اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ اگر عمران خان مذاکرات کرنا چاہتے ہیں تو سیاسی طریقہ کار اپنائیں ورنہ دھمکی آمیز اور مشروط مذاکرات نہیں ہوں گے۔
وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کے ہمراہ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ کل پاکستان کے دو صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے حکمران (عمران خان) نے مذاکرات کی بات کی ہے اور اس بات کو اسمبلیاں توڑنے سے مشروط کیا ہے۔
وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ماضی میں بھی ہمارے غیر رسمی روابط ہوئے ہیں لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ ایسے روابط وہ خود کرتے ہیں اور بتاتے ہوئے شرم بھی محسوس کرتے ہیں مگر اس وقت بھی ان کے ساتھیوں کو کہا تھا کہ مذاکرات ہوں گے تو پی ڈی ایم کی ٹبیل پر جائیں گے جو کہ مشروط نہیں ہوں گے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ 2018 کے انتخابات عمران خان کو چوری کرکے دینے کے باوجود قومی اسبملی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے میثاق معیشت کی پیش کش کی مگر عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اس کا مذاق بنایا اور کبھی بھی سنجیدگی سے نہیں لیا۔
انہوں نے کہا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس سمیت ملکی مفاد میں ہر معاملے پر اس وقت کی اپوزیشن نے حکومت سے تعاون کیا لیکن ہر بار این آر او کا تعنہ دیا گیا۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ عمران خان واحد وزیراعظم تھے جو قومی اسمبلی میں آتے مخالفین سے سلام دعا تو دور مگر نظریں ملانا بھی پسند نہیں کرتے تھے اور پونے چار سال میں اس شخص نے قومی اسمبلی میں کسی سے سلام دعا نہیں کیا اور ایسی فرعونیت ہم نے کبھی نہیں دیکھی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے کچھ اتحادیوں کو شدید تحفظات ہیں کہ تحریک انصاف سے مذاکرات نہیں کرنے مگر ہم سمجھتے ہیں کہ مذاکرات پیچیدہ مسائل کا حل ہے لیکن ہر بات کرنے کا سلیقہ ہوتا ہے ایسا نہیں کہ دھمکی آمیز انداز میں مذاکرات کی بات کریں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر عمران خان مذاکرات پر سنجیدہ ہیں تو ان کو یہ باتیں سمجھنی ہوں گی کہ دھمکیاں، بہتان، گالیاں اور مذاکرات ساتھ نہیں چل سکتے اس کے لیے ماحول تیار کرنا ہوتا ہے، مزید کہا کہ مذاکرات عمران خان کی ضرورت ہیں ہماری نہیں اور یہ خام خیالی بھی نکال دیں کہ اتحادی جماعتیں انتخابات سے ڈرتی ہیں۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اگر ہمارے اتحادیوں نے اجازت دی تو وسیع قومی مفادات میں بات بھی کر سکتے ہیں لیکن ہمارا سوچا سمجھا مؤقف ہے کہ اسمبلیاں حکومت اور قانون سازی کے لیے بنتی ہیں توڑنے کے لیے نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر وہ اسمبلیاں توڑنا چاہتے ہیں تو توڑیں ہم اس کا حصہ نہیں بنیں گے کیونکہ اسمبلیاں توڑنا آسان کام نہیں جو کہ لوگوں کو ووٹ کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔
وفاقی وزیر کہا کہ اگر عمران خان مذاکرات کرنا چاہتے ہیں تو سیاسی طریقہ کار اپناکر ہم سے رابطہ کریں ہم اس رابطے کو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سامنے رکھیں گے اور سنجیدہ بات ہوگی تو سنجیدہ جواب ملے گ لیکن یہ بھول جائیں کہ آپ آئینی بحران پیدا کریں گے اور ہم سب آپ کو آئینی بحران پیدا کرنے دیں گے۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اگر اسمبلیاں توڑیں گے تو آئین اور قانون کے تحت عمل کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ لوگ ہر بار اسمبلیوں میں استعفی پھینک کر چلے جاتے ہیں اور ہم ان کو استعفی واپس دینےکے لیے گھموتے رہتے ہیں کہ یہ لوگوں کے ووٹ کی توہین ہے اس لیے عمران خان کو مشورہ ہے کہ کچھ سیاسی سنجیدگی اختیار کریں۔
اس موقع پر وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ عمران خان اگر دھمکیوں کے ذریعے مذاکرات کرکے انتخابات کی تاریخ لیں گے تو ہم ہرگز دھمکیوں میں نہیں آئیں گے،اگر ان کو مذاکرات کرنے ہیں تو سیاسی طریقہ کار اپنائیں۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ یہ واحد ایسا سیاست دان اس ملک پر مسلط ہوا ہے جس نے چار سال اپوزیشن سے ہاتھ نہیں ملایا اور پلوامہ واقع پر تمام سیاسی جماعتوں کے لوگ ڈیڑھ گھنٹہ ان کا کا انتظار کیا اور وہ خور پارلیمان لاجز میں بیٹھے رہے۔
انہوں نے کہا کہ سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے بھی ان کو کہا کہ یہ قومی یہکجتی کا معاملہ ہے بریفنگ کے لیے سب آپ کا انتظار رہے ہیں مگر عمران خان نے کہا کہ وہ اپوزیشن کے ساتھ نہیں بیٹھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کو گالیاں اور دھمکیاں دے کر الیکشن کی تاریخ لینے کی کوشش کی لیکن وہ ایسا نہیں کر سکا۔