اسلام آباد(سچ خبریں) وزیر داخلہ شیخ رشید نے سیاست سے ریٹاٹرمنٹ کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کسی نے انہیں تنگ (چیلنج) نہیں کیا تو آئندہ انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے اردو نیوز کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا وہ سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرنے کے لیے ذہنی طور پر تیار ہیں۔
علاوہ ازیں انہوں وزارت داخلہ سے جوڑے چیلنجز کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ وزارت میں ہر روز نت نئے مسائل جنم لیتے ہیں، کوئی نہ کوئی مسئلہ سر اٹھائے کھڑا ہوتا ہے کیونکہ یہ ایک احساس نوعیت کی وزارت ہے۔
شیخ رشید نے وزارت داخلہ اور وزارت ریلوے کا موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ وزارت داخلہ کا تعلق ملکی سیکیورٹی سے ہے جہاں 18 گھنٹے کام کرنا پڑتا ہے جبکہ وزارت ریلوے معمول کی وزارت تھی، صرف ٹرین ہی گرتی تھی تو بدنامی ہوتی تھی۔
اب تک 8 مرتبہ رکن قومی اسمبلی رہنے والے شیخ رشید نے اپنے ’سیاسی مقصد‘ سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈھوک دلال کالج ہسپتال اور ریلوے اسٹیشن کالج مکمل ہونے کے بعد ان کا سیاسی مقصد راولپنڈی میں نالہ لئی کی تعمیر کے ساتھ مکمل ہوجائے گا۔
2023 کے عام انتخابات سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر مجھے کسی نے تنگ نہیں کیا تو آئندہ ہونے والے الیکشن میں حصہ نہیں لوں گا، ابھی انتخابات میں دو برس باقی ہیں، امید ہے کہ میں ریٹائرمنٹ لے لوں گا۔
انہوں نے 2019 کے انتخابات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب نواز شریف نے کہا کہ شیخ رشید آئندہ اسمبلی سے باہر ہوگا تو پھر مجھے مجبوراً اللہ کی مدد سے انتخاب لڑنا پڑ گیا۔
وزیر داخلہ شیخ رشید نے اپنی کارکردگی سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد سے ناکے ختم کروائے، 300 سے زائد سیکیورٹی کیمرے لگوائے اور ویزا آن لائن کیے۔
انہوں نے بتایا کہ بیرون ملک میں موجود ہزاروں نادرا کے افسران کو تبدیل کیا تاکہ اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل دور ہوں جبکہ ہم ہمارے پاس ویزے کا کوئی بیک لاگ نہیں ہے، ماضی میں یہاں تین لاکھ تک ویزے لگنے کے لیے پڑے ہوتے تھے۔
اس ضمن میں انہوں نے مزید بتایا کہ جب میں نے وزارت داخلہ کا قلمدان سنبھالا تب 80 ہزار تک ویزا بیک لاگ میں تھے جنہیں ختم کروایا، ویزا آن لائن ہونے کی وجہ سے رشوت کے تمام راستے رک گئے ورنہ لوگ ویزا حاصل کرنے کے لیے 70 ہزار روپے رشوت دیتے تھے۔
شیخ رشید نے کہا کہ اگر ویزا نہ ملے تو 90 دن کے اندر وزارت داخلہ کے پاس کلیئرنس کے لیے آتا ہے اس کے بعد ایجنسیاں ایک ماہ کے اندر تفتیش کی پابند ہیں اگر وہ ایسا نہیں کرتی تو ہم ویزا جاری کردیتے ہیں۔