اسلام آباد: (سچ خبریں)وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کے حکم پر بجلی کے بلوں پر فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز ختم نہیں مؤخر کیے گئے ہیں، تاہم ایک ماہ بعد بجلی کے نرخ اور مہنگائی میں کمی آنا شروع ہوجائے گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے گزشتہ روز اسلام آباد میں وزیر دفاع خواجہ آصف کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس کی۔
اس موقع پر خواجہ آصف نے بتایا کہ ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے اور تنقید کے باوجود مضبوطی سے ڈٹے رہنے والے وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل کو ان کی محنت اور انتھک کوششوں کے اعتراف میں 16 اکتوبر کو ان کی 6 ماہ کی مدت ختم ہونے سے قبل سینیٹر منتخب کرلیا جائے گا۔
قانون کے مطابق کسی شخص کو 6 ماہ کے لیے وزیر بنایا جاسکتا ہے اور اس مدت کے بعد اسے سینیٹر یا رکن اسمبلی منتخب ہونا لازمی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم، مسلم لیگ (ن) اور کابینہ کے ارکان نے مفتاح اسمٰعیل کی کارکردگی پر اعتماد کا اظہار کیا ہے اور وہ اس اعتماد کے مستحق بھی ہیں۔
مفتاح اسمٰعیل نے بتایا کہ ’اکتوبر میں بجلی کے نرخوں میں کمی آئے گی اور اسی طرح ایف سی اے اور سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ میں بھی کمی آئے گی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’فی الحال یہ مشکل مزید ایک ماہ تک برداشت کرنی پڑے گی، ڈیزل اور پیٹرول کی قیمتوں کا انحصار تیل کی عالمی منڈی پر ہوگا‘۔
وزیر خزانہ سے سوال کیا گیا کہ کہ کیا 200 سے 300 یونٹس استعمال کرنے والے گھرانوں کے لیے ایف سی اے کی چھوٹ کے اعلان سے مراد عارضی معطلی ہے یا مکمل چھوٹ؟ اس پر وزیر خزانہ نے جواب دیا کہ فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کو مؤخر کیا گیا ہے۔
اس سے قبل حکومت نے ماہانہ 200 یونٹس تک استعمال کرنے والے صارفین پر 9.90 روپے فی یونٹ فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کے اطلاق کو 3 ماہ کے لیے ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان میں سیلاب کے سبب فصلیں تباہ ہونے سے پیاز اور ٹماٹر کی قیمتیں 300 روپے فی کلو تک پہنچنے کے بعد حکومت کی کوششوں سے 100 روپے فی کلو تک آگئیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ قدرتی آفات کسی کے اختیار میں نہیں ہیں لیکن اس کے لیے اضافی فنڈز درکار ہوں گے اور اس کا زیادہ تر اہتمام اپنے وسائل سے ہی کیا جائے گا۔
سیلاب سے ہونے والی تباہی سے نمٹنے کے لیے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے ہنگامی مالی مدد طلب کرنے سے متعلق سوال پر مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ وہ آئی ایم ایف کے ساتھ رابطے میں ہیں لیکن جب تک سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی کے لیے عالمی بینک اور دیگر اداروں کی مشاورت سے ضرروی جائزہ مکمل نہ ہوجائے اس وقت تک ہنگامی مالی مدد فوری ہدف نہیں ہے، تاہم انہوں نے کہا کہ بہت سے تخمینوں کے مطابق سیلاب سے 10 سے 12 ارب ڈالر تک کا نقصان ہوا ہے۔