لاہور:(سچ خبریں) لاہور ہائیکورٹ میں صحافی عمران ریاض کیخلاف مقدمات خارج کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔دوران سماعت عمران ریاض کے وکیل علی اشفاق نے عدالت کو بتایا کہ عمران ریاض کو اسلام آباد ٹول پلازہ سے گرفتار کیا گیا۔ جس دن مقدمات درج ہوئے اس سے اگلے دن ہم عدالت میں پیش ہوئے۔پانچ صحافیوں پر مقدمات درج کئے گئے۔
وکیل نے نشاندہی کی کہ اختلاف رائے کی بنیاد پر صحافیوں کیخلاف مقدمات درج کئے جا رہے ہیں۔آئین اظہار رائے کی اجازت دیتا ہے۔واضح رہے کہ اس سے پہلے عمران ریاض کے خلاف مقدمات خارج کرنے کے لیے درخواست لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی گئی ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق عمران ریاض خان کے خلاف مقدمات خارج کرنے کے لیے درخواست دائر کی۔
درخواست عمران ریاض کے وکیل علی اشفاق کی جانب سے دائر کی گئی۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ غیر قانونی طور پر مقدمات درج کیے جا رہے ہیں۔حکومت کے بغیر کوئی شخص بغاوت کا مقدمہ درج نہیں کرا سکتا۔مقدمات بدنیتی کی بنیاد پر درج کیے گئے۔ گذشتہ روز صحافی عمران ریاض کو پرائیوٹ نمبر پلیٹ والی گاڑی میں چکوال سے لاہور منتقل کیا گیا تھا۔پولیس نے تعاقب کرنے پر اینکر پرسن کے وکیل کو متعدد بار دھوکا دینے کی کوشش بھی کی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجاب پولیس نے صحافی عمران ریاض خان کو چکوال سے لاہور سی آئی اے کوتوالی منتقل کردیا۔ اس دوران سکیورٹی عملے نے اینکرپرسن کو موٹروے پر لاہور میں داخل ہونے سے قبل سول گاڑی میں منتقل کیا۔صحافی عمران ریاض کو انسپکٹر ظہیر الدین اور انسپکٹر سرور نے سول گاڑی میں اپنے ہمراہ بٹھایا، سی آئی اے کوتوالی میں ڈی ایس پی خالد ابوبکر اور ڈی ایس پی قیصر مشتاق نے عمرام ریاض کو تحویل میں لیا۔عمران ریاض کے وکیل کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی عملے نے تعاقب کرنے پر متعدد مرتبہ وکیل عمران ریاض کو دھوکا دینے کی کوشش کی۔