عدالتوں کو اپنی غلطیوں کے نتیجے میں ہونے والی ناانصافیوں کا ازالہ کرنا چاہیے

?️

اسلام آباد:(سچ خبریں) سپریم کورٹ نے واضح کیا ہے کہ یہ عدالت یا ٹربیونل کا فرض ہے کہ وہ ایسے کسی بھی ناانصافی یا نقصان کا ازالہ کرے جو ان کی غلطی کی وجہ سے کسی مدعی کو ہوا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے گزشتہ روز ایک فیصلے میں ریمارکس دیے کہ مکمل انصاف کرنا عدالت اور ٹربیونل کا اولین فرض ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے زور دیا کہ اس حوالے سے واضح اصول موجود ہے کہ کسی بھی شخص کو عدالت کی غلطی کی وجہ سے نقصان نہیں پہنچنا چاہیے یا عدالت کا کوئی عمل کسی کے ساتھ متعصبانہ نہیں ہونا چاہیے، یہ اصول محفوظ نظام انصاف کی وسیع راہ کی بھی نشاندہی کرتا ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر، چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ کا حصہ ہیں جس نے 18 اگست 2020 کو فیڈرل سروس ٹربیونل اسلام آباد کی جانب سے ایک درخواست مسترد کیے جانے کے خلاف اپیل کی سماعت کی۔

اپیل کنندہ عابد جان کو وزارت دفاع نے 29 مئی 2019 کو ملازمت سے برطرف کر دیا تھا، انہوں نے اسی سال 28 جون کو محکمانہ اپیل دائر کی تھی لیکن اس کا بروقت فیصلہ نہیں کیا گیا۔

درخواست گزار نے پھر پشاور ہائی کورٹ (پی ایچ سی) سے رجوع کیا حالانکہ اسے فیڈرل سروسز ٹریبونل (ایف ایس ٹی) میں اپیل دائر کرنی چاہیے تھی کیونکہ وہ سرکاری ملازم تھا۔

پشاور ہائی کورٹ نے 16 جون 2020 کو فیصلہ دیا کہ اِس اپیل کو سروس اپیل کے طور پر سمجھا جانا چاہیے اور اسے فیڈرل سروسز ٹربیونل واپس بھیج دیا جانا چاہیے۔

سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل ریاض حنیف راہی نے کہا کہ فیڈرل سروسز ٹریبونل میرٹ کی بجائے حد کی بنیاد پر اپیل خارج کردی۔

اپنے فیصلے میں جسٹس محمد علی مظہر نے زور دیا کہ عدالت کی غلطی کے نتیجے میں کسی کے ساتھ بھی ناانصافی نہیں ہونی چاہیے لیکن اگر ایسا ہوتا ہے تو فوری طور پر ضروری اصلاح کر کے اس کا تدارک کیا جانا چاہیے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ مداوے کے اصول میں کہا گیا ہے کہ اگر عدالت مطمئن ہے کہ اس سے غلطی ہوئی ہے تو متاثرہ شخص کو اس پوزیشن پر بحال کیا جائے جو غلطی نہ ہونے کی صورت میں اسے حاصل ہوتا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ عدالت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے کسی عمل کے ذریعے کسی فریق کے ساتھ ہونے والی غلطی کی تصحیح کرے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک بنیادی نظریہ اور نظام عدل کا اصول ہے جس میں کوئی شک نہیں کہ کسی بھی شخص کو طریقہ کار میں تاخیر یا عدالت کی غلطی کی وجہ سے نقصان نہیں اٹھانا چاہیے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ غلط حکم کو برقرار نہیں رکھا جانا چاہیے، منصفانہ طور پر یہ ایک ناگزیر فرض ہے کہ اگر ایسی کوئی غلطی ہوئی ہو جیسا کہ اس کیس میں ہوئی ہے تو اسے فریقین پر الزام عائد کیے بغیر اس غلطی کو سدھار لینا چاہیے۔

سپریم کورٹ نے مشاہدہ کیا کہ جب کیس کو سروس اپیل کے طور عدالتوں پر لیا جاتا ہے اور فیڈرل سروس ٹربیونل کو منتقل کیا جاتا ہے تو پھر حدود کی بنیاد پر درخواست مسترد کرنا جائز عدالتوں نہیں تھا، مناسب طریقہ یہ تھا کہ جواب عدالتوں دہندہ کو نوٹس جاری کیا جاتا اور فریقین کو سماعت کا مناسب موقع فراہم کرنے کے بعد سروس اپیل کا فیصلہ میرٹ پر کیا جانا چاہیے تھا۔

تاہم عدالت نے فیڈرل سروس ٹربیونل کی جانب سے اپیل کے مسترد ہونے کو ایک طرف رکھ کر معاملے کو اپیل میں تبدیل کر دیا۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ دونوں فریقین کو سننے کا مناسب موقع عدالتوں فراہم کرنے کے بعد دوبارہ اپیل کے فیصلے کے لیے معاملے کو فیڈرل سروس ٹربیونل کے پاس واپس بھیج دیا گیا۔

مشہور خبریں۔

امریکہ اپنا تابوت لے کر عراق سے نکلےگا

?️ 4 دسمبر 2021سچ خبریں :  امریکہ اور مغرب کے زوال کی نشانیوں میں سے

قومی شاہراہ کی مسلسل بندش سے صنعتوں کے بند ہونے کا خطرہ ہے، اوورسیز انویسٹرز چیمبرز

?️ 23 اپریل 2025کراچی: (سچ خبریں) سندھ میں قومی شاہراہ کی بندش پر اوورسیز انویسٹرز

حکومتی اتحادی جماعتوں نے ایک بار پھر عمران خان کو یقین دہانی کرائی

?️ 2 نومبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے

نیتن یاہو کا ایک نیا بیان

?️ 22 اگست 2023سچ خبریں:وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور اسرائیلی وزیر جنگ یوو گیلنٹ

پارلیمانی اجلاس میں اپوزیشن کو شکست کی پریشانی واضح نظرآتی ہے

?️ 27 نومبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں) وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا

یونیسیف: غزہ میں روزانہ 28 بچے مرتے ہیں

?️ 5 اگست 2025سچ خبریں: یونیسیف نے اعلان کیا: غزہ کی پٹی میں روزانہ 28

صیہونیوں کی نہ رکنے والے اشتعال انگیزیاں

?️ 14 اگست 2023سچ خبریں: صیہونی آبادکاروں کی ایک بڑی تعداد نے آج اس حکومت

جنوبی لبنان میں "محدود زمینی کارروائیوں” کے بارے میں اسرائیلی حکومت کا دعویٰ

?️ 10 جولائی 2025سچ خبریں: صیہونی کومت کی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے