اسلام آباد (سچ خبریں) صدرمملکت عارف علوی نے 7 جون کو قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرلیا ہے، اجلاس آئیں کے آرٹیکل 54 کی شق 1 کے تحت طلب کیا گیا جس کے بعد 11 جون کو حکومت آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرے گی کہا جا رہا ہے کہ مزید مالی سال 22-2021ء کے بجٹ میں عوام پر مزید ٹیکس کا بوجھ ڈالنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وفاقی بجٹ میں 24 فیصد گروتھ کے ساتھ خالص ٹیکس وصولیوں کا ہدف 5 ہزار 829 ارب مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
قومی اسمبلی اجلاس میں آئندہ مالی سال 2021،22 کا بجٹ 11جون کو پیش کیا جائے گا۔ مزید برآں آئندہ مالی سال 22-2021ء کے بجٹ میں عوام پر مزید ٹیکس کا بوجھ ڈالنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وفاقی بجٹ میں 24 فیصد گروتھ کے ساتھ خالص ٹیکس وصولیوں کا ہدف 5 ہزار 829 ارب مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
براہ راست ٹیکس انکم ٹیکس وصولیوں کا ہدف 2 ہزار 182 ارب مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ، ان ڈائریکٹ ٹیکسوں میں سے سیلز ٹیکس کی مد میں وصولیوں کا ہدف 2 ہزار 506 ارب ہے۔
فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں وصولیوں کا ہدف 356 ارب روپے، کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں وصولیوں کا ہدف 785 ارب، انکم ٹیکس وصولیوں کے لیے گروتھ کا ہدف 22 فیصد اور سیلز ٹیکس وصولیوں میں گروتھ کا ہدف 30 فیصد رکھا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں گروتھ کا ہدف 29 فیصد رکھا جائے گا، کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں گروتھ کا ہدف 12.1 فیصد مقرر کرنے، اشیا پر سیلز ٹیکس کی مد میں 2 ہزار 503 ارب 39 کروڑ وصول کرنے کا ہدف مقرر کرنے اور سروسز پر سیلز ٹیکس وصولیوں کا ہدف 2 ارب 61 کروڑ مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔
اس کے علاوہ بیوریجز سیکٹر سے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا ہدف 5 ارب 13 کروڑ 50 لاکھ، بیوریجز کنسٹریٹ سیکٹر سے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا ہدف 33 ارب 64 کروڑ 60 لاکھ، سیمنٹ سیکٹر سے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا ہدف 1 کھرب 2 ارب 41 کروڑ 50 لاکھ جبکہ ٹوبیکو سیکٹر سے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا ہدف 1 کھرب 34 ارب 54 کروڑ 10 لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق قدرتی گیس سیکٹر سے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا ہدف 11 ارب 97 کروڑ 20 لاکھ روپے، پیٹرولیم مصنوعات سے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا ہدف 4 ارب 32 کروڑ 80 لاکھ روپے، درآمدی اشیا سے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا ہدف 2 ارب 17 کروڑ روپے اور سروسز سیکٹر سے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا ہدف 14 ارب 95 کروڑ 50 لاکھ روپے مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
تجاویز سامنے آئی ہیں کہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 سے 15 فیصد اضافے کی تجویز پیش کر دی گئی موصول دستاویز کے مطابق آئندہ بجٹ میں تنخواہ دارطبقے پرکوئی نیاٹیکس نہ لگانیکی تجویز دی گئی ہے ، تنخواہوں میں اضافے کے لیی47 ارب اضافی رکھے جانے کا امکان ہے۔تنخواہوں اورپنشن کیلئے 95 ارب روپے اضافی مختص کرنے پر غور کیا جارہا ہے اور پنشن میں اضافے کے لیے 47.7 ارب مختص کیے جانے کا امکان ہے ، پنشن کے لیے بجٹ 527 ارب روپے سے زائد ہونے کا امکان ہے۔دستاویز کے مطابق اگلے سال قرضو ں پر سود کی مد میں 3105 ارب خرچ ہوں گے اور سبسڈیز پر 501 ارب، گرانٹس پر 994 ارب خرچ ہوں گے۔دوسری جانب ڈیفنس سروسز کے لیے 1330 ارب رکھنے کی تجویز ہے۔