اسلام آباد(سچ خبریں) وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں بتایا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ تیل کی فراہمی کا معاہدہ تکمیل کے قریب ہے قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ کو اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت دوبارہ شروع ہوا جس میں وزیر خزانہ نے خام تیل کی فراہمی کے حوالے سے آگاہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ خام تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافے کے بعد پاکستان نے سعودی عرب سے مؤخر ادائیگی کی درخواست کی تھی انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ تیل کی فراہمی کا معاہدہ تکمیل کے مراحل میں ہے اور اس حوالے سے دو سے تین روز میں تفصیلات سامنے آ جائیں گی۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ میں یقین دلاتا ہوں یہ وزیرخزانہ کہیں نہیں جارہا، پہلے بھی وزیرخزانہ اور سینیٹر رہ چکا ہوں اور اب پھر سے مجھے سینیٹر بنانے کی کوشش ہورہی ہے۔
اجلاس کے دوران الیکشن ترمیمی بل مشترکہ اجلاس میں بھجوانے کی تحریک پیش کی گئی جس کی پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے مخالفت کی گئی۔
اجلاس کے دوران اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہو گئی جب پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر نے تحریک پیش کرنے کی مخالفت کی تو اسپیکر سمجھے کہ انہوں نے کورم کی نشاندہی کی ہے جس پر انہوں نے گنتی کی ہدایت کردی۔
اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ آج جو کچھ کیا جارہا ہے یہ آئندہ الیکشن کو پہلے سے دھاندلی زدہ کرنے کی کوشش ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ‘سوائے 1970 کے الیکشن کے کوئی ایک الیکشن بھی شفاف نہیں ہوا، جب ایف بی آر کے سسٹم پر ہزاروں حملے ہورہے ہیں تو ای وی ایم جیسی مشین پر کیسے حملے نہیں ہوں گے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘طے پایا تھا کہ انتخابی اصلاحات پر پارلیمانی کمیٹی بنے گی، ہماری حکومت نے اپوزیشن کے 20 اور حکومت کے 13 ارکان شامل کرکے پارلیمانی کمیٹی بنائی تھی جس نے متفقہ اصلاحات کی منظوری دی تھی’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘اگر پارلیمان کو بلڈوز کرکے قانون سازی کی گئی تو ہم سے اس کی مخالفت کریں گے’۔
اس موقع پر حکومتی بینچز سے وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ ‘خواجہ آصف نے غلط بیانی کی اور حقائق کے برعکس بات کی’۔ان کا کہنا تھا کہ انتخابی اصلاحات کمیٹی کی سفارشات میں ای وی ایم اور سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ کا ذکر تھا۔
انہوں نے کہا کہ ‘آزاد کشمیر الیکشن میں بھی دھاندلی کے الزامات لگائے گئے، دھاندلی کے ان الزامات کو ختم کرنے کیلئے اے وی ایم لانا چاہتے ہیں’۔وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا کہ ‘کیا سمندر پار پاکستانیوں کا ملک پر کوئی حق نہیں، 29 ارب ڈالر ملک میں بھجوانے والوں کو حق رائے دہی سے محروم کرنا زیادتی ہوگی’۔
فروغ نسیم کے خطاب کے دوران اپوزیشن جماعتوں نے الیکشن ترمیمی بل کے خلاف قومی اسمبلی سے واک آؤٹ کیا جس پر پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنما محسن داوڑ کی جانب سے واک آؤٹ کے بعد کورم کی نشاندہی کی گئی۔
بیرسٹر فروغ نسیم نے اپنا خطاب جاری رکھتے ہوئے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر کسی نے بھی اعتراض نہیں اٹھایا، ای وی ایم یا کسی اور چیز پر اعتراض اٹھانا الیکشن کمیشن کا دائرہ اختیار نہیں’۔
اجلاس میں الیکشن ترمیمی بل، انتخابات دوسری ترمیم بل، عالمی عدالت انصاف بل، اینٹی ریپ بل، فوجداری قوانین ترمیمی بل، نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن ترمیمی بل مشترکہ اجلاس میں بھجوانے کی تحریک منظور کرلی گئی۔
اس کے علاوہ قومی اسمبلی میں انتخابات تیسری ترمیم آرڈیننس، پبلک پراپرٹیز تجاوزات کا خاتمہ 2021 آرڈیننس، وفاقی حکومت املاک انتظام اتھارٹی آرڈیننس، انتخابات ترمیم سوم آرڈیننس، برقی توانائی کی پیداوار تقسیم ترسیل کا آرڈینس، پاکستان فوڈ سیکیورٹی فلو اینڈ انفارمیشن آرڈیننس اسمبلی میں پیش کیا گیا۔
قومی اسمبلی نے پاکستان بیت المال ترمیمی بل 2021، متروکہ وقف املاک ترمیمی بل 2021، دوران تحویل تشدد اور ہلاکت کی روک تھام سے متعلق ترمیمی بل، درآمدات، برآمدات بینک آف پاکستان بل 2021، پاکستان ٹوبیکو بورڈ ترمیمی بل 2021، اقبال اکیڈمی پاکستان بل 2021، نارتھ ویسٹ فرنٹیئر کانسٹیبلری ترمیمی بل 2021، پاکستان کوسٹ گارڈ ترمیمی بل 2021، پاکستان رینجرز ترمیمی بل 2021 کو متعلقہ کمیٹیوں کے سپرد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔