اسلام آباد: (سچ خبریں) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے خاتون جج دھمکی کیس میں بانی پی ٹی آئی کی پروڈکشن کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں بانی پی ٹی آئی کے خلاف خاتون جج دھمکی کیس سماعت سول جج مرید عباس نے کی، بانی پی ٹی آئی کے وکیل خالد یوسف چوہدری ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
خالد یوسف چوہدری نے استدلال کیا کہ بانی پی ٹی آئی اس وقت ریاست کی حراست میں ہیں انھیں پیش کیا جائے، جج مرید عباس نے ریمارکس دیے کہ آپ کی پہلی درخواست تھی کہ انھیں سیکیورٹی خدشات ہیں پیش نہیں ہو سکتے، خالد یوسف چوہدری نے مؤقف اپنایا کہ وہ گرفتاری سے قبل تھی تب شدید خطرات تھے۔
جج مرید عباس نے ریمارکس دیے کہ پھر آپ کی پہلی درخواست پر فیصلہ کر دیتے ہیں اور بانی پی ٹی آئی کو سمن جاری کر دیتے ہیں، خالد یوسف چوہدری نے کہا کہ اب انھیں پیش کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے وہ انھیں پیش کریں۔
وکیل کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو عدالت میں پیش کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
خیال رہے کہ اگست 2022 میں سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف اسلام آباد کے علاقے صدر کے مجسٹریٹ علی جاوید کی مدعیت میں تھانہ مارگلہ میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ 20 اگست کو پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گِل کی گرفتاری کے خلاف عمران خان کی قیادت میں ریلی نکالی گئی جس کا راستہ زیرو پوائنٹ سے ایف 9 پارک تک تھا، اس دوران عمران خان کی تقریر شروع ہوئی جس میں انہوں نے اسلام آباد پولیس کے اعلیٰ ترین افسران اور ایک معزز خاتون ایڈیشنل جج صاحبہ کو ڈرانا اور دھمکانا شروع کیا۔
ریلی سے خطاب میں عمران خان نے اسلام آباد پولیس کے آئی جی اور ڈی آئی جی کے خلاف مقدمہ درج کرنی کے دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہم تم کو چھوڑیں گے نہیں‘، اسaدلیہ کو اپنی جماعت کی طرف متعصب رویہ رکھنے پر بھی خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب وہ بھی نتائج کے لیے تیار ہوجائیں۔