اسلام آباد:(سچ خبریں) سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان 4 مختلف مقدمات میں پیشی کے لیے اسلام آباد پہنچ گئے ہیں۔
عمران خان مقدمات میں پیشی کے لیے جوڈیشل کمپلیکس پہنچے جہاں وہ عدالتوں میں پیش ہوں گے۔ عمران خان کے خلاف درج مختلف مقدمات کی آج اسلام آباد کی مقامی عدالتوں میں سماعت ہوگی جہاں دوران سماعت وہ پیش ہوں گے۔
اس وقت عمران خان انسدادِ دہشتگردی عدالت میں موجود ہیں، پی ٹی آئی کارکنان جوڈیشل کمپلیکس میں گھس آئے ہیں جن کی جانب سے کمرہ عدالت کے عین باہر کوریڈور میں شدید نعرے بازی کی جارہی ہے۔ دریں اثنا ممنوعہ فنڈنگ کیس میں عمران خان کی عبوری ضمانت پر بینکنگ کورٹ اسلام آباد نے فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔
عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور اسپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی عدالت میں پیش ہوئے جہاں بینکنگ کورٹ کی جج رخشندہ شاہین نے کیس کی سماعت کی۔
بیرسٹر سلمان صفدر روسٹرم پر آ ئے تو رضوان عباسی نے عمران خان کی عدم پیشی پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک عدالت کو انتظار کرنا پڑ رہا ہے، ان کو 9بجے عدالت پیش ہونا چاہیے تھا، کیا ایسی سہولت عام شہریوں کو بھی ملتی ہے؟
عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ ہےکہ حاضری کے بعد دلائل دیےجاتےہیں۔ سلمان صفدر نے دلائل کی تیاری کے لیے سماعت کو گھنٹے کے لیے ملتوی کرنے کا وقت مانگا تاہم عدالت نے گھنٹے کے لیے وقفہ کرنے کی درخواست مسترد کردی۔
جج نے سلمان صفدر کو مخاطب کرتے ہوئے ہدایت دی کہ 5 منٹ ہیں، تیاری کرلیں، بعدازاں عدالت نے 5 منٹ کے لیے سماعت میں وقفہ کردیا۔
وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ 2022 میں 10 سال کی تاخیر سے یہ مقدمہ درج کیا گیا، میں کوئی متاثرہ فریق نہیں، ریاست نے یہ مقدمہ درج کرایا۔
سلمان صفدر نے عدالت میں ایف آئی آر پڑھ کر سنانے کے بعد کہا کہ عمران خان ابھی پہنچے نہیں، کچھ ہی دیر میں عدالت پہنچ جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی جانب سے اس عدالت کے مناسب موقع دینے کو سراہتا ہوں، عمران خان کی میڈیکل رپورٹ پر ہر سماعت میں اعتراض اٹھایا جاتا رہا، شکرگزار ہیں کہ اس عدالت نے انہیں 8 سماعتوں پر التوا دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان پر عبوری ضمانت کا غلط استعمال کرنے کا الزام لگایا گیا، ہم نے ہائی کورٹ میں عمران خان کی تفصیلی میڈیکل رپورٹ پیش کی، ہم نے عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے پیشی کی استدعا کی تھی۔
سلمان صفدر نے کہا کہ تفتیشی افسر ابھی الزام لگائیں گے کہ عمران خان شامل تفتیش نہیں ہوئے، عدالت کو بتانا چاہتا ہوں کہ عمران خان نے شامل تفتیش ہونے کیلئے کتنی کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کو ڈاکٹر نے آرام کا مشورہ دیا تھا آج وہ وقت مکمل ہو رہا ہے، عمران خان آج کے ہی دن عدالت کے سامنے پیش ہوں گے، عمران خان کا لاہور میں گھر ہے لیکن وہ وہاں رہتے نہیں ہیں، وہ آج اس عدالت میں پیش ہونے کے بعد اپنے گھر جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ الزام لگایا گیا کہ عمران خان اپنے پرائیویٹ ہسپتال کی رپورٹ پیش کرتے ہیں، شوکت خانم عمران خان کا ہسپتال نہیں ہے، انہوں نے کئی سال پہلے وہ ہسپتال بنایا تھا، عمران خان کی عمر 71 برس ہے اور وہ آہستہ آہستہ صحت یاب ہورہے ہیں،
سلمان صفدر نے کہا کہ مصروف ہونے پر ملزم کی گرفتاری کو التوا میں ڈال دیا جاتا ہے، پراسیکوٹر نے انسانی بنیادوں پر عمران خان کی گرفتاری ملتوی کرنے کا کبھی نہیں کہا، عمران خان کو لاہور سے 14 روز کی حفاظتی ضمانت ملی، ابھی 3 روز باقی ہیں لیکن عمران خان آج انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش ہوں گے، ضمانت قبل از گرفتاری میں ملزم کا کنڈکٹ بہت اہم ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کو الحمدللہ انا کا کوئی مسئلہ نہیں وہ تمام عدالتوں میں پیش ہو رہے ہیں، ان پر شامل تفتیش نہ ہو کر قانون کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام ہے، تفتیشی ٹیم پر عمران خان سے تفتیش کیلئے لاہور جانے میں کوئی رکاوٹ نہیں تھی، عمران خان نے بار بار ایف آئی اے کو تفتیش کے لیے خطوط لکھے،
ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے 4گھنٹے کی دوری پر عمران خان سے تفتیش کیلئے نہیں جا سکی، عمران خان نے کہا کہ میرے خرچے پر زمان پارک میں آ کر تفتیش کر لیں، سکائیپ کے ذریعے میرا بیان قلمبند کر لیں، یا اپنا سوالنامہ بھیج دیں میں جواب دیتا ہوں لیکن ایف آئی اے نے ان کے تینوں آپشنز کو مسترد کر دیا، ایف آئی اے اس عدالت میں حامی بھرتی تھی لیکن عمران خان کو شامل تفتیش نہیں کرتی تھی۔
سلمان صفدر نے عمران خان کی جانب سے ایف آئی اے کو بھیجے گئے خط کو پڑھ کر سناتے ہوئے کہا کہ فروری کو عمران خان نے آخری درخواست بھیجی کہ شامل تفتیش کریں، انہوں نے ایف آئی اے کو مکمل جواب بھیجا لیکن ایف آئی اے شاملِ تفتیش نہیں کررہی،
انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کو معلوم تھاکہ عمران خان کو ابھی زخم ہیں، تفتیش اور گرفتاری کے لیے پولیس یا ایف آئی اے سفر کرتی ہے، ایف آئی اے اگر تفتیش میں شامل نہیں کرنا چاہتی تو ان پر ہے، عمران خان نے بطور وزیراعظم ملک کی خدمت کی ہے، اُن کی شہرت وقت کے ساتھ بڑھتی گئی ہے،وکیل سلمان صفدر
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو غیرقانونی طور پر حکومت سے نکالاگیا، حکومت کے کئی رہنماؤں پر کرپشن اور منی لانڈرنگ کے کیسز ہیں، عمران خان کے خلاف سیاسی انتقام لینے کے لیے کئی مقدمات درج کردیےگیے ہیں، آج تک عمران خان پر کوئی کرپشن کا کیس سامنے نہیں آیا، حقیقی آزادی مارچ شروع کیا جس پر عمران خان کو قاتلانہ حملہ کرکے ٹارگٹ کیاگیا، پی ٹی آئی کے متعدد رہنما اس وقت جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں، مقدمات وزارت داخلہ کے ماتحت ہوتے اور وزارت داخلہ پی ٹی آئی کی سیاسی مخالفین ہیں۔
سلمان صفدر نے عمران خان کی ضمانت کنفرم کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ شریکِ 3 ملزمان کی عدالت ضمانت کنفرم کر چکی ہے، شریک 4 ملزمان نے ضمانت واپس لے لی تھی، ایف آئی اے کا کام انسانوں کی سمگلنگ کی حد تک تھا، ممنوعہ فنڈنگ پر پہلی بار دیکھا، عمران خان کے خلاف ایف آئی اے کا کیس مفروضوں پر مبنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عارف مسعود نقوی ملزم ہیں، ان کا ایف آئی اے کو معلوم نہیں، عارف مسعود نقوی مقدمات کو گرفتار نہیں کیاگیا، تفتیش میں شامل نہیں کیاگیا، ایف آئی اے کا کام انسانوں کی سمگلنگ کی حد تک تھا، ممنوعہ فنڈنگ پر پہلی بار دیکھا، عمران خان کے خلاف ایف آئی اے کا کیس مفروضوں پر مبنی ہے، عارف مسعود نقوی مقدمات ملزم ہیں، ان کا ایف آئی اے کو معلوم نہیں، عارف مسعود نقوی کو گرفتار نہیں کیاگیا، تفتیش میں شامل نہیں کیاگیا، ایف آئی اے نےووٹن کرکٹ کلب اور ابراج گروپ کو شامل تفتیش نہیں کیاگیا، تحریک انصاف کو تمام ڈونیشن ایک قانونی طریقہ کار سے ملےہیں۔
سلمان صفدر کی جانب سے دلائل مکمل کرنے کے بعد پراسیکوٹر رضوان عباسی نے عمران خان کی ضمانت کنفرم کرنے کی درخواست کی مخالفت کردی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کو گزشتہ سماعتوں پر طبی بنیادوں پر حاضری سے استثنا دی گئی، گزشتہ سماعتوں پر پراسیکیوشن نے عمران خان کی حاضری سے استثنا کی مخالفت نہیں کی، عمران خان کی اپنی طبی رپورٹ کے مطابق سویلنگ (سوجن) ہے، زخم نہیں ہیں۔
بعدازاں عدالت نے عمران خان کی عبوری ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا، بینکنگ کورٹ کے جج محفوظ فیصلہ 20 منٹ بعد سنائیں گے۔