راولپنڈی (سچ خبریں) پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا ہے کہ قومی مفاد کے تحفظ کے لئے طالبان سے مسلسل رابطے میں ہیں اور ان کی سیکیورٹی کی یقین دہانیوں سے مطمئن ہیں۔’ہمارے پاس ان کی نیت پر شک کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے بارڈر منیجمنٹ میں بھی مسلسل بہتری لائی جارہی ہے۔
اردو نیوز کو انٹرویو کے دوران میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ ‘طالبان نے کئی مواقع پر دہرایا ہے کہ کسی گروہ یا دہشت گرد تنظیم کو پاکستان سمیت کسی ملک کے خلاف کسی دہشت گرد سرگرمی کے لیے افغان سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی’۔
واضح رہے کہ پاکستان کی سب سے اہم تشویش افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی موجودگی رہی ہے۔اگرچہ طالبان نے اپنی سرزمین پر موجود ٹی ٹی پی کے خلاف کوئی کارروائی کرنے کے حوالے سے وعدہ نہیں کیا، لیکن دعویٰ کیا تھا کہ وہ کسی کو اپنی سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
پاکستانی حکام اور طالبان کے درمیان بارڈر کنٹرول کے لیے اقدامات اٹھانے کے حوالے سے بھی بات ہوئی ہے تاکہ دہشت گرد عناصر کو سرحد پار کرکے پاکستان آنے سے روکا جاسکے۔افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد ٹی ٹی پی کے حملوں میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے تاہم پاکستانی حکام، طالبان کو اس پر مورد الزام ٹھہرانے کے لیے تیار نہیں اور اکثر یہ کہتے ہیں کہ ان سے فوری طور پر یہ توقع نہیں کی جاسکتی کہ وہ سرحدی علاقوں میں اپنی رِٹ قائم کریں۔
افغانستان کے ساتھ سرحد پر باڑ لگانے کے حوالے سے پیشرفت سے آگاہ کرتے ہوئے ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ‘بارڈر منیجمنٹ میں مسلسل بہتری لائی جارہی ہے اور مستقبل قریب میں اس کو مکمل طور پر محفوظ بنا دیا جائے گا’۔انہوں نے کہا کہ ‘ہمارا ہمیشہ سے مقصد سرحد کے اس طرف والے حصے پر بہتر منیجمنٹ رہا ہے، پاک ۔ افغان سرحد پر باڑ لگانا خطے کی ہیئت اور دیگر مشکلات کی وجہ سے ایک بڑی ذمہ داری تھی جبکہ تمام تر مشکلات کے باوجود پاکستان نے سرحد کے 90 فیصد حصے پر باڑ لگانے کا کام مکمل کرلیا ہے’۔