیل سے الیکشن لڑ رہا ہوں، مجھے انتخابی مہم کا موقع دیا جانا چاہیے۔
وکیل سردار عبد الرزاق نے کہا کہ جیل سپرنٹنڈنٹ نے عدالتی حکم کے باوجود بی کلاس و دیگر سہولیات فراہم نہیں کی
جس پر جیل سپرنٹنڈنٹ نے کہا کہ آئی جی جیل خانہ جات کی منظوری آگئی ہے، انہیں آج ہی بی کلاس ودیگر سہولیات دے دیں گے۔
جس پر شیخ رشید کاکہنا تھا کہ مجھے جیل میں موت کی کوٹھری میں رکھا گیا جہاں سورج بھی نظر نہیں آتا، مجھے کسی سے ملنے نہیں دیا جارہا۔
جس پر عدالت نے کہا کہ حوالاتی و قیدی کو آپس میں ملنے دیا جائے تنہائی میں تو قید ہوتی ہے۔
عدالت نے شیخ رشید کو الیکشن کے لیے پولنگ ایجنٹ مقرر کرنے کے کاغذات پر دستخط کی اجازت دے دی جس کے بعد سابق وزیر داخلہ نے پولنگ ایجنٹس کی نامزدگی کے کاغذات پر دستخط کر دیے۔
سماعت آئندہ ماہ 6 فروری تک ملتوی کردی گئی جبکہ عدالت نے شیخ رشید کے جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع کا حکم بھی دیا، سردار عبدالرازق ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ 3 فروری کو شیخ رشید کی ضمانت کی درخواست پر بحث ہوگی۔