اسلام آباد(سچ خبریں)وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کالعدم جماعت کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تنظیم کے دھرنے سے متعلق بھی بڑے فیصلے کئے گئے ہیں اور تمام وزراء نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں کالعدم جماعت کے مارچ پر تبادلہ خیال سمیت قومی سلامتی کےدیگر امورکی حکمت عملی پربھی غور کیا گیا۔
اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید، نیول چیف امجد خان نیازی، ایئرچیف ظہیر احمد بابر،ڈی جی آئی بی، ڈی جی ایف آئی اے، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر داخلہ شیخ رشید، فوادچوہدری، پرویزخٹک ، نورالحق قادری نےشرکت کی۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ کالعدم جماعت کیساتھ مذاکرات کے دروازے بند نہ کئے جائیں اور نہ ہی کسی کو ریاست کی رٹ کو چیلنج نہیں کرنے دیا جائے گا۔اہم ترین اجلاس کے بعد میڈیا سے مختصر گفتگو میں وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس دو گھنٹے تک جاری رہا، متفقہ فیصلہ کیا گیا کہ مذکرات کے دروازے بند نہ کئے جائیں، خواہش ہے معاملات خوش اسلوبی سے حل ہو جائیں۔
شیخ رشید نے کہا کہ حکومت نے لوگوں کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے اور ریاست کی رٹ کو ہر حال میں قائم رکھنا ہے، وزیراعظم آفس قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کا متعلق اعلامیہ جاری کرے گا۔گذشتہ روز وزیرداخلہ شیخ رشید نے مظاہرین کو وارننگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ بس بہت ہوگیا، مظاہرین واپس چلے جائیں، حکومت جھکےگی نہ یرغمال بنےگی ، ریاست کی رٹ ہرصورت قائم کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام مطالبات تسلیم کر لیے تھے احتجاج کا کوئی جواز نہیں اگر مظاہرین واپس مرکز چلےجائیں تو ان سے بات چیت کیلئے تیار ہے، جی ٹی روڈ بند کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، جی ٹی روڈ اہم شاہراہ ہے اسے بند نہیں کیا جاسکتا۔
دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے دو ٹوک کہا تھا کہ سڑکیں خالی ہونے تک مذاکرات نہیں کریں گے اور پولیس اہلکاروں کوشہید کرنےوالوں کو بھی حوالے کرنا ہوگا، محب وطن لوگ خود کو احتجاج سے لاتعلق کریں اور گھروں کوجائیں۔