سپریم کورٹ کے ججز کا ساتھی جج کی مبینہ آڈیو لیک کے معاملے پر غور

🗓️

اسلام آباد: (سچ خبریں) قانونی حلقوں میں دبے الفاظ میں جاری بات چیت یہ ظاہر کرتی ہے اگر حالیہ آڈیو لیکس کا مواد درست پایا جاتا ہے تو سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے سپریم کورٹ کے جج کے خلاف سوموٹو کارروائی ہوگی۔

میڈیا رپورٹس  کے مطابق ججوں کی ایک غیر رسمی میٹنگ کے دوران اس مسئلے پر بحث کے بعد سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کا مطالبہ تیز ہوگیا ہے۔

جمعہ کو سپریم کورٹ بلڈنگ میں اجلاس ہوا جس میں ایک کے علاوہ تمام دستیاب 14 ججز موجود تھے اور آڈیو کلپس کا موضوع بننے والے جج نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔

اگرچہ اس بات کی باضابطہ طور پر تصدیق نہیں ہوئی کہ اجلاس کے دوران کیا ہوا؟ سیشن بے نتیجہ رہا یا اس طرح کے مزید اجلاس ہوں گے لیکن خیال کیا جاتا ہے کہ اجلاس کا موضوع درحقیقت لیک آڈیو کلپس کے گرد گھومتا ہے۔

خیال رہے کہ 16 فروری کو تین آڈیو کلپس لیک ہوئے تھے جس میں سے ایک کلپ میں پرویز الہٰی کو مبینہ طور پر جج سے بات کرتے ہوئے سنا گیا جن کے بینچ کے سامنے وہ چاہتے تھے کہ بدعنوانی کا مقدمہ سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔

پرویز الہٰی کی آواز جج کو یہ بتاتے ہوئے سنی جاسکتی تھی کہ وہ ان سے ملنے آرہے ہیں، جس پر دوسری طرف کے آدمی نے انہیں سمجھانے کی کوشش کی کہ یہ مناسب نہیں ہوگا لیکن سابق وزیر اعلیٰ پنجاب مصر رہے کہ وہ قریب ہیں اور بغیر پروٹوکول کے آرہے ہیں اور وہ سلام کرکے چلے جائیں گے۔

تاہم ججوں کے اجلاس میں اس بات پر اتفاق تھا کہ ایک ایسے وقت میں جب سیاسی ماحول بہت زیادہ گرم ہے اور ادارہ جاتی تضادات ہیں، ایسی آڈیو لیکس نے واقعی لوگوں کی نظروں میں اعلیٰ عدلیہ کی عزت اور وقار کو ٹھیس پہنچائی ہے۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان سے بات کرتے ہوئے ایک سینئر وکیل نے اتفاق کیا کہ اب وقت آگیا ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل آگے آئے اور ایک قدم آگے بڑھائے۔

انہوں نے کہا کہ کونسل کا دائرہ اختیار دو طرح کا ہے، یہ یا تو اس وقت فعال ہوتی ہے جب صدر کی جانب سے کوئی ریفرنس بھیجا جاتا ہے یا کونسل کے نوٹس میں کوئی معلومات آتی ہے تو وہ اپنی تحریک پر کارروائی کر سکتی ہے، بشرطیکہ معلومات کافی ہوں اور یہ دیکھنے کے لیے جانچ پڑتال کی ضرورت ہو کہ کیا عدالتی عمل کا کوئی غلط استعمال ہوا ہے یا نہیں، یا کسی نے جج پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی اور کیا جج پر اس کا اثر ہوا اور اس کا نتیجہ کیس پر اثر انداز ہونے کی صورت میں نکلا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسے واقعات سے ملک کے اعلیٰ ترین ادارے کی سالمیت اور ساکھ پر ہمیشہ سوالیہ نشان لگ جاتا ہے۔

چونکہ آڈیو لیکس ایک مخصوص سیاستدان کے جوڈیشل افسر کے ساتھ مبینہ قریبی تعلقات کو ظاہر کرتی ہے، خاص طور پر جب کسی خاص کیس پر بات ہو رہی ہو، تو اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ مبینہ طور پر جج پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی گئی تھی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کیس کا نتیجہ ایک خاص طریقے سے نکل سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ چنانچہ معلومات سپریم جوڈیشل کونسل کے سامنے رکھنے کے لیے کافی ہے جو فیصلہ کر سکتی ہے کہ متعلقہ جج کو اظہارِ وجوہ کا نوٹس جاری کیا جائے یا نہیں لیکن اگر جج خود مستعفی ہونے کا فیصلہ کرتے ہیں تو پھر کسی اظہارِ وجوہ کے نوٹس کی ضرورت نہیں ہوگی۔

وکیل نے یاد دلایا کہ آڈیو کلپس ایک ایسے وقت میں منظر عام پر آئے جب سپریم کورٹ کے ایک بینچ نے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کی جانب سے وفاقی حکومت کو خدمات واپسی کے خلاف دائر کی گئی اپیل کی سماعت کی، جو پرویز الہٰی کے قریبی سمجھے جاتے ہیں۔

یہ وہی سماعت ہے جس میں سپریم کورٹ کے بینچ نے 90 روز میں پنجاب اسمبلی کے انتخابات کی تاریخ کے اعلان کا معاملہ ازخود سماعت شروع کرنے کے لیے چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کو بھجوایا تھا۔

سینئر وکیل حافظ احسن احمد کھوکھر کے مطابق اس میں کوئی شک نہیں کہ ملکی سیاست اور معیشت کا غیر معمولی وقت ہے لیکن پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کے انعقاد میں کوئی خاص رکاوٹ نظر نہیں آتی کیونکہ یہ متعلقہ گورنر، نگران حکومت اورالیکشن کمیشن آف پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ اس بات کو یقینی بنائے کہ دونوں صوبوں میں 90 روز کے اندر آئین کے آرٹیکل 105 کی روح کے مطابق انتخابات آزادانہ، منصفانہ اور شفاف طریقے سے کرائے جائیں۔

ایک اور وکیل نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر یاد دلایا کہ کس طرح 2001 میں لاہور ہائی کورٹ کے اس وقت کے جسٹس (ر) ملک محمد قیوم اور سپریم کورٹ کے جسٹس (ر) راشد عزیز کو سپریم کورٹ کی جانب سے اس فیصلے کے بعد مستعفی ہونا پڑا تھا کہ وہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے کہنے پر مجرم قرار دینے اور سزا سنانے کی لیک ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو کی بنیاد پر سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو اور ان کے شوہر سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف متعصب تھے۔

مشہور خبریں۔

سپریم کورٹ کا وقت ضائع کرنے پر بحریہ ٹاؤن کو 10 لاکھ روپے جرمانہ

🗓️ 28 نومبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ نے وقت ضائع کرانے پر بحریہ

ماہر سے کرائے جانے کی صورت میں پولی گرافک ٹیسٹ کارآمد ہے، لاہور ہائیکورٹ

🗓️ 26 اپریل 2023لاہور:(سچ خبریں) لاہور ہائی کورٹ نے قرار دیا ہے کہ پولی گراف

عراق کےاربیل شہر میں امریکی فوجی اڈے پر ڈرون حملہ

🗓️ 24 جولائی 2021سچ خبریں:عراقی صابرین نیوز ٹیلی گرام چینل نے جمعہ کی صبح عراق

عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں نظر انداز نہیں کرسکتی، شہباز شریف

🗓️ 27 اکتوبر 2022اسلام آباد:(سچ خبریں) وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ عالمی برادری مقبوضہ جموں

موسم سرما میں 6 ملین برطانوی شہریوں کی بجلی بند ہونے کا خدشہ

🗓️ 31 مئی 2022سچ خبریںایک برطانوی سرکاری دستاویزاتی رپورٹ کے مطابق اگر روس سے یورپ

اربعین؛ امام حسین کے عقیدت مندوں کے جم غفیر کی عراق میں پرسکون آمد

🗓️ 13 ستمبر 2022سچ خبریں:اربعین زائرین کی کربلا کی طرف آمد و رفت جاری ہے

پاکستان کسی ملک کا خوف سامنے رکھ کر اپنی سفارتکاری یا خارجہ پالیسی تشکیل نہیں دے گا۔حنا ربانی کھر

🗓️ 12 مئی 2022اسلام آباد(سچ خبریں) وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے

کیا امریکہ غزہ میں جنگ روکنا چاہتا ہے؟

🗓️ 21 مارچ 2024سچ خبریں: فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سینئر رکن نے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے