?️
اسلام آباد: (سچ خبریں) وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس نظام کو موثر بنانے اور معیشت کی دستاویز بندی کو فروغ دینے کے لیے فنانس بل 2025 میں سخت اقدامات تجویز کیے ہیں، نئے مجوزہ قانون کے تحت ان افراد پر بھاری جرمانہ عائد کیا جائے گا، جو مقررہ وقت پر اپنے انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کرائیں گے.
رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت نے ٹیکس قوانین کو مزید سخت بنانے کے لیے وسیع اصلاحات کی تجویز دی ہے جن میں عدم تعمیل پر نمایاں طور پر زیادہ جرمانے اور کم ٹیکس ادا کرنے والے یا ڈیجیٹل سرگرم شعبوں کو ہدف بنانے کے لیے سخت نفاذی اقدامات شامل ہیں فنانس بل 2025 میں تجویز کردہ ان تبدیلیوں کا مقصد ٹیکس چوری کی روک تھام، نقد لین دین کی حوصلہ شکنی اور معیشت کی مکمل دستاویز بندی کو فروغ دینا ہے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین رشید محمود لنگڑیال کا کہنا ہے کہ محصولات میں اضافے کے لیے نفاذ ہی واحد موثر راستہ ہے اور اس مقصد کے لیے نئے ٹیکسوں پر انحصار نہیں کیا جاسکتا.
اہم ترامیم میں سے ایک یہ ہے کہ ود ہولڈنگ ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے پر جرمانے کی رقم میں دس گنا اضافہ کیا گیا ہے جو 5 ہزار روپے سے بڑھا کر 50 ہزار روپے کردی گئی ہے حکام کا ماننا ہے کہ اس اقدام سے ود ہولڈنگ ایجنٹس کو مقررہ وقت پر گوشوارے جمع کرانے پر مجبور کیا جاسکے گا ایک بھاری جرمانہ آن لائن مارکیٹ پلیسز کے لیے تجویز کیا گیا ہے جو ایسے غیر رجسٹرڈ، غیر مقیم فروشندگان کو ای کامرس کے ذریعے ڈیجیٹل طور پر آرڈر کی گئی اشیا فروخت کرنے کی اجازت دیتی ہیں، جو سیلز ٹیکس ایکٹ اور انکم ٹیکس آرڈیننس کے تحت مناسب رجسٹریشن کے بغیر کام کررہے ہیں.
تجویز کردہ فریم ورک کے تحت، پہلی خلاف ورزی پر 5 لاکھ روپے جب کہ بعد میں ہونے والی ہر خلاف ورزی پر 10 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا جائے گا یہ جرمانے آن لائن پلیٹ فارمز اور کورئیر سروسز دونوں پر لاگو ہوں گے جو ایسی ٹرانزیکشنز کو ممکن بناتے ہیں فنانس بل کے مطابق اگر کوئی بینکنگ کمپنی، پیمنٹ گیٹ وے یا کورئیر سروس فراہم کنندہ فروشندگان کو ادائیگی کے وقت ٹیکس کی کٹوتی کرنے میں ناکام رہتا ہے یا کٹوتی شدہ ٹیکس حکومت کو جمع نہیں کراتا، تو اس پر سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں.
ای کامرس پلیٹ فارمز کے ذریعے ڈیجیٹلی آرڈر کی گئی اشیا یا ڈیجیٹل سروسز کے معاملات میں، حکومت نے خلاف ورزی کی صورت میں ٹیکس کی رقم کے برابر یعنی 100 فیصد جرمانے کی تجویز دی ہے حکومت نے بینکوں اور کورئیر سروسز کو آن لائن اشیا اور خدمات خریدنے والے خریداروں سے ود ہولڈنگ اور سیلز ٹیکس کی کٹوتی کے لیے ود ہولڈنگ ایجنٹ مقرر کر دیا ہے جمع شدہ ٹیکس ایف بی آر کو جمع کرایا جائے گا جب کہ باقی رقم بیچنے والے کو منتقل کی جائے گی.
فنانس بل 2025 مختلف شعبوں میں کئی ترامیم متعارف کراتا ہے جن کے تحت بعض افراد کی مالی لین دین پر پابندیاں مزید سخت کی گئی ہیں، یہ پابندیاں ابتدائی طور پر ٹیکس لاز (ترمیمی) بل 2024 میں بیان کی گئی تھیں تجویز کردہ ترامیم کے مطابق اب غیر منقولہ جائیداد کی قیمت کا تعین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے بجائے وفاقی حکومت کرے گی جب تک یہ قیمت سرکاری طور پر مقرر نہیں کی جاتی جائیداد کی رجسٹریشن، اندراج یا تصدیق پر کوئی پابندی لاگو نہیں ہوگی اور نہ ہی کسی فرد کو ان لین دین کے لیے نااہل قرار دیا جائے گا فنانس بل 2025 میں بینک اکاﺅنٹس سے متعلق کچھ مزید رعایتیں بھی شامل کی گئی ہیں جن کے تحت پینشنرز کے اکاﺅنٹس کو ان پابندیوں سے واضح طور پر مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے، جو کرنٹ یا سیونگ اکاﺅنٹس کھولنے یا برقرار رکھنے پر لاگو ہوتی ہیں.
بل میں ”اہل فرد“ کی تعریف کو بھی وسعت دی گئی ہے جس میں وہ افراد شامل ہیں جنہوں نے اپنی سرمایہ کاری کے ذرائع اور اخراجات کا گوشوارہ جمع کرایا ہے اور کسی خاص خریداری یا سرمایہ کاری کے لیے مناسب وسائل اور وضاحت فراہم کی ہے بل کے مطابق ”اسپیشل چائلڈ“ کو قریبی خاندانی رکن کی تعریف سے خارج کر دیا گیا ہے اور اس کے لیے 25 سال کی عمر کی حد بھی ختم کر دی گئی ہے اس تبدیلی کے بعد ایسے افراد جو 26 سال یا اس سے زائد عمر کے ہیں اور مالی طور پر والدین پر انحصار کرتے ہیں اب قریبی خاندانی رکن شمار کیے جائیں گے.
کافی وسائل کی تعریف میں بھی توسیع کی گئی ہے جس میں مقامی یا غیر ملکی کرنسی میں نقد رقم، سونے کی منصفانہ مارکیٹ ویلیو، اسٹاکس، بانڈز، وصولی کے قابل رقوم اور دیگر قابل قبول نقدی کے مساوی اثاثوں کی خالص قدر شامل ہے افراد ان اثاثوں کو اپنی سرمایہ کاری اور اخراجات کے ذرائع کے گوشوارے یا تازہ ترین ٹیکس سال کے لیے جمع کرائے گئے دولت کے گوشوارے میں ظاہر کر سکتے ہیں کمپنیوں اور اشخاص کی انجمنوں (اے او پیز) کے لیے ”کافی وسائل“ میں وہ نقدی اور مساوی اثاثے شامل ہوں گے جو انکم ٹیکس ریٹرن کے ساتھ جمع شدہ مالیاتی گوشواروں میں درج ہوں گے.
فنانس بل میں ”کافی وسائل“ کی تعریف میں ایک نئی شق شامل کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے جس کے مطابق اگر کوئی اثاثہ ایسے سرمایہ جاتی اثاثے کے تبادلے کے ذریعے حاصل کیا گیا ہو جو پہلے سے دولت کے گوشوارے، مالیاتی گوشوارے یا سرمایہ کاری و اخراجات کے ذرائع کے گوشوارے میں ظاہر کیا گیا ہو، تو اس تبادلے میں دیا گیا سرمایہ جاتی اثاثہ، معاہدے میں درج قیمت تک نقدی کے مساوی اثاثے تصور کیے جائیں گے.
مشہور خبریں۔
سائبر حملوں کے پیش نظر برطانوی انتخابات ملتوی
?️ 4 اگست 2022سچ خبریں:برطانوی انٹیلی جنس سروسز کی جانب سے ووٹنگ سسٹم پر سائبر
اگست
امریکہ میں آزادی اظہار کے تحفظ میں کمی؛ وجہ؟
?️ 12 مئی 2024سچ خبریں: امریکی سپریم کورٹ کے اس جج نے اوہائیو کے فرانسسکن کیتھولک
مئی
شام میں ہونے والی فوجی کاروائیوں کے بارے میں عربی رابطہ کمیٹی کا بیان
?️ 15 دسمبر 2024سچ خبریں:عربی رابطہ کمیٹی نے اپنے اپنے اجلاس کے اختتامی بیان میں
دسمبر
سویڈن میں قرآن پاک کو جلانا شرمناک ہے: اسٹولٹن برگ
?️ 17 فروری 2023سچ خبریں:نیٹو کے جنرل سیکرٹری جینز اسٹولٹن برگ نے جمعرات کو ترکی
فروری
صیہونی حکومت کے جاری حملوں کا لبنان کا حل کیا ہے؟
?️ 17 مئی 2025سچ خبریں: جنوبی لبنان پر صیہونی حکومت کے جاری حملوں اور حکومت
مئی
افغانستان میں خواتین کے کام پر پابندی پر اقوام متحدہ کا ردعمل
?️ 27 دسمبر 2022سچ خبریں: اقوام متحدہ نے غیر سرکاری اور بین الاقوامی اداروں
دسمبر
وزیراعظم نے لاک ڈاؤن کا امکان مسترد کردیا
?️ 23 جنوری 2022اسلام آباد(سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر کورونا وائرس
جنوری
اخوان المسلمین کا بن سلمان کے الزامات پر ردعمل
?️ 7 مارچ 2022سچ خبریں:اخوان المسلمین کے ترجمان نے سعودی ولی عہد کے ریمارکس پر
مارچ