درست سمت میں جارہے ہیں، مہنگائی پر کامیابی سے قابو پایا ہے، وزیر خزانہ نے اقتصادی سروے پیش کردیا

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ہم درست سمت میں اور استحکام کی طرف گامزن ہیں اور مہنگائی پر کامیابی سے قابو پایا ہے۔

اسلام آباد میں قومی اقتصادی سروے 25-2024 پیش کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ عالمی مجموعی پیداوار کی شرح میں کمی آئی ہے اور گلوبل جی ڈی پی نمو 2.8 فیصد ہے، تاہم ملکی مجموعی پیداوار میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور جی ڈی پی میں اضافہ معاشی ترقی کی علامت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملکی معاشی ریکوری کو عالمی منظرنامے میں دیکھا جائے گا، 2023 میں ہماری جی ڈی پی گروتھ منفی، 2024 میں 2.5 فیصد، 2025 میں 2.7 فیصد تھی اور مہنگائی کی شرح 29 فیصد سے زائد ہوچکی تھی، 2023 میں دو ہفتے کے ذخائر موجود تھے، اس کے بعد معیشت میں بتدریج بہتری آرہی ہے اور افراط زر میں ریکارڈ کمی واقع ہوئی، عالمی مہنگائی دو سال پہلے 6.8 تھی جو اب 0.3 فیصد ہے، پاکستان میں اس وقت مہنگائی بڑھنے کی شرح 4.6 فیصد پر آگئی ہے، مہنگائی پر قابو پانے کے لیے حکومت نے مفصل حکمت عملی اپنائی، پالیسی ریٹ میں بتدریج کمی گئی اور پالیسی ریٹ ایک سال میں 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آگیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ معاشی سیکیورٹی قومی سلامتی کا بہت اہم جزو ہے، ہم درست سمت میں اور استحکام کی طرف گامزن ہیں، موڈیز اور فنچ نے پاکستان سے متعلق اقتصادی آؤٹ لک میں بہتری کی، پائیدار ترقی کے لیے حکومت نے پالیسی اور ڈھانچہ جاتی اصلاحات کا آغاز کیا، ہم نے معیشت کے ڈی این اے کو بدلنا ہے جس کے لیے اسٹرکچرل ریفارمز ضروری ہیں، رواں مالی سال زرمبادلہ کے ذخائر میں شاندار اضافہ ہوا، دوست ممالک کے اعتماد میں مضبوطی سے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے میں مدد ملی، جون 2024 تک زرمبادلہ کے ذخائر میں 5 ارب ڈالر تک اضافہ ہوا، بیرونی شعبے میں استحکام سے زرمبادلہ کے ذخائر کو 16 ارب ڈالر تک لے جانے میں مدد ملی، جی ڈی پی کے تناسب سے قرضوں کی شرح 68 سے 65 فیصد پر آگئی۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پروگرام کا مقصد پائیدار معاشی استحکام کا حصول ہے، آئی ایم ایف پروگرام سے ہمیں ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے لیے وسائل دستیاب ہوئے، ٹیکس ٹو جی ڈی پی 5 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، ٹیکنالوجی کے استعمال سے ٹیکس محصولات میں اضافہ ہوا، شعبہ توانائی میں شاندار اصلاحات ہوئیں اور ایک سال میں تاریخی ریکوری ہوئی ہے، ڈسکوز میں پیشہ ور بورڈز لگائے جس سے ڈسٹری بیوشن لاسز میں کمی آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ قرضوں کی ادائیگی میں 800 ارب بچائے، پنشن اصلاحات میں خاطر خواہ پیش رفت ہوئی، آنے والے وقت میں 43 وزارتوں اور 400 ملحقہ اداروں کی رائٹ سائزنگ کریں گے، بجٹ میں بتاؤں گا کہ اسے آگے کیسے لے کر جائیں گے، اسے مرحلہ وار آگے لے کر جارہے ہیں، ہم وزارتوں اور محکموں کو ضم کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مشینری اور ٹرانسپورٹ کی نمو بڑھی ہے، بیرونی شعبے میں دہرے بحرانوں کا المیہ رہا، بھارت نے آئی ایم ایف پروگرام رکوانے کے لیے پورا زور لگایا تھا، بھارتی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے کوشش کی آئی ایم ایف کی دوسری قسط نہ ملے، ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے، رواں سال ترسیلات زر 37 سے 38 ارب ڈالر رہنے کا امکان ہے، ترسیلات زر میں اضافے میں روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس میں کلیدی کردار ادا کیا اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا ملکی معیشت پر اعتماد مضبوط ہوا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ جولائی سے مئی کے دوران ٹیکس وصولی میں 26 فیصد اضافہ ہوا ہے، فائلرز کی تعداد دگنی ہوگئی، آئی ٹی برآمدات بڑھیں، فری لانسرز نے 40 کروڑ ڈالر کمائے، 74 فیصد ریٹیلرز رجسٹریشن مزید ہوئی ہے، ہم اب قرضے مزید نہیں لینا چاہتے، اگر لیں گے تو اپنی شرائط پر لیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں قرضوں کی ادائیگیوں میں جتنا بھی بچے گا اس کو دیگر شعبوں میں لے جائیں گے، صنعتوں کی نمو میں 6 فیصد تک اضافہ ہوا ہے، خدمات کے شعبے میں 2 فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا، رئیل اسٹیٹ اور تعمیرات کے شعبے میں 3 فیصد تک اضافہ ہوا ہے، زرعی شعبہ محض 0.6 فیصد تک بڑھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جاری کھاتوں کا خسارہ اب سرپلس میں ہے، اکاؤنٹس 10 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئے ہیں، گزشتہ 20 سال میں پہلی بار پرائمری بیلنس سرپلس ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ بی آئی ایس پی کے لیے بجٹ میں مختص رقم میں اضافہ کیا گیا، 2024 میں بی آئی ایس پی بجٹ ایلوکیشن 593 ارب روپے تک پہنچ گئی، بی آئی ایس پی کفالت پروگرام کے ذریعے 99 لاکھ خاندانوں کی معاونت جاری ہے، اسکل ڈیولپمنٹ پروگرام میں 16 ہزار افراد کو آئی ٹی تربیت دی جاری ہے، معیشت کا حجم 372 ارب ڈالر کے مقابلے میں 411 ارب ڈالر ہوگیا، فی کس آمدنی 162 ڈالر کے اضافے سے 1824 ڈالر تک پہنچ گئی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ مقامی وسائل کا فروغ ترجیحات ہیں، تعمیراتی شعبے میں نمو 1.3 فیصد رہی جو گزشتہ سال 3 فیصد تھی، لارج اسکیل مینوفیکچرنگ میں شرح نمو کم ہو کر 1.5 رہی۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ برآمدات 6.8 فیصد اضافے سے 27 ارب 30 کروڑ ڈالر پر پہنچ گئیں، ایف بی آر ٹیکس وصولی 25.9 فیصد بڑھ کر 10 ہزار 234 ارب روپے تک پہنچ گئی، سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی سے اسٹاک مارکیٹ میں 52.6 فیصد اضافہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں بجلی کی مجموعی پیداواری صلاحیت 46 ہزار 604 میگاواٹ ہے، 56 ہزار نوجوانوں کو آئی ٹی اور دیگر شعبوں میں تربیت دی جارہی ہے اور نوجوانوں کو مقامی اور بین الاقوامی جاب مارکیٹ کے لیے تیار کیا جارہا ہے، صنعتی ترقی 4.8 فیصد، گاڑیوں کی صنعت میں 48 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

اقتصادی سروے رپورٹ کے دیگر اہم نکات

سرکاری دستاویزات کے مطابق رواں مالی سال معاشی شرح نمو کا ہدف 3.6 فیصد تھا جو 2.7 فیصد رہی، زرعی شعبے کی ترقی 2 فیصد ہدف کے مقابلے میں 0.6 فیصد اور خدمات کے شعبے کی ترقی 4.1 فیصد ہدف کے مقابلے میں 2.9 فیصد ہے۔

صنعتی شعبے کی ترقی 4.8 فیصد رہی، رواں مالی سال بڑی فصلوں کی پیداوار میں 13.5 فیصد کی کمی ہوئی، کپاس کی پیداوار میں 30.7 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ دیگر فصلوں کی پیداوار میں 4.8 فیصد کا اضافہ ہوا، سبزیوں کی پیداوار میں 7.8 اور پھلوں کی پیداوارمیں 4.1 فیصدکا اضافہ ہوا۔

سرکاری دستاویزات کے مطابق رواں مالی سال لائیو اسٹاک کی پیداوار 4.4 فیصد سے بڑھ کر 4.7 فیصد ہوگئی، مویشیوں کی آبادی میں3.77 فیصد تک کا اضافہ ہوا۔

اقتصادی سروے رپورٹ کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی نمو اضافے کے ساتھ 4.5 فیصد رہی، کیمیکل گروتھ کمی کے ساتھ 5.5 فیصد، فارماسوٹیکل میں نمو اضافے کے ساتھ 2.3 فیصد، کان کنی اور کھدائی کی نمو کم ہو کر 3.4 فیصد رہی۔

رواں مالی سال مجموعی سرمایہ کاری 14.2 فیصد ہدف کے مقابلے میں 13.8 فیصد رہی، فکسڈ سرمایہ کاری 12.5 فیصد ہدف کے مقابلے میں 12 اور نجی سرمایہ کاری 9.7 فیصد کے مقابلے میں 9.1 فیصد رہی۔

اس دورانیے میں اسٹیٹ بینک کے ذخائر 9.2 ارب ڈالر سے بڑھ کر 11.4 ارب ڈالر ہوگئے، کُل آمدن 13.37 کھرب رہی، ایف بی آر کے محصولات میں جولائی تا اپریل 26.3 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور ٹیکس آمدن 9.14 کھرب روپے رہی، جبکہ نان ٹیکس آمدنی میں 69.9 فیصد اضافہ ہوا اور یہ 4.23 کھرب روپے رہی۔

تاہم ایف بی آر محصولات میں اضافے کے باوجود رواں مالی سال کا مقررہ اصل اور نظرثانی شدہ ہدف حاصل نہ ہونے کا خدشہ ہے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ عالمی گرین ہاؤس گیسز کے اخراج میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے، سیلاب نے 3.3 کروڑ افراد کو متاثر کیا اور 15 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، پاکستان میں سال 2024 کا اوسط درجہ حرارت 23.52 ڈگری رہا، پاکستان میں سال 2024 میں 31 فیصد زائد بارشیں ہوئیں۔

مشہور خبریں۔

امریکہ کے متعدد بڑے ہوائی اڈوں پر سائبر حملے

?️ 11 اکتوبر 2022سچ خبریں:ایک سینئر امریکی اہلکار نے اعلان کیا کہ ملک کے کچھ

امریکہ اور حماس کے خفیہ مذاکرات؛ اسرائیل کو کیوں نہیں بتایا گیا؟  

?️ 14 مئی 2025 سچ خبریں:امریکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکہ نے حماس

غزہ کو مکمل طور پر تباہ کر دیا جائے گا؛صیہونی وزیر کا اعلان

?️ 7 مئی 2025 سچ خبریں:اسرائیلی وزیر خزانہ بزالل اسموتریچ نے دعویٰ کیا ہے کہ

ڈراما سیریل ’رضیہ‘ نے آئیکون ایوارڈز کا میلہ لوٹ لیا

?️ 18 دسمبر 2023کراچی: (سچ خبریں) رواں سال نشر ہونے والا ڈراما سیریل ’رضیہ‘ کی

فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی پر ترکی کا ردعمل

?️ 6 فروری 2025سچ خبریں:ترکی کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے کہا ہے کہ فلسطینیوں

کیا غزہ میں انسانی امداد پہنچی ہے؟

?️ 18 نومبر 2023سچ خبریں: غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی عدم آمد درجنوں

گرمی کی وجہ سے بجلی کی فراہمی متاثر ہورہی ہے

?️ 23 جون 2021اسلام آبا(سچ خبریں) جہاں گرمیوں کے دوران گیس کی قلت سے بجلی

آئی ایم ایف کا صنعتوں کے بجلی گھروں کو گیس کی فراہمی پر بھاری ٹیکس لگانے کا مطالبہ

?️ 6 جنوری 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) آئی ایم ایف نے اہم ساختی بینچ مارک

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے