اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء حماد اظہر کا کہنا ہے کہ اس وقت عوام کے سارے غصے کا مرکز کمپنی سرکار ہے۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کو اب یہ بات سمجھ جانی چاہیئے کہ حالات بدل چکے ہیں، عوام آخری نہج پر کھڑی ہے۔
فارم 47 کے جو نمونے آپ نے مسلط کیے ہیں وہ عمران خان کی ایک پھونک کی مار ہیں لیکن معاملات یہاں تک بھی رہتے تو ٹھیک تھا، اس وقت عوام کے سارے غصے کا مرکز تو کمپنی سرکار ہے اس لیے غلطی کی گنجائش نہیں ہے۔
دو روز قبل پی ٹی ائی رہنماء حماد اظہر پارٹی کے مرکزی ترجمان رؤف حسن کی عیادت کے لیے اسلام آباد سیکریٹریٹ پہنچے، اس موقع پر انہوں نے کہا کہ پہلے خان صاحب کا حکم تھا کہ تم روپوش رہو، یہ تم پر متشدد حملہ کر سکتے ہیں، مجھے عمران خان کی جانب سے کل رات کو پیغام موصول ہوا کہ باہر آجاؤ اب باہر آنے کا وقت ہوگیا ہے، رؤف حسن پر حملے کے بعد اب خاموشی جرم ہے، رؤف حسن پر تشدد ہونے کے بعد فیصلہ کیا گیا ہے کہ تمام روپوش رہنما اب سامنے آئیں گے، بہت جلد مراد سعید سمیت تمام روپوش رہنما باہر آئیں گے، عمران خان نے ہمیں ہر جگہ ورکر کنونشن کرنے کا حکم دیا ہے، فرد واحد کی آمریت کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے، جنہوں نے جگہ جگہ ٹی وی چینلز پر سوٹ پہنا کر ٹاؤٹوں کو بٹھایا ہوا ہے، آدھی پارلیمان جعلی ہے، کہنے کو مُلک چل رہا ہے، ایسے تو مُلک نہیں چلتا، ملک میں نہ آئین ہے اور نہ قانون ہے۔
حماد اظہر یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ اسٹیبلیشمنٹ کے جھوٹ، فریب، بلیک میلنگ اور تشدد کی لمبی داستانیں ہیں، یہ لوگ اپنے سیاسی مقاصد کے لئے اس حد تک چلے گئے کہ اب پتا نہیں کیسے نظریں بھی ملا سکیں گے، اسٹیبلشمنٹ سے عمران خان نے اس وقت تک کوئی بات چیت نہیں کرنی، جب تک عوام کا چوری شدہ مینڈیٹ واپس اور عمران خان، بشری بی بی سمیت تمام قائدئن اور رہنماؤں کی رہائی نہیں ہوتی لیکن اس کے علاوہ ایک اور مسئلہ یہ ہے کہ مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے اور یہ میری ذاتی رائے ہے کے موجودہ اسٹیبلشمنٹ میں ساکھ اور اخلاقیات کا فقدان ہے، 9 مئی تو ایک بہانہ بنایا گیا لیکن اس سے پہلے بھی ان کے کسی لفظ کی کوئی اہمیت نہ تھی، اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ کچھ بھی نہیں جو ہمارے لوگوں اور ان کے گھر والوں کے ساتھ کیا گیا اگر کبھی تفصیلات سامنے آئیں تو رونگھٹے کھڑے ہو جائیں گے کہ کیا کوئی ایک انسان کسی دوسرے پر اتنا ظلم کر بھی سکتا ہے اور وہ بھی اپنے ہی ہم وطن کے ساتھ؟