لاہور(سچ خبریں) پنجاب پولیس نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہےلاہور میں کالعدم تنظیم تحریک لبیک پاکستان کے کارکنوں نے پر تشدد مظاہرہ کیا ور ڈی ایس پی سخت حملہ کیا اور ساتھ ہی دیگر 5 اعلی افسرون کو اغوا بھی کر لیا گیا ہے لاہور کے سی سی پی او کے ترجمان رانا عارف نے بتایا کہ مشتعل کارکنوں نے پولیس پر پیٹرول بم سے حملے کیے۔
لاہور کے یتیم خانہ چوک کے اطراف میں کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے احتجاجی کارکنوں سے علاقے کو خالی کرانے کے آپریشن میں 3 افراد جاں بحق جبکہ پولیس اہلکاروں سمیت دیگر متعدد افراد زخمی ہوگئے۔
خیال رہے کہ مذکورہ علاقے میں ٹی ایل پی کا احتجاج رواں ہفتے سے جاری ہے علاوہ ازیں پنجاب پولیس نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ آج صبح چند عناصر نے نواں کوٹ پولیس اسٹیشن پر حملہ کیا جہاں پولیس اور رینجرز اہلکار تھانے میں محدود ہو کر رہ گئے۔
بیان میں کہا گیا کہ ڈی ایس پی نواں کوٹ کو اغوا کرکے انہیں مرکز پہنچا دیا گیا پنجاب پولیس کے مطابق شر پسند عناصر ایک آئل ٹینکر بھی مرکز لیے گئے جس میں 50 ہزار لیٹر پیٹرول تھا بیان کے مطابق پولیس اور رینجرز نے شرپسند عناصر کو پیچھے دھکیل کر پولیس اسٹیشن کا قبضہ واپس لے لیا۔
پنجاب پولیس نے کہا کہ پولیس نے مسجد یا مدرسے کے خلاف کوئی کارروائی کا منصوبہ نہیں بنایا اور نہ ہی آپریشن کیا انہوں نے کہا کہ ‘اگر کوئی کارروائی ہے تو اپنے دفاع اور عوامی املاک کے تحفظ کے لیے تھی
دوسری جانب ایک ویڈیو پیغام میں کالعدم جماعت کے ترجمان شفیق آمینی نے الزام لگایا کہ ‘آج صبح آٹھ بجے لاہور مرکز پر فورسز نے اچانک ہم پر حملہ کیا جس میں ہمارے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد شہید ہوگئی ہے جبکہ متعدد زخمی ہیں’۔
انہوں نے مزید کہا کہ فرانسیسی سفیر کو ملک سے بے دخل کرنے اور حکومت کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے نفاذ تک شہدا کی تدفین نہیں کریں گے۔
دریں اثنا پولیس عہدیداروں نے تصدیق کی کہ لاہور کے یتیم خانہ چوک پر آپریشن جاری ہے لیکن انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔
سوشل میڈیا پر ویڈیوز میں دکھایا گیا کہ لوگوں زخمیوں کو اٹھا کر لے جارہے ہیں تاہم کچھ صارفین نے نشاندہی کی کہ یہ ویڈیو پرانی ہیں۔
ٹی ایل پی نے پنجاب پولیس کے ایک اعلی عہدیدار کی ویڈیو بھی شیئر کی جسے مبینہ طور پر کارکنوں نے پکڑ لیا تھا زخمی پولیس اہلکار نے بتایا کہ علاقے کو کارکنوں سے صاف کرنے کے لیے ایک آپریشن کیا جارہا تھا جب انہیں ‘مشتعل’ ہجوم نے ‘پکڑ لیا’۔
سی سی پی او لاہور کے ترجمان رانا عارف نے ڈان کو بتایا کہ ٹی ایل پی کے کارکنوں نے ایک ڈی ایس پی عمر فاروق بلوچ کو ‘بے دردی سے تشدد کیا’ اور اس کے ساتھ 4 دیگر عہدیداروں کو یرغمال بنا لیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مزدوروں نے پولیس پر پٹرول بموں سے بھی حملہ کیا ان کا کہنا تھا کہ 11 پولیس اہلکار ٹی ایل پی کارکنوں کے ‘وحشیانہ تشدد’ سے زخمی ہوئے ہیں اور وہ شہر کے مختلف ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ 3 افراد ہلاک اور متعدد افراد گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے ہیں پولیس افسر نے بات چیت کے ذریعے معاملات کو آگے لے کر چلنے کی اپیل کی۔
وزارت داخلہ نے 15 اپریل کو تحریک لبیک پاکستان کو کالعدم قرار دیا تھا بعدازاں پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے جماعت کی میڈیا کوریج پر بھی پابندی عائد کردی تھی۔
3 دن سے جاری ملک گیر احتجاج کے دوران سیکڑوں مظاہرین اور پولیس اہلکار زخمی ہوچکے ہیں اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے خلاف ریاست کی عملداری کو چیلنج کرنے پر انسداد دہشت گردی قانون کے تحت کارروائی کی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں وزیر اعظم نے کہا تھا کہ ‘میں اندرون اور بیرون ملک لوگوں کو واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہماری حکومت نے تحریک لبیک پاکستان کے خلاف انسداد دہشت گردی قانون کے تحت اس وقت کارروائی کی جب انہوں نے ریاست کی عملداری کو چیلنج کیا اور پرتشدد راستہ اختیار کرتے ہوئے عوام اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملے کیے’۔