اسلام آباد (سچ خبریں) مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ قومی سلامتی پالیسی 5 سال کے لیے ہے، ایک سال میں ساری چیزیں پوری نہیں ہوتیں قومی سلامتی پالیسی پر سول اورملٹری اتفاق رائے موجود ہے لیکن اپوزیشن سے قومی سلامتی پالیسی پر اتفاق رائےکی ضرورت نہیں ہے۔
نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ قومی سلامتی پالیسی 5 سال کے لیے ہے ایک سال میں ساری چیزیں پوری نہیں ہوتیں، خطے کی صورتحال بھی بدلتی رہتی ہے قومی سلامتی پالیسی پرہرسال نظرثانی کی جائےگی۔
انہوں نے کہا کہ نئی آنے والی حکومت پالیسی میں تبدیلی کرسکتی ہے ، قومی سلامتی پالیسی پر تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتمادمیں لیا گیا قومی سلامتی پالیسی پرسیاست یا تنقید نہیں کرنی چاہئیے ، اگر کوئی بھی تجویز دینا چاہتا ہے تو دے دے۔انہوں نے کہا کہ پالیسی قومی سکیورٹی سے جڑے مسائل کے حل کے لیے ہے، پالیسی کےتحت جہاں کمزوریاں ہیں انہیں درست کیا جائے گا، یہ بات طے ہے کہ حکومتی رٹ کوچیلنج نہیں ہونے دینا کسی سے مذاکرات کی ضرورت ہوگی، تو مذاکرات ہوں گے۔
مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے واضح کیا کہ کہ پالیسی پر سول اورملٹری اتفاق رائے موجود ہے لیکن اپوزیشن سے قومی سلامتی پالیسی پر اتفاق رائےکی ضرورت نہیں اپوزیشن کوقومی سلامتی پالیسی پرمذاکرات کی دعوت دی تھی۔ یاد رہے کہ گذشتہ روز پاکستان کی پہلی قومی سلامتی پالیسی جاری کی گئی۔ اسلام آباد میں قومی سلامتی پالیسی کے اجرا کی تقریب میں وزیراعظم عمران خان، وفاقی کابینہ کے ارکان، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور مسلح افواج کے سربراہان بھی شریک ہوئے۔
100 سے زائد صفحات پر مشتمل پالیسی کا آدھا حصہ پبلک کیا جارہا ہے، پالیسی اکانومی،ملٹری اورہیومن سکیورٹی کے 3 بنیادی نکات پر مشتمل ہے۔ اکانومی سکیورٹی کوقومی سلامتی پالیسی میں مرکزی حیثیت دی گئی ہے ، پاکستان میں قومی سلامتی سےمتعلق پہلی بارجامع پالیسی تیارکی گئی ہے ، سلامتی پالیسی پرسالانہ بنیادوں پرنظرثانی کی جائے گی۔