🗓️
اسلام آباد: (سچ خبریں) ایک باضابطہ فزیبلٹی اسٹڈی میں تصدیق کی گئی ہے کہ بلوچستان میں ریکوڈک منصوبے میں موجودہ قیمتوں پر 60 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے تانبے اور سونے کے ذخائر موجود ہیں، 3 سرکاری توانائی کمپنیوں نے اپنی فنڈنگ کا وعدہ دوگنا سے زیادہ بڑھا کر 1.9 ارب ڈالر کر دیا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل)، پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (پی پی ایل) اور گورنمنٹ ہولڈنگز (پرائیوٹ) لمیٹڈ (جی ایچ پی ایل) نے ابتدائی طور پر اس منصوبے کے لیے 30 کروڑ ڈالر کا وعدہ کیا تھا جسے اب بڑھا کر 62 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کردیا گیا ہے۔
باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ اس طرح تینوں کی مجموعی فنڈنگ ابتدائی طور پر 90 کروڑ ڈالر سے بڑھ کر تقریباً 1.88 ارب ڈالر ہوگئی ہے۔
او جی ڈی سی ایل نے اعلان کیا کہ ’موجودہ ذخائر کی بنیاد پر ریکوڈک منصوبے سے مجموعی طور پر (100 فیصد کی بنیاد پر) 13.1 ملین ٹن تانبے اور 17.9 ملین اونس سونے کی پیداوار متوقع ہے۔‘
باخبر ذرائع نے بتایا کہ فزیبلٹی اسٹڈی نے تانبے اور سونے کے سب سے بڑے منصوبے میں سے ایک پر سرمایہ کاری پر منافع کی شرح 25 فیصد ہونے کی بھی تصدیق کی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ منصوبے کا آپریشن مکمل طور پر شمسی توانائی پر چلایا جائے گا، اس طرح یہ دنیا بھر میں اب تک کی نوعیت کا واحد گرین پروجیکٹ بن جائے گا۔
ایک عہدیدار نے بتایا کہ سونے کی فی اونس قیمت 3016 ڈالر اور تانبے کی فی ٹن قیمت 9815 ڈالر ہے جس سے مجموعی پیداوار 60 ارب ڈالر سے زائد بنتی ہے جس میں 54 ارب ڈالر کا سونا اور 6 ارب ڈالر کا تانبا شامل ہے۔
تازہ ترین فزیبلٹی اسٹڈی کے تحت پہلے مرحلے میں 2028 سے سالانہ 45 ملین ٹن مل فیڈ (ایم ٹی پی اے) پراسیس کرنے کا منصوبہ ہے، اس سے پہلے اس کا تخمینہ 40 ملین ٹن کے قریب لگایا گیا تھا، او جی ڈی سی ایل نے کہا کہ 2034 تک فیز 2 میں پروسیسنگ کی صلاحیت کو دوگنا کرکے 90 ایم ٹی پی اے کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔
تازہ ترین فزیبلٹی اسٹڈی میں کان کی 37 سال کی زندگی کا خاکہ پیش کیا گیا ہے جسے دو مراحل میں تقسیم کیا گیا ہے، منصوبے کے پہلے مرحلے میں 5.6 ارب ڈالر (فنانسنگ لاگت اور افراط زر کے علاوہ) کا تخمینہ لگایا گیا ہے اور توقع ہے کہ یہاں 2028 میں کام کا آغاز کردیا جائے گا۔
او جی ڈی سی ایل کا کہنا ہے کہ 3 ارب ڈالر تک کے محدود راستے پر مبنی منصوبے کی فنانسنگ سہولت پر کام کیا جا رہا ہے جبکہ بقیہ رقم شیئر ہولڈرز کے تعاون کے ذریعے فراہم کی جائے گی، منصوبے کی فنانسنگ کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔
یہ منصوبہ موجودہ کان کنی کی لیز کے اندر اس وقت شناخت شدہ 15 پورفیری سطح کے تاثرات میں سے 5 سے مستفید ہوگا، جس سے مستقبل میں ترقی کے کافی امکانات کو اجاگر کیا جائے گا۔
دوسرے مرحلے کو منصوبے سے آمدنی حاصل کرنے، اضافی پروجیکٹ فنانسنگ اور شیئر ہولڈرز کی شراکت (اگر ضروری ہو) کے مرکب کے ذریعے مالی اعانت فراہم کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔
کمپنی نے کہا ہے کہ ان پیش رفتوں کی روشنی میں او جی ڈی سی ایل کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے کمپنی کے فنڈنگ کے عزم کو 62 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تک بڑھانے کی منظوری دی ہے جس میں پروجیکٹ فنانسنگ کے اخراجات بھی شامل ہیں، جو کُل سرمایہ کاری میں اس کے متناسب حصے کی عکاسی کرتا ہے۔
یہ اضافہ تانبے اور سونے کی قیمتوں میں ممکنہ اضافے کی وجہ سے ہے جس سے منصوبے کی لاگت میں اضافے کو پورا کرنے میں مدد ملی ہے، او جی ڈی سی ایل نے کہا کہ پروجیکٹ فنانسنگ کو مدنظر رکھتے ہوئے کمپنی کی جانب سے شیئر ہولڈرز ایکویٹی کنٹری بیوشن 34 کروڑ 90 لاکھ ڈالر ہونے کی توقع ہے، جسے اصل پروجیکٹ فنانسنگ لاگت اور افراط زر کے لیے ایڈجسٹ کیا جائے گا۔
اسی طرح کے ایک اعلان میں پی پی ایل نے یہ بھی بتایا ہے کہ اس کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے اس منصوبے کے لیے اپنے فنڈنگ کے عزم میں اضافے کی منظوری دی ہے ، جو کُل سرمایہ کاری میں اس کا حصہ 62 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تک ظاہر کرتا ہے۔
بورڈ نے پروجیکٹ فنانسنگ حاصل کرنے کی اصولی منظوری بھی دے دی ہے، منصوبے کی فنانسنگ کو مدنظر رکھتے ہوئے کمپنی کی جانب سے شیئر ہولڈرز ایکویٹی کنٹری بیوشن 34 کروڑ 90 لاکھ ڈالر ز ہونے کی توقع ہے۔
باخبر ذرائع نے بتایا کہ اسی طرح کا فیصلہ جی ایچ پی ایل نے بھی کیا ہے۔
او جی ڈی سی ایل نے ریکوڈک منصوبے کی تازہ ترین فزیبلٹی اسٹڈی کی تکمیل کا اعلان کیا ہے جو دنیا کے سب سے بڑے غیر ترقی یافتہ تانبے اور سونے کے وسائل میں سے ایک کو کھولنے کی جانب پاکستان کے سفر میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے، منصوبے میں او جی ڈی سی ایل کا حصہ 8.33 فیصد ہے جو پی پی ایل اور جی ایچ پی ایل سمیت 3 پاکستانی ایس او ایز کے مجموعی طور پر 25 فیصد حصص کا حصہ ہے۔
ایس او ایز کے مفادات کا انتظام پاکستان منرلز (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے ذریعے کیا جاتا ہے، بقیہ حصہ میں سے 25 فیصد حکومت بلوچستان کے پاس ہے (15 فیصد بلوچستان منرل ریسورسز لمیٹڈ کے ذریعے اور 10 فیصد آزادانہ طور پر فراہم کیا جاتا ہے) اور 50 فیصد بیرک گولڈ کارپوریشن کے پاس ہے جو اس منصوبے کا آپریٹر ہے۔
مشہور خبریں۔
حماس نے جنگ بندی پر کسی بھی معاہدے کی تردید کی
🗓️ 16 اپریل 2022سچ خبریں: حماس کے رہنما محمود مرادی نے کہا کہ مقاومت اور
اپریل
اسرائیلی انتخابات 2026؛ تازہ سروے میں نیتن یاہو کی شکست پکی
🗓️ 4 مئی 2025 سچ خبریں:صیہونی اخبار معاریو کے تازہ ترین سروے میں بنیامین نیتن
مئی
یمن کے لوگ ہتھیار ڈالنا نہیں جانتے
🗓️ 23 جنوری 2024سچ خبریں:یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل کے رکن محمد علی الحوثی نے
جنوری
سپریم کورٹ آف پاکستان میں فل کورٹ بنانے کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ
🗓️ 25 جولائی 2022اسلام آباد: (سچ خبریں)سپریم کورٹ آف پاکستان نے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب
جولائی
جاپان کی شمالی کوریا کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی کوشش
🗓️ 21 ستمبر 2022سچ خبریں:جاپان کے وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں دعویٰ
ستمبر
عرب صیہونی نشست ملتوی ہونے کی وجوہات
🗓️ 26 جون 2023سچ خبریں: صیہونی حکومت کے وزیر خارجہ نے مراکش میں بعض عرب
جون
جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف شکایات: چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے جسٹس طارق مسعود سے رائے طلب کرلی
🗓️ 1 جون 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) سپریم جوڈیشل کونسل (ایس جے سی) کے سربراہ چیف
جون
نیتن یاہو امریکہ سے کیا لے کر آئے؛صیہونی میڈیا کی زبانی
🗓️ 8 اپریل 2025سچ خبریں:صہیونی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ نیتن یاہو کی قیادت
اپریل