سچ خبریں:پاکستانی وزیر خارجہ نے اسلام آباد میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں استحکام کا تحفظ بین الاقوامی برادری کی ترجیح ہے۔
الجزیرہ چینل کی رپورٹ کے مطابق اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے آج اسلام آباد کی میزبانی میں افغانستان پر ایک اجلاس منعقد کیا جس میں اس تنظیم کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ نے شرکت کی، اجلاس میں طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی بھی موجود تھے۔
پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے تنظیم کے وزرائے خارجہ اجلاس کے افتتاحی موقع پر کہا کہ ہم تنظیم کے پاکستان پر اعتماد سے خوش ہیں، آپ کی یہاں موجودگی اس اہمیت کو ظاہر کرتی ہے جو دنیا اور اسلامی تعاون تنظیم افغانستان کے لوگوں کو دیتی ہے،اس اجلاس کی اہمیت افغانستان کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ایک علامتی کارروائی سے بڑھ کر ہے اس لیے کہ ان کے لیے بقا کا مسئلہ داؤ پر لگا ہوا ہے۔
انہوں نےمزید کہا کہ افغانستان کے نصف سے زیادہ لوگ (22.8 ملین افراد) خوراک کی کمی کا سامنا کر رہے ہیں، لاکھوں افغان بچے موت اور غذائی قلت کے خطرے سے دوچار ہیں، موجودہ صورتحال کئی عوامل کی پیداوار ہےجن میں برسوں کی جنگ، کمزور حکمرانی اور غیر ملکی امداد پر بہت زیادہ انحصار شامل ہیں۔
سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ افغانستان میں سلامتی اور استحکام کا تحفظ بین الاقوامی برادری کے لیے ایک ترجیح ہے اس لیے کہ افغانستان آج ایک دوراہے پر کھڑا ہے۔ افغانستان کی موجودہ صورتحال کا جاری رہنا انتہا پسندوں کے حق میں ہوگا اور دہشت گردی کے پھیلاؤ کا باعث بنے گا۔
اسلامی تعاون تنظیم کے سکریٹری جنرل حسین ابراہیم طہ نے افغانستان کی خودمختاری اور اس کی علاقائی سالمیت اور کے احترام پر زور دیتے ہوئے افغان فریقوں سے مطالبہ کیا کہ وہ قوم کے مفادات کے لیے کام کریں، تشدد کا خاتمہ کریں اور جامع امن قائم کریں۔