پشاور: (سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء اسد قیصر نے کہا ہے کہ قبائلی اضلاع کے عوام سے کئے گئے وعدے پورے نہیں کئے گئے، صوبہ خیبر پختونخواہ اور عوام کو اپنا حق نہیں دیا جا رہا ہے،ہم اتنے کمزور ہو چکے کہ ہر چیز بندوق اور زبردستی سے کرنا پڑتی ہے،
پشاور میں پی ٹی آئی رہنماء عمر ایوب کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنماء پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ تنازعات کا حل تشدد میں نہیں ہے بلکہ مذاکرات میں ہے۔
کہ افغانستان کے ساتھ بارڈر بند کر کے کیا پیغام دیا جا رہا ہے؟۔ وفاقی وزپر داخلہ محسن نقوی کے ساتھ بیٹھنا صوبائی حکومت کا استحقاق ہے۔انہوں نے کہا کہ آئینی ترامیم 17 یا 18 تاریخ کو لائی جا رہی ہیں۔ سمجھ نہیں آتی کہ یہ لوگ ایسے طریقے سے آخر کیوں قانون سازی کرنا چاہتے ہیں؟۔
فاشسٹ حکومت بتائے زور زبردستی سے کون سی قانون سازی ہوتی ہے؟ ۔
ہم ان کو عدلیہ پر حملہ نہیں کرنے دیں گے، تمام بار ایسوسی ایشنز کو اعتماد میں لینا چاہیے۔ ہمارے اراکینِ اسمبلی کو 20، 20 کروڑ روپے کی آفرز کی گئیں مگر ہمارا کوئی ایم این اے نہیں ٹوٹے گا۔ہمارے اراکینِ اسمبلی نے بتایا ہے کہ ان پر دباﺅ ڈالا جارہا ہے۔حکومت ہوش کے ناخن لے اوراپنی مرضی کی ترامیم کرنے سے باز رہے ۔ ہم آئین و قانون کیلئے اپنی جدوجہدجاری رکھیں گے۔
خیبرپختونخواہ ہاﺅس کو بند کرنا انتہائی قاببل افسوس ناک واقعہ تھا۔خیال رہے کہ اس سے قبل گفتگو کرتے ہوئے رہنماءپی ٹی آئی اسد قیصر نے کہا تھا کہ خیبرپختونخواہ ہاﺅس میں رینجرز نے چھاپا مارا، یہ قابل افسوس اور قابل مذمت تھا۔انہوں نے کہا تھاکہ ہمارے وزیراعلیٰ کو اغواءکیا گیا تھا جو کہ پورے صوبے کی توہین تھی۔اسد قیصر کا کہنا تھا کہ حکومت آئین و قانون کاخیال نہیں رکھ رہی۔
حکومت صرف زور اور دباﺅ کے ذریعے معاملات کو آگے بڑھانا چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر آپ کاخیال ہے کہ یہ حملہ ہوا اور بس ختم ہوجائے گا تو یہ غلط فہمی ہے اس معاملے پر خیبرپختونخواہ اسمبلی اجلاس جلد بلایا جائیگا۔اسد قیصر کا مزید کہنا تھا کہ ہم اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ترمیم زور اور زبردستی سے پاس نہیں ہوگی۔ ہم جرات اور ہمت کے ساتھ حالات کامقابلہ کریں گے۔ ہم پرامن لوگ ہیں اور کسی طور پر اپنی حقوق پر سودے بازی نہیں کریں گے۔