اسلام آباد: (سچ خبریں) قومی کمیشن برائے وقار نسواں (این سی ایس ڈبلیو ) نے خواتین سے متعلق مسلسل نازیبا زبان استعمال کرنے پر سیاسی جماعتوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
ڈان نیوز ٹی وی کے پروگرام ’دوسرا رخ‘ میں انٹرویو دیتے ہوئے این سی ایس ڈبلیو کی چیئرپرسن نیلوفر بختیار نے خواتین کے خلاف سیاسی جلسوں میں استعمال کی جانے والی زبان کو ’نامناسب اور افسوسناک‘ قرار دے دیا۔
نیلوفر بختیار نے وضاحت کی کہ خواتین کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کے بارے میں بات کرنے کے لیے کمیشن نے ملک بھر میں مشاورتی مشق کروائی، جس میں سیاسی جماعتیں شامل تھی۔
انہوں نے کہا کہ اس مشق میں مختلف جماعتوں سے تعلق رکھنے والی خواتین نے اپنے تجربات کے بارے میں آگاہ کیا، جس کی بنیاد پر رپورٹ مرتب اور الیکشن کمیشن کو بھیجی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم الیکشن کمیشن سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اگلے انتخابات میں جو بھی خواتین کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرے، ان کےخلاف تعزیری اقدامات کو یقینی بنائے۔
نیلوفر بختیار نے بتایا کہ قومی کمیشن نے تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہان اور سیکریٹری جنرلز کو خط بھی لکھے ہیں، مگر تاحال کسی بھی رہنما کی جانب سے خط کا جواب موصول نہیں ہوا، انہوں نے کہا کہ یہ وہ اہمیت ہے جو جماعتیں اپنی خواتین کو دیتی ہیں۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پولنگ ایجنٹ خواتین ہوتی ہیں، ووٹ ڈالنے بھی آتی ہیں، جلسے اور جلوسوں میں بھی آتی ہیں، اور انہی کے خلاف ایسی زبان استعمال ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں کسی ایک لیڈر کو نہیں کہوں گی، ہر پارٹی کا لیڈر یہ کرتا ہے، نواز شریف، بلاول بھٹو یا چیئرمین پی ٹی آئی ہوں، کسی کو خواتین کی تذلیل کا حق نہیں۔
نیلوفر بختیار نے کہا کہ خواتین بڑی مشکل سے اپنے سیاسی حقوق کے استعمال کے لیے گھر سے نکلتی ہیں۔
فاطمہ فرڑیو قتل سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فاطمہ کا مقدمہ تو سامنے آگیا، مگر اس حویلی میں جو قبرستان موجود ہے اس پر کارروائی کیوں نہیں ہو رہی کہ وہاں کون کون دفن ہے؟ ہمارے سیاستدان اتنے بے حس ہیں کہ وہ ان جاگیرداروں اور وڈیروں کو تحفظ فراہم کرتے ہیں، کیوں ان کو سیاسی پناہ دیتے ہیں؟
این سی ایس ڈبلیو نے ملک بھر میں شادی کی عمر 18 سال کرنے کی تجویز دی، فی الحال سندھ میں شادی کی عمر 18 پاکستان کے دیگر علاقوں میں 16 جبکہ اقلیتوں کے لیے 13 ہے۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کو شناختی کارڈ 18 سال کی عمر میں ملتے ہیں تو وہ شادی کیسے کرسکتے ہیں؟
کم عمری کی شادی کے سلسلے میں سب سے بڑی رکاوٹ عمر کے تعین میں تضاد ہے۔
پروگرام دوسرا رخ میں مذہب کی جبری تبدیلی کا معاملہ بھی زیر بحث آیا، پاکستان میں جبری تبدیلی کے سب سے زیادہ کیس سندھ میں ہیں۔
نیلوفر بختیار نےکہا کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں غیرت کے نام پر قتل ہو رہے ہیں، جرگہ سسٹم کے ذریعے خواتین کو دوسروں کے حوالے کیا جا رہا ہے۔
نیلوفر بختیار نے سارہ انعام قتل کیس پر بھی بات چیت کی، انہوں نے دعویٰ کیا کہ نور مقدم کے کیس کی طرح اس کی پیروی نہیں کی جا رہی، کیونکہ سارہ کے والدین پاکستان میں نہیں ہیں۔