سعودی عرب نے 2 ارب ڈالر دیے لیکن آخر ہم کب تک قرضے لیتے رہیں گے، شہباز شریف

?️

اسلام آباد:(سچ خبریں) وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آج ہمارے برادر ممالک سعودی عرب نے دو ارب ڈالر اسٹیٹ بینک کے خزانے میں جمع کرائے جس پر میں نے سعودی عرب کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کیا لیکن آخر ہم کب تک قرضے لیتے رہیں گے اور کب تک قرضوں کی زندگی بسر کرتے رہیں گے۔

ملک بھر کی خواتین کے لیے وزیر اعظم بااختیار پروگرام کے اجرا کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ ہماری آبادی میں سے نصف سے بھی زیادہ حصہ خواتین ہیں اور ہمارے معاشرے کا ایک بڑا طبقہ بطور ماں کے بچوں کو گھر میں تعلیم کے علاوہ ان کی تربیت جیسے بڑوں کا احترام سکھاتی ہیں اور معاشرے میں بطور ماں ان کا بہت اہم کردار ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج 75سال گزرنے کے باوجود پاکستان میں خواتین کے حقوق، انہیں بااختیار بنانے، ان کا احترام، ان کے لیے مواقع مہیا نہیں کر سکے، چاہے اسلامی دنیا ہو یا مغربی ممالک، وہاں خواتین نے ملکی ترقی میں بڑھ چڑھ کر اپنا کردار ادا کیا تو وہ قومیں کہیں آگے بڑھ چکی ہیں اور پاکستان کو اس معاملے میں ابھی بہت سفر طے کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پانچ ارب روپے کا یہ پروگرام آٹے میں نمک کے برابر ہے، ہم نے اپنے سابقہ دور میں جنوبی پنجاب میں بچیوں کو مختلف ہنر سکھائے اور اس سلسلے میں بڑی سرمایہ کاری کی، ہم نے لڑکیوں کی تعلیم کو فروغ دیا اور بچیوں کا ماہانہ وظیفہ بھی مقرر کیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ خواتین پر تشدد کے خلاف پنجاب پہلا صوبہ تھا جس نے اس سلسلے میں کارروائی کا آغاز کیا اور اس کا دیہاتوں اور دور دراز قصبوں میں خواتین کو بہت فائدہ ہوا، مگر اس سے بڑھ کر ہمیں آج درپیش چیلنجز میں سب سے بڑا چیلنج معاشی ترقی اور خوشحالی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج ہمارے برادر ممالک سعودی عرب نے دو ارب ڈالر اسٹیٹ بینک کے خزانے میں جمع کرائے، میں نے سعودی عرب کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کیا، انہوں نے ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا اور ایک مرتبہ پھر جب آج پاکستان کو مشکلات کا سامنا ہے تو انہوں نے پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا لیکن آخر ہم کب تک قرضے لیتے رہیں گے اور کب تک قرضوں کی زندگی بسر کرتے رہیں گے، یہ وہ چبھتا ہوا سوال ہے جو میں خود سے اور آپ سب سے کرنا چاہتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے مشرق میں ہمسایہ ملک نے 1991 میں آخری مرتبہ آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام کیا اور اس کے بعد انہیں دوبارہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت نہیں پڑی، اس زمانے میں پاکستان اور ان کا مقابلہ تھا، ٹیکسٹائل میں ہم ان سے آگے تھے، اسٹیل میں ہم ان سے آگے تھے، ہمارے روپے کی قدر ان کے روپے سے زیادہ تھی لیکن آج کوئی موازنہ نہیں ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ میں قوم کی قابل بہنوں اور بیٹیوں سے کہوں گا کہ اب رونے دھونے سے کام نہیں چلے گا، اس طرح تباہی ہمارا مقدر ہو گی، ہمیں اپنے حالات کو سنبھالنے کے لیے کھڑا ہونا ہو گا اور ماضی سے سبق حاصل کرنا ہو گا اور ایک جاندار قوم کی طرح آگے بڑھنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بہت باصلاحیت لوگ ہیں، یہاں بڑے بڑے ازہان بیٹھے ہیں لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ مواقع پیدا کیے جائیں اور ان باصلاحیت لوگوں کو اس کا پورا فائدہ فراہم کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ میڈیکل کالجز میں ہماری قوم کی بیٹیاں تعلیم حاصل کرتی ہیں جس پر اس وقت سرکار کا تقریب 15 سے 20 لاکھ روپیہ خرچ ہوتا ہے، ان کی انتہائی رعایت کے ساتھ یہ تعلیم فراہم کی جاتی ہے لیکن انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ جہاں تعلیم حاصل کرنے کے بعد بہت سی بیٹیاں ہسپتال میں دکھی انسانیت کی خدمت کرتی ہیں، وہیں ایسی تعداد میں بھی کمی نہیں کہ وہ میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد شادی کر کے گھروں میں بیٹھ جاتی ہیں، یہ وہ مسئلہ ہے جسے ہمیں حل کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اقوام عالم میں اپنے پاکستان کو ممتاز کروانا ہے اور لوہا منوانا ہے تو پھر مردوں اور خواتین کو ملک کر پاکستان کی ترقی میں حصہ لینا ہو گا، ہمیں انہیں مواقع فراہم کرنا ہوں گے۔

انہوں نے ایک مرتبہ پھر معاشی حالات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پچھلا ایک سال مالی لحاظ سے بہت سخت گزرا ہے، میں نے اپنے پورے سیاسی کیریئر میں اس سے زیادہ سخت معاشی چیلنج نہیں دیکھا، پچھلے سال تباہ کن سیلاب آیا، عالمی کساد بازاری تھی، بہت زیادہ مہنگائی ہوئی، پھر یوکرین میں جنگ چھڑ گئی، تیل اور گیس بہت مہنگی ہو گئی، ان تمام عوامل نے ہمارے لیے ایک بڑا چیلنج کھڑا کردیا۔

شہباز شریف نے خطاب کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ اس کے بعد ہمیں آئی ایم ایف سے مذاکرات میں کافی وقت لگ گیا، اللہ کا شکر ہے کہ وہ مرحلہ بہت حد تک طے ہو گیا، کل 12 تاریخ کو آئی ایم ایف کا بورڈ بیٹھے گا اور دعا کیجیے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ہمارا معاہدہ ہو جائے، یہ کوئی فخریہ بات نہیں بلکہ لمحہ فکریہ ہے کہ ہم کب تک آئی ایم ایف کے پاس جاتے رہیں گے اور کب تک یہ زنجیریں ہمارے پاؤں میں بندھی رہیں گی، اگر ہمیں یہ زنجیریں توڑنی ہیں تو ہمیں اپنی پوری اجتماعی صلاحیت بروئے کار لانا ہو گی اور تمام وسائل اپنی نسل کے قدموں میں نچھاور کرنا ہوں گے ورنہ اس کے بغیر یہ ملک آگے ترقی نہیں کرسکتا۔

وزیراعظم نے کہا کہ جنگ عظیم دوئم میں جرمنی اور جاپان نیست و نابود ہو گئے، کروڑوں لوگ لقمہ اجل بن گئے لیکن 50سال میں وہ اپنے پیروں پر کھڑے ہو گئے، انہوں نے دن رات محنت کی جس کی تاریخ گواہ ہے اور آج جاپان اور جرمنی ایک طاقت کی حیثیت رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جرمنی نے ہیمبرگ یونیورسٹی بنائی، جاپان نے ٹوکیو یونیورسٹی بنائی، ریسرچ سینٹر بنائے، اس خطے میں مسلمانوں نے ملکہ کی یاد میں بڑے بڑے مقبرے بنائے اور انہوں نے یونیورسٹیز اور تحقیقی ادارے بنائے، آج وہ کہاں سے کہاں نکل گئے۔

مشہور خبریں۔

پاکستان چھوڑنے کا آج آخری دن، افغان شہریوں کیلئے جڑواں شہر نو گو ایریا قرار

?️ 31 مارچ 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز (اے سی سی) کے

آرٹی فیشل گریویٹی پیدا کرنے والا دیوقامت پہیے نما خلائی اسٹیشن

?️ 1 مارچ 2021واشنگٹن {سچ خبریں} آربٹل اسمبلی کارپوریشن نے زمین کے گرد مدار میں

نیپرا کا کے-الیکٹرک سمیت بجلی کمپنیوں کی لائسنس فیس میں اضافے کا منصوبہ

?️ 5 مارچ 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے پاور

 صہیونیوں کی ایرانی قیادت کو نشانہ بنانے کی کوششیں اور عالمی خاموشی

?️ 19 جولائی 2025 سچ خبریں:نیتن یاہو کابینہ نے اعلیٰ ایرانی حکام کے قتل کی

غزہ میں قابضین سے نمٹنے کے لیے مزاحمتی حکمت عملی 

?️ 24 مارچ 2025سچ خبریں: صیہونیوں کی غزہ پر قبضے اور تباہی کی مسلسل دھمکیوں

کیا سلامتی کونسل غزہ بحران کو حل کر سکتی ہے؟

?️ 25 اکتوبر 2023سچ خبریں: سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے منگل کی شام اس

وزیراعظم کی سیلاب متاثرہ علاقوں میں بجلی کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت

?️ 19 اگست 2025اسلام آباد (سچ خبریں) وزیراعظم شہباز شریف نے متاثرہ علاقوں میں بجلی

امریکہ میں سیاسی کشیدگی سے داخلی بحران کا خدشہ

?️ 27 اگست 2025امریکا میں سیاسی کشیدگی سے داخلی بحران کا خدشہ سی این این

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے