لاہور(سچ خبریں) تحریک انصاف کے ناراض راہنما جہانگیر ترین پی ٹی آئی کے دوسرے قومی اور صوبائی اسمبلی ممبروں کے ہمراہ کورٹ جہاں پر راجہ ریاض نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا یہ ممبران وزیر اعظم عمران خان سے انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں اور اگر ہمارے مطالبے کو اسی طرح نظر انداز کیا گیا تو ہم کوئی بھی قدم اٹھا سکتے ہیں۔
تحریک انصاف کے رہنماجہانگیر ترین بیٹے علی ترین کے ہمراہ بینکنگ کورٹ میں پیش ہوئے لاہور کی بینکنگ عدالت نے جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین کی عبوری ضمانت میں تین مئی تک توسیع کر دی، جہانگیر ترین کے وکلاءنے عدالت کے دائرہ اختیار کو چیلنج کر رکھا ہے. جہانگیرترین کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ 14 اپریل کو ایف آئی اے نے نوٹس بھیجا اور تمام ریکارڈ مانگا، اتنی جلدی تمام ریکارڈ دینا ممکن نہیں، 19 اپریل کومزید وضاحت کے لیے ایف آئی اے میں پیش ہوں گے عدالت نے کہا کہ سماعت پر دلائل مکمل کریں کہ کیس بینکنگ کورٹ میں چلانا ہے یاسیشن کورٹ میں.
سماعت کے بعد بینکنگ کورٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جہانگیر ترین نے کہا کہ جو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں اس میں فرضی کہانی بنائی گئی ہے، پہلےکاشت کار تھا پھر بزنس مین بنا اس کے بعد سیاستدان بنا، تینوں ایف آئی آرز میں چینی کی قیمت بڑھنے کا کوئی ذکر نہیں. انہوں نے کہا کہ میرے خلاف جھوٹی کہانی بنائی گئی، سوا سال سے وزیر اعظم ہاﺅس نہیں گیا، نہیں پتا میرے خلاف کون کر رہا ہے، مگرکوئی تو کررہا ہوگا اس موقع پر راجہ ریاض نے کہا کہ ارکان عمران خان سے انصاف کا مطالبہ کررہے ہیں، اب اس بات کوآگے نہ بڑھائیں، آج نہ انصاف ہے نہ ایمانداری ہے.
راجہ ریاض کا کہنا ہے کہ ریاست مدینہ میں وہ انصاف کے طلب گار ہیں، وزیر اعظم معاملے کو آگے نہ بڑھائیں، اگر یہی رویہ رہا تو ہم بھی کوئی قدم اٹھا سکتے ہیں اسحاق خاکوانی نے کہا کہ چند دنوں میں الزامات کا جواب دیں گے، چند دن دے دیں پھرسب کچھ سامنے لے آئیں گے، ہم کوئی ریلیف نہیں مانگ رہے، ہمیں 5 سے 6 دن دے دیں پھرسب کچھ سامنے لے آئیں گے. دوسری جانب جہانگیر ترین کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف مقدمات میں شوگر مافیا سے تعلق ہونے یا چینی کی قیمت بڑھانے کا الزام نہیں ہے انہوں نے کہا کہ مجھ پر 3 ایف آئی آرز ہیں جن میں کہیں پر شوگر مافیا سے تعلق کا الزام یا مجھ پر چینی کی قیمت بڑھانے کا ذکر نہیں ہے.
انہوں نے کہا کہ مجھ جو الزام لگایا گیا وہ 10 سال پرانے فیصلے ہیں، میں ٹھیک ٹھاک ٹیکس دیتا ہوں، میں نے ساری زندگی ایمانداری سے کام کیا ہے اور سیاست میں آکر پیسہ نہیں بنایا‘انہوں نے کہا کہ مجھے سائیڈ پر لگانے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن میں سرخرو ہوں گا. ایک سوال پر جہانگیر ترین نے کہا کہ میں وزیر اعظم عمران خان کے دفتر میں نہیں جاتا اس لیے مجھے نہیں معلوم کہ کون سازش کر رہا ہے قبل ازیں بینکنگ جرائم کورٹ کے جج امیر محمد خان نے جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین کی درخواست ضمانت پر سماعت کی.
دوران سماعت جہانگیر ترین کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے تاخیر سے طلبی کا نوٹس جاری کیا گیا، ایک دن کے نوٹس پر ایف آئی اے نے جہانگیر ترین اور علی ترین کو طلب کیا انہوں نے کہا کہ پیر کے روز ایف آئی اے کو جواب جمع کرا دیں گے. اسسٹنٹ ڈائریکٹر لیگل ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین اور علی ترین نے ابھی تک ڈیٹا فراہم نہیں کیا، دونوں جیسے ہی ریکارڈ دیں گے تفتیش مکمل کر لیں گے اس موقع پر جج امیر محمد خان نے استفسار کیا کہ عدالتی دائرہ اختیار سے متعلق ایف آئی اے نے اعتراض اٹھایا تھا.
جہانگیر ترین کے وکیل نے کہا کہ اس کیس کو سننے کا اختیار اسی عدالت کا ہے عدالت نے ایف آئی اے کو جلد از جلد تفتیش مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے جہانگیر ترین اور علی ترین کی ضمانت میں 3 مئی تک توسیع کر دی.