اسلام آباد: (سچ خبریں) آئی ایم ایف کی ہدایات کی روشنی میں حکومت نے باضابطہ طور پر پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کو حقیقت پسندانہ بنانا شروع کر دیا ہے تاکہ ترقیاتی منصوبوں کے لیے درکار فنڈز کی دستیابی کا اہتمام کیا جا سکے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی زیر صدارت وزیراعظم کی تشکیل کردہ خصوصی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔
اجلاس میں حکومتی پالیسی کے حوالے سے بتایا گیا کہ کم سے کم ضروریات پر مبنی منصوبے تیار کیے جائیں گے تاکہ فنڈز کی بروقت فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے، اس کے علاوہ تمام منصوبوں کو موجودہ مالی مشکلات کے پیش نظر مضبوط اقتصادی اور مالی جواز فراہم کرنے اور مالی بوجھ کو کم اور عملی عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے مؤثر نظام کی تشکیل پر بھی زور دیا گیا۔
گزشتہ ماہ 7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کی منظوری کے بعد آئی ایم ایف نے جنوری 2025 کے لیے ایک اسٹرکچرل بینچ مارک مقرر کیا تھا، جس کے تحت حکومت پاکستان کو ’منصوبے کے انتخاب کے لیے ’کرائی ٹیریا شائع کرنے کی ضرورت ہے، جس میں پروجیکٹ حجم کی سالانہ حد بھی شامل ہے۔
وزیر منصوبہ بندی نے کمیٹی اراکین پر زور دیا کہ کم سے کم ضروریات پر مبنی منصوبے تیار کریں تاکہ فنڈز کی بروقت تقسیم کو یقینی بنایا جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ایس ڈی پی کے تمام منصوبے، بشمول غیر ملکی فنڈز سے چلنے والے منصوبے، مقررہ مدت کے اندر مکمل ہونے چاہئیں اور ان کی واضح ملکیت ہونی چاہیے تاکہ لاگت اور وقت کے ضیاع سے بچا جاسکے۔
احسن اقبال نے زور دیا کہ غیر ملکی فنڈز سے چلنے والے منصوبوں سے وابستہ اقتصادی اور مالی خطرات کی مؤثر مینجمنٹ کی جائے، کیونکہ شرح تبادلہ میں اتار چڑھائو قرضوں کی واپسی پر اثر انداز ہو سکتا ہے اور حکومتی مالیات پر اضافی بوجھ ڈال سکتا ہے۔
آئی ایم ایف نے حکومت کو ہدایت کی ہےکہ وہ بجٹ کے نظم و ضبط کو مضبوط بنانے، شفافیت بڑھانے اور پی ایس ڈی پی کی منتظمیت کو بہتر بنانے کے لیے سنجیدہ اصلاحات کرے۔
عالمی مالیاتی ادارے کی شرائط کے مطابق بجٹ کے عمل کو بہتر بنانے کے کلیدی اقدامات میں سہ ماہی رپورٹس تیار اور شائع کرنا شامل ہے، جس میں بجٹ کے تخمینوں کا اصل عمل درآمد سے موازنہ کیا جاتا ہے۔
بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ مالی وسائل کی قلت اور ترقیاتی منصوبوں کی بڑھتی ہوئی طلب کے چیلنجز کو موجودہ مالی سال میں حل کرنے کی ضرورت ہے۔
مزید بتایا گیا کہ مختلف وزارتوں نے 2 ہزار 900 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کا مطالبہ کیا تھا جبکہ منظور شدہ ترقیاتی بجٹ گیارہ سو ارب روپے کا ہے، جس میں 220 ارب روپے کا غیر ملکی فنڈز بطور روپے کی سہولت شامل ہے، مالی وسائل کی کمی کی وجہ سے زیر التوا منصوبوں میں 10 گنا اضافہ ہوا ہے جس کے ساتھ ساتھ انتظامی اور عملدرآمد کے چیلنجز بھی درپیش ہیں۔
اجلاس میں سیکریٹری منصوبہ بندی اویس منظور سمرا، سیکریٹری اقتصادی امور ڈویژن، ممبر انفراسٹرکچر وقاص انور اور وزارت منصوبہ بندی کے دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی جبکہ وفاقی وزیر برائے احد چیمہ نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔