بعد میں انکوائری سے معلوم ہوا اس کے اکاؤنٹ سے 1,479,255 روپے کی رقم غیر قانونی طریقے سے نکالی گئی ، پتہ چلا کہ بینک نے رجسٹرڈ فون نمبر سے فون کال موصول ہونے کے بعد الیکٹرانک فنڈز ٹرانسفر سہولت کو فعال کر دیا تھا۔اسی طرح اس کے اکائونٹ سے رقم کسی دوسرے اکائونٹ میں منتقل کر دی گئی۔مذکورہ صارف نے بینک میں شکایت درج کروائی لیکن یہ حل نہ ہوئی۔
اسی طرح گوجرانوالہ کی شہری اسماء عتیق کومذکورہ بینک کی ہیلپ لائن سے کال موصول ہوئی۔خاتون شہری نے ذاتی ڈیٹا کال کرنے والے کے ساتھ شیئر کیا ، اکاؤنٹ سے 499,400 روپے کی رقم نکال لی گئی۔شہریوں نے رقم کی واپسی کے لیے بینک سے رجوع کیا، لیکن بینک نے اس کی رقم واپس نہیں کی۔دونوں شکایت کنندگان نے اپنی شکایات کے ازالہ کیلئےالگ الگ بینکنگ محتسب سے رجوع کیا، جس پر بینکنگ محتسب نے کھوئی ہوئی رقم واپس کرنے کا حکم دیا۔
بینک نےمحتسب کے فیصلوں کے خلاف صدر مملکت کو الگ الگ درخواستیں دائر کیں۔ دونوں درخواستوں کی سماعت کے دوران بینک نے استدعاکی کہ صارفین نے ذاتی بینکنگ تفصیلات نامعلوم افراد کے ساتھ شیئر کیں ، بینک رقم کے نقصان کا ذمہ دار نہیں ،اس لئے بینک نقصان کا ذمہ دار نہیں۔صدرمملکت نے بینک کی درخواستیں اس بناء پر مسترد کردیں کہ بینک نے اکاؤنٹ ہولڈرز کی رضامندی/درخواست کے بغیر الیکٹرانک فنڈز ٹرانسفر سہولت کو فعال کیا۔