لاہور:(سچ خبریں) لاہور کی دو مختلف عدالتوں نے وزیراعظم شہباز شریف کے صاحبزادے سلیمان شہباز کی منی لانڈرنگ کیس اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں 7 جنوری تک عبوری ضمانت منظور کرلی۔
سلیمان شہباز رواں ماہ کے اوائل میں لندن میں 74 سالہ جلا وطنی ختم کرنے کے بعد وطن واپس پہنچے تھے۔ خیال رہے کہ سلیمان شہباز وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) میں درج منی لانڈرنگ کیس میں ملزم ہیں جبکہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے انہیں آمدن سے زائد اثاثوں میں نامزد کیا ہے۔ انہیں دونوں مقدمات میں اشتہاری قرار دیا جا چکا ہے۔
ان کی وطن واپسی سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب اور ایف آئی اے کو سلیمان شہباز کی گرفتاری سے روک دیا تھا۔
خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے سلیمان شہباز کی حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں ائیرپورٹ پر گرفتار کرنے سے روکنے کا حکم جاری کیا تھا تاکہ وہ ٹرائل کورٹ کے سامنے سرنڈر ہوسکیں، عدالت نے 13 دسمبر کو سلیمان شہباز کی 14 دن کے لیے حفاظتی ضمانت منظور کی تھی۔
تاہم آج ان کی لاہور احتساب عدالت اور اسپیشل کورٹ میں دو مختلف مقدمات میں عبوری ضمانت منظور کرلی گئی ہے سلیمان شہباز نے خود کو لاہور کی احتساب عدالت اور اسپیشل کورٹ کے سامنے سرنڈرکیا۔
وزیراعظم کے صاحبزادے نے احتساب عدالت میں سرنڈر ہونے کے بعد نیب کے منی لانڈرنگ کے ریفرنس میں عبوری ضمانت دائر کی تھی۔ احتساب عدالت میں سلیمان شہباز نے وکیل امجد پرویز کے ذریعے درخواست دائر کی۔
بعد ازاں عدالت نے نیب کو سلیمان شہباز کو 7 جنوری 2023 تک گرفتار کرنے سے روک دیا اور سلیمان شہباز کو شامل تفتیش ہونے کی ہدایت کی۔
احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ سلیمان شہباز کا شناختی کارڈ عدالت میں پیش کیا جائے جس پر سلیمان شہباز نے شناختی کارڈ نہ ہونے پر جج سے معذرت کی۔
بعد ازاں عدالت نے اگلی سماعت تک سلیمان شہباز کی درخواست ضمانت پر نیب سے جواب طلب کرلیا۔ عدالت نے سلیمان شہباز کی عبوری ضمانت5 لاکھ کے مچلکوں کے عوض منظور کی۔
اس سے قبل سلیمان شہباز اسپیشل کورٹ میں بھی پیش ہوئے جہاں ایف آئی اے نے 16 ارب منی لانڈرنگ کے مقدمے میں سلیمان شہباز کو نامزد کررکھا ہے۔
اسپیشل جج سینٹرل کی عدالت میں ایڈوکیٹ امجد پرویز نے عبوری ضمانت کی درخواست دائر کی تھی۔
بعد ازاں عدالت نے ایف آئی اے کو سلیمان شہباز کو 7 جنوری تک گرفتار کرنے سے روک دیا اور انہیں اگلی سماعت میں شامل تفتیش ہونے کا حکم دیا۔ اسپیشل کورٹ نے ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض عبوری ضمانت منظور کی۔
خیال رہے کہ ایف آئی اے نے نومبر 2020 میں شہباز شریف اور ان کے بیٹوں حمزہ شہباز اور سلیمان شہباز کے خلاف انسداد بدعنوانی ایکٹ کی دفعہ 419، 420، 468، 471، 34 اور 109 اور اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کی دفعہ 3/4 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا، سلیمان شہباز برطانیہ میں ہیں اور انہیں مفرور قرار دے دیا گیا تھا۔
ایف آئی اے نے شہباز شریف پر الزام لگایا کہ انہوں نے اپنے بیٹوں حمزہ شہباز اور سلیمان شہباز کو ان کی آمدنی کے نامعلوم ذرائع سے مال جمع کرنے میں مدد دی۔
ایف آئی اے نے 13 دسمبر 2021 کو شہباز شریف اور حمزہ شہباز اور دیگر ملزمان کے خلاف 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا چالان بینکنگ عدالت میں جمع کروایا تھا اور دنوں کو مرکزی ملزم نامزد کر دیا تھا۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے کی جانب سے جمع کرایے گئے 7 والیمز کا چالان 4 ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل ہے جس میں 100 گواہوں کی لسٹ بھی جمع کرا دی تھی اور کہا تھا کہ ملزمان کے خلاف 100 گواہ پیش ہوں گے۔
چالان میں کہا گیا تھا کہ تحقیقاتی ٹیم نے 28 بے نامی بینک اکاؤنٹس کا سراغ لگایا جو 2008 سے 2018 تک شہباز شریف فیملی کے چپڑاسیوں، کلرکوں کے ناموں پر لاہور اور چنیوٹ کے مختلف بینکوں میں بنائے گئے۔
ایف آئی اے کے مطابق 28 بے نامی اکاؤنٹس میں 16 ارب روپے، 17 ہزار سے زیادہ کریڈٹ ٹرانزیکشنز کی منی ٹریل کا تجزیہ کیا اور ان اکاؤنٹس میں بھاری رقم چھپائی گئی جو شوگر کے کاروبار سے مکمل طور پر غیر متعلق ہیں اور اس میں وہ رقم شامل ہے جو ذاتی حیثیت میں شہباز شریف کو نذرانہ کی گئی۔
چالان میں کہا گیا کہ اس سے قبل شہباز شریف (وزیر اعلیٰ پنجاب 1998) 50 لاکھ امریکی ڈالر سے زائد کی منی لانڈرنگ میں براہ راست ملوث تھے، انہوں نے بیرون ملک ترسیلات (جعلی ٹی ٹی) کا انتظام بحرین کی ایک خاتون صادقہ سید کے نام اس وقت کے وفاقی وزیر اسحٰق ڈار کی مدد سے کیا۔
ایف آئی اے نے کہا تھا کہ ’یہ چالان شہباز شریف، حمزہ شہباز اور سلیمان شہباز کو مرکزی ملزم ٹھہراتا ہے جبکہ 14 بے نامی کھاتے دار اور 6 سہولت کاروں کو معاونت جرم کی بنیاد پر شریک ملزم ٹھہراتا ہے۔
چالان میں کہا گیا تھا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز دونوں ہی 2008 سے 2018 عوامی عہدوں پر براجمان رہے تھے۔
خیال رہے کہ ایف آئی اے نے نومبر 2020 میں شہباز شریف اور ان کے بیٹوں حمزہ شہباز اور سلیمان شہباز کے خلاف انسداد بدعنوانی ایکٹ کی دفعہ 419، 420، 468، 471، 34 اور 109 اور اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کی دفعہ 3/4 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا، سلیمان شہباز برطانیہ میں ہیں اور انہیں مفرور قرار دے دیا گیا تھا۔
28 مئی کو سلیمان شہباز کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے گئے لیکن وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) نے عدالت کو بتایا تھا کہ سلیمان شہباز اپنے گھر میں موجود نہیں ہیں، وہ بیرون ملک جاچکے ہیں، اس لیے انہیں گرفتار نہیں کیا جاسکتا۔
ٹرائل کورٹ نے رواں سال جولائی میں 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کیس میں سلیمان شہباز اور ایک اور ملزم کو اشتہاری قرار دیا تھا۔
ایف آئی اے نے دسمبر 2021 میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف شوگر اسکینڈل کیس میں 16 ارب روپے کی لانڈرنگ میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر خصوصی عدالت میں چالان جمع کرایا تھا۔
ایف آئی اے کی جمع کروائی گئی رپورٹ کے مطابق تحقیقاتی ٹیم نے شہباز خاندان کے 28 بے نامی اکاؤنٹس کا پتا لگایا تھا جن کے ذریعے 2008 سے 2018 کے دوران 16.3 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی، عدالت میں جمع کرائی گئی ایف آئی اے کی رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے نے 17ہزار کریڈٹ ٹرانزیکشنز کی منی ٹریل کی جانچ کی۔
اس کے علاوہ جون 2020 میں نیب نے سلیمان شہباز کے 16 کمپنیوں میں 2 ارب روپے اور 41 لاکھ روپے مالیت کے تین بینک اکاؤنٹس کے ساتھ ساتھ 10 مرلہ زرعی اراضی اور 209 کنال پر پھیلی زمین ضبط کر لیے تھے۔
نیب کا یہ اقدام تب سامنے آیا جب احتساب عدالت لاہور نے اکتوبر 2019 میں سلیمان شہباز کو اشتہاری مجرم قرار دیا تھا اُس وقت نیب پراسیکیوٹر نے کہا تھا کہ ادارہ نے ملزم کو کم از کم 6 طلبی نوٹس جاری کیے تھے، لیکن ملزم نے جواب نہیں دیا اور تفتیش سے بچنے کے لیے ملک سے فرار ہو گیا۔