لاہور(سچ خبریں)سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہیٰ نے کہاہے کہ عمران خان نے بھی نوازشریف والی ہی غلطی کی ، ہم نے اسے سمجھایا تھا کہ یہ غلطی نہ کرو، آپ کو کھل کر نہیں کہنا چاہیے تھا کہ ان کو آرمی چیف بنانا چاہ رہاہوں ، آپ کو کس نے کہا تھا کہ یہ بات کریں ، یہ آپ کا کام نہیں ہے ،آپ کیوں ڈی جی آئی ایس آئی کے معاملے پر تاخیر کر رہے تھے ۔
نجی ٹی وی کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں چوہدری پرویز الہیٰ کا کہناتھا کہ شجاعت حسین نوازشریف کوسمجھاتے رہے کہ یہ غلطی نہ کرنا کہ جب آرمی چیف کا فیصلہ آئے تو آپ نے کچھ نہیں کرنا بلکہ جو میرٹ پر فائل آئے آپ نے وہ کرنا ہے ،آپ نے کسی طرف جھکاﺅ نہیں رکھنا، کیونکہ جو بھی بنے گا اسے آپ کو سیلیوٹ کرناہے ، آپ ادھر دیہان نہ دیں بلکہ اپنے معاملات پر زیادہ توجہ دیں،نوازشریف نے پہلی فضول لڑائی جہانگیر کرامت سے، پھر جنجوعہ، پھر کاکڑ اور آخری لڑائی پرویز مشرف سے لڑی۔
چوہدری پرویز الہیٰ کا کہناتھا کہ میں نے پرویز مشرف سے پوچھا کہ آپ کا کیا جھگڑا ہے وہ کہنے لگے کہ دیکھو مجھے اگر نوازشریف کہے کہ اس کور کمانڈر کو وہاں لگا دو، ایک کور کمانڈو کو یہاں لگا دو، تو میں نے اس کو سمجھایا کہ یہ کوئی پٹوار خانہ نہیں ہے کہ ایک پٹواری یہاں لگا دوں ایک پٹواری وہاں لگا دوں، میں آرمی چیف ہوں مجھے پتا ہے کہ فلاں کور ٹھیک ہے یا نہیں ہے ۔
سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ یہی غلطی عمران خان نے کی، میں نے اس وقت بھی سمجھایا تھا کہ یہ غلطی نہ کرو، اس وقت ان کا جواب صحیح نہیں تھا،اس لیے ان کا جواب کہیں نہیں بھیجا گیا، پشاور کی وجہ سے معاملہ خراب ہوا، پھر ایک مرتبہ تو انہوں نے کہا کہ میرے ساتھ اکیلے بیٹھو اور کہہ رہے تھے کہ مجھے یہ سمجھا ایک کور کمانڈر ہے اس کا کیامسئلہ ہے،میں نے کہا کہ آپ کو مثال دیتاہوں ، ہم ضیاءالحق کے ساتھ تھے ان کا پسندیدہ کورکمانڈر تھا حمید گل، اس نے دو تین باتیں ایسی کر دیں بلیو آئیڈ کی، کہ وہ بات ضیاء الحق کو اندر لگی تو اندر ہی رہی، وہ کچھ دنوں بعد وہ واہ کے انچارج لگ گئے، وہاں سے مہینے کے بعد گھر چلے گئے، میں نے کہا کہ ان کا بھی روٹ یہی ہے، آپ کو کھل کر نہیں کہنا چاہیے تھا کہ میں ان کو آرمی چیف بنانا چاہ رہا ہوں،آپ کو کس نے کہا تھا کہ آپ یہ بات کریں، یہ آپ کا کام نہیں ہے ، آپ کیوں ڈی جی آئی ایس ا?ئی کے معاملے پر تاخیر کر رہے ہیں۔
وہ ان کی اب بھی خیر مانگ رہے ہیں، میں انفارمیشن سے کہہ رہاہوں کہ ایک پودا خود لگایا ہو تو دل کرتاہے کہ یہ پھلے پھولے اور اس کی چھاوں میں بیٹھنا تھا، لیکن یہ خرابی ہو گئی، کچھ ریکوری ہو گئی ہے، انہوں نے جو نیوٹرل کی بات کی ہے تو میں کہتا ہوں کہ ہاتھ اٹھا لیئے اور کہا کہ جس پارٹی نے جو کرنا ہے اپنا اپنا کریں۔