لاہور: (سچ خبریں) لاہور کی انسداد دہشتگردی عدالت نے وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کی 9 مئی واقعات سے متعلق 3 مقدمات میں عبوری ضمانتیں منظور کرلیں۔
لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت کے جج اعجاز احمد بٹر نے شاہ محمود قریشی کی 3 مقدمات میں عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزار شاہ محمود قریشی کی جانب سے استدعا کی گئی کہ بے گناہ ہوں، بد نیتی کی بنیاد ہر مقدمات میں ملوث کیا گیا، شامل تفتیش ہونا چاہتا ہوں، گرفتاری کا خدشہ ہے، ضمانت منظور کی جائے۔
عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے 27 جون تک شاہ محمود قریشی کی تینوں مقدمات میں ایک ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض عبوری ضمانت منظور کرلی اور پولیس کو شاہ محمود قریشی کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔
خیال رہے کہ پی ٹی آئی رہنما وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد ’پر تشدد مظاہروں کو ہوا دینے‘ کے الزام میں 10 مئی کو رات گئے اسلام آباد پولیس نے گرفتار کیا تھا۔
ان کی گرفتاری کے بعد پولیس نے ایک بیان میں بتایا تھا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاریاں ’امن و امان کو خراب کرنے کے لیے پوری منصوبہ بندی سے پر تشدد مظاہروں اور جلاؤ گھیراؤ کو بڑھکانے کے الزام میں کی گئیں‘، پولیس نے یہ بھی کہا تھا کہ گرفتاریاں تمام تر قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے کی گئیں۔
18 مئی کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے شاہ محمود قریشی کی نظر بندی کے خلاف دائر درخواست پروکلا کے دلائل سننے کے بعد 3 ایم پی او کے تحت ان کی گرفتار کالعدم قرار دے کر انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
بعدازاں 23 مئی کو شاہ محمود قریشی کا رہائی کا حکم دیا گیا تھا تاہم اڈیالہ جیل کے باہر سے انہیں دوبارہ گرفتار کرلیا گیا تھا۔ ’ دوبارہ گرفتاری کے ایک روز بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کو پولیس نے بتایا تھا کہ وہ اس بات سے لاعلم ہے کہ پی ٹی آئی رہنما اس وقت کہاں ہیں تاہم ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا تھا کہ شاہ محمود قریشی ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کے تھری ایم پی او کے تحت احکامات پر اڈیالہ جیل میں ہیں۔
27 مئی کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی سمیت پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں کی ایم پی او کے تحت گرفتاریوں کو غیر قانونی قرار دیا تھا تاہم ان کی رہائی عمل میں نہیں آئی تھی۔
بعدازاں 6 جون کو لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے شاہ محمود قریشی کی نظربندی کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دے دیا تھا جس کے بعد انہیں اڈیالہ جیل راولپنڈی سے رہا کردیا گیا تھا۔