لاہور: (سچ خبریں) لاہور ہائیکورٹ نے سابق چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی توشہ خانہ میں 5 سال کی نااہلی کے خلاف درخواست کل 15 دسمبر کو سماعت کے لیے مقرر کر دی۔
واضح رہے کہ توشہ خانہ کیس میں سابق چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو تین سال کی سزا کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 8 اگست کو سابق وزیراعظم کی 5 سال کے لیے نااہلی کا نوٹی فکیشن جاری کردیا تھا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن دوبارہ کرانے کے خلاف بھی درخواست پر سماعت کل ہو گی۔
جسٹس شاہد بلال حسن کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ (15 دسمبر) کو سابق چئیرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کرے گا، بینچ کے دیگر ارکان میں جسٹس شمس محمود، جسٹس شاہد کریم، جسٹس شہرام سرور چوہدری اور جسٹس جواد حسن بھی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ 8 دسمبر کو لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شجاعت علی خان نے سابق وزیراعظم عمران خان کی پانچ سال کے لیے نااہلی کے خلاف درخواست پانچ رکنی لارجر بینچ کو بھجوا دی تھی۔
اس سے ایک روز قبل 7 دسمبر کو سابق چیئرمن پی ٹی آئی عمران خان نے 5 سال کی نااہلی کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا تھا۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ الیکشن کمیشن نے 8 اگست 2023 کو 5 سال کے لیے نااہل کردیا، الیکشن کمیشن نے درخواست گزار کو انتخابات سے باہر کرنے کے لیے جلد بازی میں غیر قانونی اقدام کیا۔
اپنی درخواست میں عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کے احکامات پر الیکشن کی تاریخ کا اعلان ہوچکا ہے، درخواست گزار پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت الیکشن کمیشن کی جانب سے پانچ برس کی نااہلی کو کالعدم قرار دے۔
سابق وزیراعظم نے یہ بھی استدعا کی کہ درخواست کے حتمی فیصلے تک نااہلی کا نوٹی فکیشن معطل کیا جائے۔
7 دسمبر کو ہی پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کا انٹراپارٹی انتخابات کرانے کا فیصلہ لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا تھا۔
لاہور ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی اور پارٹی کے سابق چیئرمین کی جانب سے آئینی درخواست دائر کی گئی ہے جس میں الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے، جس میں مؤقف اپنایا گیا کہ گزشتہ برس 10 جون کو قانون اور آئین کے مطابق پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات ہوئے تھے، لیکن الیکشن کمیشن نے 20 دن کے اندر دوبارہ انٹرا پارٹی انتخابات کا غیر قانونی حکم دیا۔
پی ٹی آئی نے درخواست میں کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کا حکم غیر قانونی اور آئین کے بھی منافی ہے لہٰذا عدالت اس حکم کو کالعدم اور 10 جون 2022 کو کرائے گئے انٹرا پارٹی الیکشن درست قرار دے۔
اس سے قبل الیکشن کمیشن نے 23 نومبر کو حکم دیا تھا کہ تحریک انصاف بلے کو اپنے انتخابی نشان کے طور پر برقرار رکھنے کے لیے 20 دن کے اندر اندر پارٹی انتخابات کرائے۔