انہوں نے کہا ہے کہ ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کی بنیاد فرضی اعداد و شمار پر مبنی ہے جس کے اعداد و شمار مستند نہیں ہیں۔ ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا ہے کہ ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ مجھے تفصیلی دیکھنا پڑے گی، کورونا سے ہونے والی اموات کی تعداد کے تعین کیلئے ہم نے قبرستان کا ریکارڈ بھی چیک کیا اور اس ریکارڈ کو ہم نے اپنے سسٹم سے چیک کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا کورونا اموات کا ریکارڈ درست تھا البتہ اموات کا ریکارڈ 100 فیصد درست ہونا ممکن نہیں، اس میں 10 سے 30 فیصدتک کمی ہوسکتی ہےلیکن 8 گنا ناقابل یقین ہے۔
ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا ہے کہ بھارت میں آکسیجن کی سپلائی میں مسائل پیدا ہوئے لیکن ہمیں آکسیجن اور بیڈ کی کمی کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ کچھ عرصہ قبل ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا تھا کہ اب کورونا وائرس کے کسی نئے طاقتور ویرینٹ کے سامنے آنے کے امکانات بھی کافی حد تک معدوم ہو چکے ہیں۔ ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا تھا کہ کورونا وائرس کی پانچویں لہر نیچے آگئی، اب اس طرح کی صورتحال پیدا ہونے کے امکانات انتہائی کم ہو چکے ہیں لیکن دنیا سے کورونا وائرس ختم نہیں ہوا، اس کی چھوٹی چھوٹی ”ویولیٹس” لہریں سامنے آتی رہیں گی۔
اُنہوں نے کہا کہ جنہیں اب تک ویکسین یا کورونا وائرس کی بیماری نہیں لگی وہ اس کا شکار ہو سکتے ہیں۔ ڈاکٹر فیصل سلطان نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے خلاف ابھی تک ہرڈ امیونٹی یا پاپولیشن لیول قوت مدافعت حاصل نہیں ہوئی۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے حوالے سے بیشتر پابندیاں ہٹا لی گئی ہیں لیکن احتیاطی تدابیر جاری رکھنا ہوگی۔