اسلام آباد:(سچ خبریں) قومی اسمبلی نے 9 مئی کے شرپسندوں کے خلاف کیسز ملٹری ایکٹ کے تحت چلانے کی قرارداد منظور کرلی۔ اسپیکر راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے قرارداد پیش کی۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اس ایوان کی رائے ہے کہ ایک سیاسی جماعت اور اس کے چیئرمین نے 9 مئی کو آئین پاکستان و قانون کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے ملکی سلامتی کے حامل اداروں کے خلاف کارروائیوں میں تمام حدود و قیود کو عبور کرتے ہوئے فوجی تنصیبات پر حملے کیے۔
اس میں کہا گیا کہ اس سیاسی جماعت اور اس کے سربراہ کے اقدامات سے ملک، ریاست اور ریاستی اداروں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا جس کے تمام شواہد موجود ہیں، لہٰذا ان کے خلاف آئین اور قانون کے مطابق ایک دن کی بھی تاخیر کیے بغیر کارروائی مکمل کی جائے۔
قرارداد کے متن کے مطابق اس جماعت اور اس کے سربراہ کی پاکستان دشمن کارروائیوں کا بوجھ اس کی اپنی جماعت کے رہنما و کارکن بھی نہیں اٹھا رہے ہیں اور ان سے لاتعلقی کا اظہار کر رہے ہیں، جس سے اس امر کی توثیق ہوتی ہے کہ اس جماعت اور اس کے سربراہ کا ایجنڈا ملک دشمنی پر مبنی ہے۔
اس میں کہا گیا کہ یہ ایوان قرار دیتا ہے کہ شر پسند اور مجرم عناصر کے خلاف کارروائی کے دوران کسی قسم کی انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں کی گئی اور اس حوالے سے ایک سیاسی جماعت کے الزامات اور پروپیگنڈا لغو، جھوٹ اور بہتان بازی پر مبنی ہے اور اس میں کسی قسم کی صداقت نہیں ہے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ چونکہ پوری دنیا میں فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے جیسے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرنے کا اختیار وہاں کی افواج کو میسر ہے، پاکستان میں بھی ایسے عناصر کے خلاف قانونی اور آئینی تحفظ حاصل ہے، لہٰذا ان واقعات میں ملوث افراد کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ 1958 کے تحت بلاتاخیر کارروائی مکمل کرکے سزا دلوائی جائے۔
قرارداد کے حوالے سے بات کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے رکن مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ جس نے بھی جرم کیا ہے اس کو سزا ملنی چاہیے تاہم جماعت اسلامی کا یہ مؤقف ہے کہ یہ مقدمات فوجی عدالتوں میں نہیں چلنے چاہئیں، تمام ملزمان کے خلاف مقدمات انسداد دہشت گردی اور سول عدالتوں میں چلائے جائیں۔
جس کے جواب میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ یہ بات مسلمہ ہے کہ ہمارے وطن میں شہدا کی بے حد تکریم اور عزت کی جاتی ہے، قانون اس کی اجازت دیتا ہے کہ ملک دشمن عناصر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جائے، ہم نے کوئی نیا قانون نہیں بنایا، پہلے سے موجود قانون کا نفاذ چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی دفاعی تنصیبات، رجمنٹل سنٹرز، فوجی جوانوں کی رہائشگاہوں سمیت دیگر دفاعی تنصیبات پر حملے کئے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی پاکستانی دفاعی تنصیبات پر حملے برداشت نہیں کر سکتا، ہمارے دفاعی اداروں کو حق حاصل ہے کہ بیرونی و اندرونی دشمنوں کے خلاف کارروائی کریں، فوج ملک کے دفاع کی جنگ لڑ رہی ہے جبکہ ایک سیاسی جماعت فوج کے خلاف برسرپیکار ہے، ہماری فوج پچھلے 14، 15 سالوں سے دہشت گردی کے خلاف مصروف ہے۔
انہوں نے کہاکہ ازخود نوٹس میں نواز شریف سمیت کسی کو بھی اپیل کا حق نہیں دیا گیا، ان لوگوں کو تین تین اپیلوں کا حق دیا جا رہا ہے، 9 مئی کے حملے باقاعدہ منصوبہ بندی سے کئے گئے، پی ٹی آئی ملک کی بقا پر حملہ آور ہوئی ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے قرارداد منظوری کے لئے ایوان میں پیش کی تو قومی اسمبلی نے قرارداد کی منظوری دے دی۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ 9 مئی کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کو پیراملٹری فورس رینجرز کی مدد سے القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کیا تھا جس کے بعد ملک بھر میں ہوئے پر تشدد احتجاج کے دوران املاک کی توڑ پھوڑ جلاؤ گھیراؤ دیکھنے میں آیا۔
احتجاج کے دوران مشتعل افراد نے فوجی تنصیبات، بشمول کور کمانڈر لاہور کی رہائش گاہ اور پاکستان بھر میں ریاستی املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔
اس واقعے کے بعد، فوج نے اس دن کو ملکی تاریخ کا ایک ’سیاہ باب‘ قرار دیا تھا اور توڑ پھوڑ میں ملوث تمام افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا عزم کیا تھا۔
بعد میں مزید سخت قدم اٹھاتے ہوئے حکومت نے سول اور فوجی تنصیبات پر حملے اور آتش زنی کرنے والوں کو پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ سمیت متعلقہ قوانین کے تحت انصاف کے کٹہرے میں لانے کا فیصلہ کیا۔
اس فیصلے کی قومی سلامتی کمیٹی نے بھی توثیق کی تھی، جو کہ قومی سلامتی کے امور کے لیے ملک کا اعلیٰ ترین فورم برائے رابطہ کاری ہے۔
بعد ازاں 20 مئی کو آرمی چیف نے کہا کہ مئی کے سانحے میں ملوث منصوبہ سازوں، اکسانے والوں، حوصلہ افزائی کرنے والوں اور مجرموں کے خلاف مقدمے کا قانونی عمل آئین سے ماخوذ موجودہ اور قائم شدہ قانونی طریقہ کار کے مطابق پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت شروع ہو گیا ہے۔