لاہور(سچ خبریں) چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد نے لاہور جوڈیشل کمپلیکس میں ملک کی پہلی کمرشل کورٹ کا افتتاح کردیا اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ ملک کی معیشت کی ترقی کے لیے کمرشل کورٹس انتہائی ضروری ہیں۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں پہلی کمرشل کورٹ کا قیام ایک انقلابی قدم ہے جس پر انہوں نے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد قاسم خان کو مبارکباد دی ان کا کہنا تھا کہ کاروبار سے متعلق کیسز کا بلا تاخیر فیصلہ ہونے کی ضرورت ہے کیوں کہ اس کا بلواسطہ اثر معیشت پر پڑتا ہے۔
اس کے لیے صوبائی حکومت نے کمرشل کورٹس کے قیام کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے مشاورت کر کے کاروبار میں آسانی کے لیے فریم ورک کے تحت پنجاب کمرشل کورٹس آرڈیننس 2021 نافذ کردیا۔
بعدازاں ‘سائٹیٹر آف سول اینڈ کرمنل لا’ کی لانچ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ کسی بھی معاشرے کی ترقی قانون پر عملدرآمد سے منسلک ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ فخر کی بات ہے کہ عدالتیں عالمی وبا کورونا وائرس کے دوران بھی اپنا کام کرتی رہیں۔
لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس قاسم خان نے کہا کہ جب انہوں نے اپنا منصب سنبھالا تو ان کی ترجیحات میں بہت سی چیزیں شامل تھیں جن میں سے کچھ منصوبے مکمل ہوچکے ہیں جبکہ کچھ کو تاخیر کا سامنا ہے۔
انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ کمرشل کورٹ عدلیہ کو فخر کا موقع دینے کے لیے اچھے فیصلے دے گی، ساتھ ہی انہوں نے پنجاب کی ضلعی عدالتوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان عدالتوں نے عالمی وبا کے باجود 2019 کے مقابلے 2020 میں زیادہ مقدمات نمٹائے۔لاہور ہائی کورٹ کے ریسرچ پیپر کے مطابق معاشی ترقی اور پائیدار نمو کے لیے کانٹریکٹ کا مؤثر نفاذ انتہائی ضروری ہے۔
پیپر میں کہا گیا کہ عدالتی نظام کی کارکردگی میں مجموعی بہتری سے کاروباری ماحول بہتر، جدت میں تیزی، بیرون، ملک سرمایہ کاری اور ٹیکس ریونیوز محفوظ کیا جاسکتا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ نے چیف جسٹس قاسم خان اور جسٹس جواد حسن کی رہنمائی میں تجارتی معاملات کی نشاندہی کے لیے سول عدالتوں میں ججز کو نامزد کرنے کے اقدام کی قیادت کی۔
ریسرچ پیپر میں کہا گیا کہ اس طرح کے اقدامات سے قانونی چارہ جوئی کو بے حد سہولت ہوگی اور کانٹریکٹ نفاذ کے اشارے سے پاکستان کی درجہ بندی میں بھی بہتری کی توقع ہے۔