اسلام آباد:(سچ خبریں) جولائی تا ستمبر کی سہ ماہی کے دوران ملک کی بینکنگ انڈسٹری نے تاریخ کا 3 ماہ کا اب تک کا سب سے زیادہ منافع کمایا۔ یہ بات ملک کے 16 کمرشل بینکوں کی آمدنی کے اعداد و شمار کے جائزے کے بعد سامنے آئی ہے۔
اسماعیل اقبال سیکیورٹیز لمیٹڈ کے معاشی ماہر شمیر عالم زیدی کے مطابق بینک کی آمدنی جولائی سے ستمبر کے دوران 85 ارب روپے تک پہنچ گئی جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 26 فیصد زیادہ ہے۔
کمرشل بینکوں کی ریکارڈ آمدنی کے بڑے عوامل بلند شرح سود، اچھی سروس فیس اور زرمبادلہ کی بڑھتی آمدنی تھی۔
انہوں نے کہا کہ منافع میں اضافہ ہوا ہے لیکن اب بھی اتنا نہیں ہے جتنا ہونا چاہیے، بینک اب بھی کورونا وائرس اور شرح سود کے جھٹکوں سے مکمل طور پر نکل نہیں سکے۔
اس کے علاوہ ایک اہم عنصر ٹیکس کی شرح میں تبدیلی ہے جو کہ گزشتہ سال 41 فیصد کے مقابلے میں 52 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
اثاثوں کی قیمت کے از سر نو تعین میں تاخیر کی وجہ سے سیمپل بینکوں کی خالص سود کی آمدنی میں سہ ماہی بنیادوں پر جولائی تا ستمبر 17 فیصد اضافہ ہوا، بینک کی سطح پر اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک لمیٹڈ (42 فیصد)، حبیب میٹروپولیٹن بینک لمیٹڈ (35 فیصد)، عسکری بینک لمیٹڈ (34.9 فیصد)، میزان بینک لمیٹڈ (32.2 فیصد) اور بینک اسلامی پاکستان لمیٹڈ (25 فیصد) منافع کے ساتھ سرفہرست رہے جب کہ بینک آف پنجاب لمیٹڈ (9.5 ) اور نیشنل بینک آف پاکستان لمیٹڈ (0.7) فیصد منافع کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔
پورے بینکنگ سیکٹر میں شرح سود کے علاوہ آمدنی میں سہ ماہی بنیادوں پر 5 فیصد کمی ہوئی ہے جس کی بڑی وجہ فیس اور زرمبادلہ کی آمدنی دونوں میں معمولی کمی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صورتحال واضح طور پر معمول پر آنے کی توقع کے باوجود غیر ملکی زرمبادلہ کی آمدنی مستحکم رہی اور اس میں سہ ماہی لحاظ سے صرف 2.7 فیصد کی معمولی کمی دیکھی گئی۔ بینکنگ انڈسٹری ڈپازٹس میں سالانہ بنیادوں پر 15 فیصد اضافہ ہوا جب کہ ایسٹ ٹو ڈیپوزٹ ریشو(اے ڈی پی)
جون میں 47.7 فیصد اور گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 46.9 فیصد اضافے کے بعد 48.6 فیصد ہو گیا، حبیب بینک لمیٹڈ کے سہ ماہی اے ڈی آر میں 10 فیصد کمی ہوئی۔
دوسری جانب، یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ کے گزشتہ سہ ماہی کے ڈیپوزٹ میں 9.5 فیصد اضافہ ہوا جس کے ساتھ اس کا اے ڈی آر 40 فیصد کم ہوا اور ٹیکس کی مؤثر شرح 59 فیصد تک پہنچ گئی۔