ان کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کا انتخابی اصلاحات کا بل کمیٹی نےکثرت رائےسے اس کومستردکیاتھا،پی ٹی آئی نےبہت عجلت میں یہ بل منظورکیاتھا۔اس وقت کی اپوزیشن نےتمام جماعتوں کی رائےلینےکاکہاتھا،پی ٹی آئی کوبھی قانون سازی میں ساتھ دینےکیلئےخط لکھاہے۔گزشتہ روز قومی اسمبلی میں ای وی ایم کے استعمال کے خاتمے کا بل منظور کر لیا گیا تھا۔
قومی اسمبلی نے کثرت رائے سے منظوری دی۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور اوور سیز ووٹنگ سے متعلق سابق حکومت کی ترمیم ختم کر دی گئی تھی۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ گذشتہ حکومت نے ای وی ایم کے حوالے سے تمام فریقین کو اعتماد میں نہیں لیا تھا۔انہوں نے قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ الیکڑانک ووٹنگ مشینز کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کو تحفظات تھے اور گذشتہ حکومت نے ای وی ایم کے حوالے سے تمام فریقین کو اعتماد میں نہیں لیا۔
انہوں نے کہا کہ ای وی ایم کے ذریعے ملک بھر میں ایک ہی روز الیکشن کرانا ممکن نہیں ہے۔تحریک انصاف کی حکومت میں اس قانون میں بہت سی ترمیم کی گئیں اور وی سی ایم پر الیکشن کمیشن میں بہت سے اعتراضات اٹھائے گئے جب کہ فرق سے اس بل کو قومی اسمبلی سے پاس کروایا گیا۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ بل سینیٹ میں آیا تو اس کو کمیٹی میں بھیجا گیا اور ہم اس کے لیے اوپر بہت سے اجلاس کیے لیکن رولز کو بلڈوز کرتے ہوئے اس کو منظور کر لیا گیا۔
قانون میں بہتری کی گنجائش رہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ 2018ء کے انتخابات میں کچھ کمی پیشی رہ گئی تھی جس کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔وزیر قانون نے کہا کہ اوور سیز پاکستانیوں کو کوئی بھی ووٹ کے حق سے محروم نہیں کر سکتا اور ہمارے بارے میں افواہ ہے شاید ہم اوور سیز کے ووٹ کے حق میں نہیں۔ہم ای وی ایم اور ٹیکنالوجی کے خلاف نہیں ، ہم صرف ڈرتے ہیں کہ جب آر ٹی ایس بیٹھ سکتا ہے تو کچھ بھی ہو سکتا ہے۔