?️
پشاور: (سچ خبریں) حکومت خیبر پختونخوا نے مالی سال 26-2025 کے لیے 2119 ارب روپے کا بجٹ پیش کر دیا، سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 547 ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد، پینشن میں 7 فیصد اضافے اور کم سے کم اجرات 36 ہزار سے بڑھا کر 40 ہزار روپے کرنے کی تجویز ہے۔
صوبائی وزیرخزانہ آفتاب عالم نے بجٹ پیش کیا، بجٹ میں ایگزیکٹو الاؤنس نہ لینے والے ملازمین کا ڈسپیرٹی الاؤنس 15 سے 20 فیصد بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے۔
صوبائی وزیر خزانہ کے مطابق نئے مالی سال بجٹ میں ایم ایف سی کے تحت صوبے کو 267 ارب روپے کمی کا سامنا ہے، بجلی خالص منافع کی مد میں وفاق کے ذمہ 71ارب روپے کے بقایا جات ہے، آئل گیس کی مد میں وفاق کے ذمہ 58 ارب روپے واجب الاد ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نئے سال میں محصولات کا تخمینہ 129 ارب روپے لگایا گیا ہے، رہائشی اور کمرشل پراپرٹی الاٹمنٹ ٹرانسفرا اسٹاپ ڈیوٹی 2 فیصد سے کم کر کے ایک فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
36 ہزار ماہانہ آمدنی والوں پر پروفیشل ٹیکس ختم کرنے کی تجویز
بجٹ میں 4.9 مرلہ رہائشی کمرشل پراپرٹی پر ٹیکس میں چھوٹ دی گئی ہے، ہوٹل بیڈ ٹیکس کو 10فیصد سے کم کر کے 7فیصد کرنے کی تجویز شامل ہے جبکہ 36 ہزار روپے ماہانہ آمدنی والے افراد پر پروفیشل ٹیکس ختم کرنے سمیت الیکٹرک گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس، ٹوکن ٹیکس معاف کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
بجٹ میں سالانہ کل اخراجات کا تخمینہ 1962 ارپ روپے ہے، بجٹ 157 ارب روپے سر پلس رکھا گیا ہے، بیرونی امداد گرانٹس کی مد میں صوبے کو 177ارب روپے ملنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، بجٹ میں تنخواہوں اور دیگر اخراجات کے لیے 1415 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
بجٹ میں محکمہ پولیس سپاہی سے انسپکٹر کی تنخواہیں پنجاب پولیس کی مساوی کرنے کی تجویز دی گئی ہے، کانسٹیبل، اے ایس آئی اور انسپکٹر کا شہدا پیکج ایک کروڑ روپے سے بڑھا کر ایک کروڑ 10 لاکھ روپے کرنے کی تجویز ہے۔
اسی طرح ڈی ایس پی اور اے ایس پی کے لیے پیکج ایک کروڑ 50 لاکھ سے بڑھا کر ایک کروڑ 60 لاکھ روپے کرنے کی تجویز ہے، ایس پی، ایس ایس پی اور ڈی آئی جی کے لیے پیکج 2 کروڑ سے بڑھا کر 2 کروڑ 10 لاکھ کرنے کی تجویز ہے۔
شہدا کے لواحقین کو 5، 7، 10 اور ایک کنال مرلہ پلاٹ بھی دیے جائیں گے۔
قبل ازیں، صوبائی وزیرخزانہ آفتاب عالم نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ 8 فروری کے تاریخی انتخابات میں جب خیبرپختونخوا کے عوام نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا تو صوبے کو شدید مالی بحران، بجٹ خسارے اور معاشی عدم استحکام جیسے مسائل کا سامنا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی قیادت اور ٹیم پی ٹی آئی کی دن رات کی بے لوث محنت نے ان مشکلات کو عوامی عزم اور حکمت عملی سے شکست دی۔
صوبائی وزیر خزانہ آفتاب عالم نے کہا کہ ہم نے مالی نظم و ضبط کی پالیسی اپنا کر مالی خسارے کو کنٹرول کیا، ترجیح بنیادوں پر عوامی فلاحی منصوبوں کو بحال کیا، جس کی بدولت خیبرپختونخوا ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ صرف ہماری کوششوں کا نتیجہ نہیں بلکہ عوام کے اعتماد اور ہمارے مشترکہ عزم کی فتح ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کے پی کے کی قیادت سنبھالی تو غیر آئینی نگران حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے صوبے کی مالی حالت بہت خراب تھی، صوبائی خزانے میں بمشکل 15 دن کی تنخواہوں کا برابر رقم موجود ہے، قرضوں کا ایک بوجھ تھا ، صحت کارڈ ختم کردیا گیا تھا، گندم کے ذخائر صوبے کی ضروریات کے مطابق ناکافی تھی، ترقیات اخراجات تاریخ کی کم ترین سطح پر پہنچ چکے تھے۔
صوبائی وزیرخزانہ آفتاب عالم کا کہنا تھا کہ ان تمام رکاوٹوں کے باوجود صوبائی حکومت نے مثالی کارکردگی دکھاتے ہوئے نہ صرف سرپلس بجٹ کا ہدف حاصل کیا بلکہ اسے عبور بھی کیا۔ یہ تاریخی سرپلس بجٹ پیچھلے کئی سالوں کی مجموعی سرپلس بجٹ سے بھاری ہے ، جس کے نتیجے میں آج حکومت کے پاس 3 ماہ کی تنخواہوں کے برابر رقم موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت کے قرضوں کے موثرانتظام کیلیے ڈیبٹ مینجمننٹ فنڈ قائم کیا جس کا بنیادی مقصد مستقبل میں قرضوں کی بروقت ادائیگی کو یقینی بنانا ہے۔
مالی سال 25-2024 میں صوبائی حکومت نے اس فنڈ میں 150 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی، جو صوبے کے مجموعی قرض کا تقریباً 20 فیصد بنتا ہے۔
رواں مالی سال کے دوران صوبائی حکومت نے اپنے واجب الادا قرضوں کی مد میں سے مجموعی طورپر 49 ارب روپے کی ادائیگی کی، جس میں 18 ارب روپے کا مارک اپ بھی شامل ہے۔
محکمہ خزانہ نے تمام سرکاری محکموں کو ہدایت جاری کی ہے آئندہ کوئی بھی قرضہ لینے سے قبل محکمہ خزانہ سے مشاورت ضروری ہے، اس پالیسی کا مقصد صرف ان ہی منصوبوں کے لیے قرضے حاصل کیے جائیں گے، جو قرض کی واپس اور آمدن میں اضافے کا سبب بنیں ۔
خیبرپختونخوا گزشتہ کئی دہائیوں سے دہشتگردی کا شکار ہے، امن و امان کے حالات خراب ہے، صوبے میں امن کے لیے ضروری ہے کہ پولیس کو جدید ساز و سامان سے لیس کیا جائے اس سلسلے میں حکومت نے پولیس کے بجٹ میں اضافہ کیا ہے تاکہ وہ امن و امان کو بآسانی برقرار رکھ سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدامات بتاتے ہیں کہ صوبائی حکومت صوبے پر امن اور خوشحال صوبہ بنانا چاہتی ہے۔
صوبائی وزیرخزانہ آفتاب عالم نے کہا کہ صحت کارڈ کی بحالی پر اپوزیشن نے کہا کہ صحت کارڈ بحال تو ہوگیا لیکن موجودہ حالات میں اسے جاری رکھنا مشکل ہوگا، صحت کارڈ میں مفت صحت کی سہولیات فراہم کی ہیں اب کئی خطرناک بیماریوں کو گردے، جگر، بون میرو ٹرانسپلانٹ اور دیگر بیماریوں کے علاج کو صحت کارڈ میں شامل کیا جا شکا ہے۔
صوبے میں گڈ گورنس کیلئے مخلتف شعبوں میں اصلاحاتی پروگرامات متعارف کروائے جا رہے ہیں، اس مقصد کے لیے مجموعی طور پر 7 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسے سنگین حالات میں حکومت سنبھالنا مشکل ٹاسک تھا، عمومی تاثر یہی تھا کہ صوبہ معاشی طور پر دیوالیہ ہونے کے قریب ہے اور وفاق سے بھی تعاون سے امید نہیں تھی
صوبائی وزیرخزانہ آفتاب عالم نے کہا کہ تاہم عمران خان کے ویژن اور اپنی محنت سے حکومت نے دیانتداری اور خلوص نیت سے معاملات کو سنبھالا، گزشتہ سال خیبرپختونخوا حکومت نے اپنے مالی سال کا بجٹ پیش کیا، جس میں 100 ارب روپے سرپلس بجٹ کا ہدف مقرر کیا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی مخالفین نے اس ہدف کو غیر حقیقت پسندانہ قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا، لیکن متعدد رکاوٹوں کے باوجود حکومت نے اس ہدف کا حاصل کیا، ان رکاوٹوں میں وفاق کی جانب سے این ایف سی کی مد 42 ارب کی کمی، ضم شدہ اضلاع کے جاری اخراجات میں 40 ارب روپے کی کم ادائیگی، ترقیاتی اخراجات میں اربوں روپے کی کتوتی اور وفاقی حکومت کی ٹیکس اہداف میں ایک ہزار ارب کی کمی شامل ہے جس کی وجہ سے خیبرپختونخوا کو 90 ارب روپے کم موصول ہوئے تھے۔
صوبائی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ان تمام رکاوٹوں کے باوجود صوبائی حکومت نے مثالی کارکردگی دکھاتے ہوئے نہ صرف سرپلس بجٹ کا ہدف حاصل کیا بلکہ اسے عبور بھی کیا، یہ تاریخی سرپلس بجٹ پیچھلے کئی سالوں کی مجموعی سرپلس بجٹ سے بھاری ہے ، جس کے نتیجے میں آج حکومت کے پاس 3 ماہ کی تنخواہوں کے برابر رقم موجود ہے۔
خیبرپختونخوا حکومت کے قرضوں کے موثرانتظام کے لیے ڈیبٹ مینجمننٹ فنڈ قائم کیا، جس کا بنیادی مقصد مستقبل میں قرضوں کی بروقت ادائیگی کو یقینی بنانا ہے۔
مالی سال 25-2024 میں صوبائی حکومت نے اس فنڈ میں 150 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی ، جو صوبے کے مجموعی قرض کا تقریبا 20 فیصد بنتا ہے۔
رواں مالی سال کے دوران صوبائی حکومت نے اپنے واجب الادا قرضوں کی مد میں سے میں سے مجموی طورپر 49 ارب روپے کی ادائیگی کی، جس میں 18 ارب روپے کا مارک اپ بھی شامل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ محکمہ خزانہ نے تمام سرکاری محکموں کو ہدایت جاری کی ہے آئندہ کوئی بھی قرضہ لینے سے قبل محکمہ خزانہ سے مشاورت ضروری ہے، اس پالیسی کا مقصد صرف ان ہی منصوبوں کے لیے قرض حاصل کیا جائے گا، جو قرض کی واپس اور آمدن میں اضافے کا سبب بنیں۔
حکومت خیبرپختونخوا گزشتہ کئی دہائیوں سے دہشتگردی کا شکار ہے، امن و امان کے حالات خراب ہے، صوبے میں امن کے لیے ضروری ہے کہ پولیس کو جدید ساز و سامان سے لیس کیا جائے اس سلسلے میں حکومت نے پولیس کے بجٹ میں اضافہ کیا ہے تاکہ وہ امن و امان کو بآسانی برقرار رکھ سکیں۔
یہ اقدامات بتاتے ہیں کہ صوبائی حکومت صوبے پر امن اور خوشحال صوبہ بنانا چاہتی ہے۔
صحت کارڈ کی بحالی پر اپوزیشن نے کہا کہ صحت کارڈ بحال تو ہوگیا لیکن موجودہ حالات میں اسے جاری رکھنا مشکل ہوگا، صحت کارڈ میں مفت صحت کی سہولیات فرایم کی ہیں اب کئی خطرناک بیماریوں کو گردے، جگر، بون میرو ٹرانسپلانٹ اور دیگر بیماریوں کے علاج کو صحت کارڈ میں شامل کیا جا چکا ہے۔
صوبے میں گڈ گورنس کیلئے مخلتف شعبوں میں اصلاحاتی پروگرامات متعارف کروائے جا رہے ہیں۔ اس مقصد کے لیے مجموعی طور پر 7 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
بلدیات کے لیے 55 کروڑ اور محکمہ سیاحت کیلئے 55 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
ترقیاتی بجٹ
بندوبستی اضلاع کیلئے 120 ارب روپے کا تخمینہ رکھا گیا ہے، تاریخ میں پہلی مرتبہ اس میں 30 فیصد اضافے کے ساتھ اے ڈی پی پلس کے اسے بڑھا کر 155 ارب روپے کر دیا گیا ، اضافی 35 ارب روپے اہم منصوبوں کو بروقت مکمل کرنے میں خرچ ہوئے ۔
محصولات
ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا ریونیو اتھارٹی کے لیے رواں مالی سال کے لیے 10 ماہ میں 41.635 ارب جمع کیے ، جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 19 فیصد زیادہ ہے۔
نان ٹیکس آمدن میں 74 فیصد اضافہ ہوا، مجموعی طورپر 10 ماہ کے دوران 35 اضافہ ہوا، حکومت خیبرپختونخوا نے صحت کے شعبے کو ہمیشہ ترجیح دی ہے، معیاری اور سستی صجت سہولیات فراہم کی گئی۔
سال 2024-25 میں ، صحت کارڈ پلس کا منصوبے کے تحت 44 لاکھ مستفید ہوئے آئندہ سال کے لیے لائف انشورنس بھی شامل کر رہے ہیں۔
تعلیم
صوبے کی جامعات کے لیے سال 25-2024 میں 4.6 ارب روپے جاری ہوئے، اعلی تعلیم کے لیے 4.9 ارب کیلئے ترقیاتی فنڈز جاری کیے، ضم شدہ اضلاع میں تعلیم کے فروغ کیلئے 1552 ملین کی لاگت سے 46 کالجز کی تعمیر نو اور دیگر سامنا مہیا کیا گیا، 16 ہزار بھرتیوں کا سلسلہ شروع کیا گیا ، سرکاری اسکولوں میں 3 کروڑ 40 لاکھ کتب تقسسیم کی گئیں ، 5 لاکھ 18 ہزار وظائف دیئے گئے۔
مشہور خبریں۔
عالمی قوانین جنگ میں بھی آبی ڈھانچوں پر حملے کی اجازت نہیں دیتے، چیئرمین واپڈا
?️ 8 مئی 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) چیئرمین واپڈا نے بھارتی حملے سے متاثر ہونے
مئی
عمران خان کا سپریم کورٹ سے آئین و قانون کی ’کھلی خلاف ورزی‘ پر نوٹس لینے کا مطالبہ
?️ 10 مئی 2022لاہور(سچ خبریں)پنجاب میں رات گئے وفاقی حکومت کے اعلامیے پر گورنر عمر
مئی
عمران خان پارلیمان سے باہر نہ آتے تو نیب ترامیم پر بحث ہوتی، جسٹس منصور علی شاہ
?️ 24 اکتوبر 2022اسلام آباد: (سچ خبریں) نیب ترامیم کے خلاف درخواست پر سماعت میں
اکتوبر
امریکہ اور اسرائیل کے خلاف آیت اللہ خامنہ ای کے بیان کا عرب میڈیا میں ردعمل
?️ 5 اکتوبر 2023سچ خبریں: ایرانی فوج کی بڑی ڈرون مشقوں کے انعقاد کے ساتھ
اکتوبر
کوئٹہ: تاجروں کا تمام کاروباری مراکز کھولنے کا اعلان
?️ 11 مئی 2021کوئٹہ(سچ خبریں) تاجروں نے حکومتی پابندی ماننے سے انکار کرتے ہوئے احتجاجی
مئی
غزہ جنگ کے ڈراؤنے خوابوں سے پریشان صہیونی فوجی کی خودکشی
?️ 14 مارچ 2022سچ خبریں:صیہونی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ 2014 میں غزہ
مارچ
پنجاب کے 15 اضلاع میں آج سے لگے گا لاک ڈاون
?️ 4 ستمبر 2021لاہور (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق کورونا وباء کے پھیلاؤ کے باعث صوبہ
ستمبر
تل ابیب یروشلم میں کیا کرنا چاہتا ہے؟
?️ 23 اگست 2023سچ خبریں:آج کے اجلاس میں صیہونی حکومت کی کابینہ نے فلسطینی اتھارٹی
اگست