اسلام آباد: (سچ خبریں) جمعیت علمائے اسلام (ف) نے دینی مدارس سے متعلق بل کی منظوری کے لیے وفاقی حکومت کو 8 دسمبر تک کی ڈیڈ لائن دے دی، مولانا عبد الغفور حیدری کا نے متنبہ کیا ہے کہ 8 دسمبر تک بل منظور نہ کیا گیا تو اسلام آباد کا رخ کریں گے۔
ڈان نیوز کے مطابق جمعیت علمائے اسلام کے سیکریٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ حکومت کو دینی مدارس کا بل ہر صورت میں منظور کرنا ہو گا،8 دسمبر تک بل منظور نہ کیا گیا تو اسلام آباد کا رخ کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ ہم مذہبی لوگ ہیں نہیں چاہتے کہ اسلام آباد کی طرف مارچ کیا جائے، ملک بھی اس چیز کا متحمل نہیں۔
انہوں نے کہا کہ بل منظور کرکے روکنا بدنیتی، مذہبی قوتوں میں اشتعال پیدا کرنے اور اسلام آباد کی طرف مارچ پر مجبور کرنے کے مترادف ہے۔
جے یو آئی (ف) کے مرکزی رہنما نے مزید کہا کہ بلاول نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ اپنے بابا سے بات کر کے بل منظور کرائیں گے، مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ8 دسمبر تک بل پر دستخط نہ ہوئے تو اسلام آباد کی طرف رخ کر سکتے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ جمعیت اسلام اور وفاق المدارس کابل نہیں بلکہ کے تمام تنظیمات مدارس کا ہے، یہ ان سیاسی جماعتوں کا بل ہے جو مذہبی تنظیموں کی صدارت کر رہی ہیں۔
دریں اثنا جے یو آئی (ف) کے ایک اور مرکزی رہنما حافظ حمداللہ جان نے کہا ہے کہ صدر پاکستان نے مدارس رجسٹریش بل کو مسترد کرکے طبلِ جنگ بجا دیا ہے، بل کو مسترد کرنا پارلیمنٹ جمہوریت اور آئین کے چہرے پر زودار طمانچہ ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیا اسی کو ’جمہوریت زبردست انتقام ہے‘ کہا جاتا ہے؟، کیا صدر پاکستان مسلم لیگ کی حکومت کےلیے مشکلات پیدا کررہے ہیں؟
انہوں نے کہاکہ مدارس بل مسترد کرکے والد نے بیٹےکو بھی لال جھنڈا دکھا دیا، انہوں نے صدر پاکستان کے ساتھ ساتھ وزیراعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری کو بھی بل مستردکیے جانے کا ذمے دار قراردیا۔
واضح رہے کہ صدر مملکت آصف زرداری نے دینی مدارس کی رجسٹریشن سے متعلق بل پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے اس پر دستخط سے انکار کردیا تھا۔
اطلاعات تھیں کہ مولانا فضل الرحمٰن نے بل پر صدر مملکت آصف علی زرداری کی جانب سے دستخط نہ کرنے پر نالاں ہیں، اس سلسلے میں 2 روز قبل بلاول بھٹو نے مولانا فضل الرحمٰن سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی تھی، جس میں مدارس کی رجسٹریشن کے بل کے معاملے پر بات کی گئی تھی ۔
بلاول بھٹو نے سربراہ جے یو آئی (ف) کو مدارس کی رجسٹریشن پر بریفنگ دی جب کہ اس سے قبل دونوں سیاسی رہنماؤں کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ بھی ہو اتھا، دونوں رہنماؤں کی ملاقات 2 گھنٹے تک جاری رہی جس کے بعد بلاول بھٹو میڈیا سے گفتگو کیے بغیر روانہ ہوگئے تھے۔
ڈان نیوز کے مطابق ملاقات کے اگلے روز بلاول بھٹو نے حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں سے رابطہ کیا تھا اور پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کی تجویز دی تھی ، ذرائع کے مطابق اس اجلاس میں بعض دیگر بل بھی منظوری کے لیے پیش کیے جائیں گے۔
جے یو آئی کے ذرائع کا موقف تھا کہ صدر کے پاس بل کو 10 روز سے زیادہ غور کرنے کا اختیار نہیں، قانونی طور پر بل ایکٹ بن چکا، حکومت گزٹ نوٹیفکیشن جاری کرے۔