اسلام آباد: (سچ خبریں) وفاقی حکومت نے چاروں صوبوں، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کی حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ توانائی کے تحفظ کے لیے بلڈنگ کوڈز پر عمل درآمد کریں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس اقدام کا اطلاق سرکاری شعبے کے منصوبوں، نجی تجارتی عمارتوں اور رہائشی ڈھانچوں پر ہوتا ہے، اس میں توانائی کے نقصانات کو کم سے کم کرنے اور بجلی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کی ضرورت کو کم کرنے کے لیے شہروں کے پھیلاؤ کو محدود کرنے کے لیے ہدایات بھی شامل ہیں۔
وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر، چاروں وزرائے اعلیٰ کے علاوہ منصوبہ بندی اور سائنس و ٹیکنالوجی کے وفاقی وزرا کو الگ الگ خطوط لکھے ہیں، جن میں ان کے متعلقہ ڈومینز اور متعلقہ بلڈنگ قوانین پر ای سی بی سی 2023 پر جلد از جلد عمل درآمد کے لیے کہا گیا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک کے تعمیراتی شعبے نے قومی توانائی کے بحران میں اہم کردار ادا کیا ہے، جو کُل توانائی کا 60 فیصد سے زیادہ استعمال کرتا ہے، موسم گرما کے دوران یہ طلب بڑھ جاتی ہے، عمارتوں کے روایتی ڈیزائن سے ہیوی کولنگ لوڈ کے باعث ان کے ڈیزائن، تعمیر اور آپریشن کے مراحل کے دوران توانائی کی کارکردگی کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔
خط کے متن کے مطابق نوٹس میں آیا ہے کہ توانائی کی طلب میں اضافے کا بڑا حصہ سرکاری اور نجی شعبوں میں ڈھانچے اور ڈیزائن کی تعمیر سے پیدا ہوا، تقریباً تمام صوبوں اور شہروں میں کنکریٹ کے جنگل ابھرے، اس کی وجہ سے روشنی، ٹھنڈک اور گرمائش کے لیے غیر ضروری اور اضافی ضروریات پیدا ہوئیں۔
اس طرح بجلی کے منصوبوں کے لیے اضافی سرمایہ کاری اور سرکاری عمارتوں کے لیے عوامی پیسے سے اخراجات، انفرادی جیبوں پر بوجھ کے علاوہ ہیں۔
دوسری جانب موسم گرما میں 60 سے 80 گھنٹے کے پیک لوڈ کو سنبھالنے کے لیے پاور سیکٹر کو کئی پاور پلانٹس کو برقرار رکھنا پڑا، جو کم طلب کی وجہ سے سال کے بقیہ حصے میں بے کار رہے، جس کے نتیجے میں گنجائش اور دیگر متعلقہ ادائیگیاں بجلی کے مجموعی ٹیرف کا حصہ بن گئیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ توانائی کی بچت کرنے والی عمارتیں سردیوں کے موسم میں گرمی کی ضرورت کو کم کرکے قدرتی گیس کے تحفظ میں بھی کردار ادا کرتی ہیں۔
وفاقی وزیر نے بہت سے پاور پلانٹس کو سسٹم میں برقرار رکھنے کے لیے پیک لوڈ اور اس کی بہت کم مدت کو اہم وجہ قرار دیتے ہوئے اپیل کی کہ انرجی کوڈ پر عمل درآمد کیا جائے، تاکہ پیک ڈیمانڈ کو منظم کرنے میں مدد ملے اور آپریشنل اخراجات اور توانائی کی کھپت کو کم کرنے میں پاور سیکٹر کی مدد کی جاسکے۔
اسی لیے وزیر توانائی نے اپنے خطوط میں بجلی کے شعبے کی پائیدار ترقی کو یقینی بنانے اور بلڈنگ سیکٹر میں توانائی کی بچت کے ذریعے معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے ’دو رخی حکمت عملی‘ تجویز کی ہے۔
وفاقی وزیر نے کوڈ پر عمل درآمد، آپریشنل اخراجات کو کم کرنے اور پائیدار ترقی کو فروغ دینے کے لیے بھرپور تعاون کی درخواست کی۔
انہوں نے تمام اسٹیک ہولڈرز کو یاد دلایا کہ وزیر اعظم نے یکم فروری 2023 کو توانائی کے تحفظ سے متعلق اسٹریٹجک روڈ میپ پر اجلاس کے دوران نیشنل انرجی ایفیشنسی اینڈ کنزرویشن اتھارٹی (نیکا) کو بلڈنگ کوڈ آف پاکستان (انرجی پروویژن 2011) پر نظر ثانی اور اپ ڈیٹ کرنے کی ہدایت کی تھی اور ترقیاتی حکام کو توانائی کی بچت کے اقدامات کو شامل کرنے کے لیے اپنے بلڈنگ بائی لاز کو اپ ڈیٹ کرنے کی بھی ہدایت کی گئی تھی۔
وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ تعمیراتی شعبے کی توانائی کی حرکیات کو تشکیل دینے میں سرکاری اور نجی دونوں شعبے اہم کردار ادا کرتے ہیں، پی ایس ڈی پی اور صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام کے ذریعے متحرک سرکاری شعبے کی سرمایہ کاری، ترقیاتی اتھارٹیز، میونسپلٹیز اور مقامی حکومتوں کے زیر انتظام نجی شعبے کی ترقی اور توانائی کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے ایک اہم راستہ فراہم کرتی ہے۔